24 December 2015 Ubqari Dars Rohaniyat wa Aman Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس17دسمبر 2015 درس روحانیت وامن
آج ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں جتنے بھی گنگہگارسے گہنگارانسان ہو اس کو
بخشش کی اُمیدہوتی ہے ، میری بخشش ہوجائے گی۔ اس کی بنیاد ہے کہ میری نسبت
مدینے ﷺ والے کے ساتھ ہے۔ اللہ کے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ میری
نسبت ہے۔ میں جتنابرا ہوں میرے اندرجتنی خطائیں ہیں لیکن میری نسبت بہت
اونچی ہے۔ عیسی علیہ الصلوۃ والسلام، عیسی علیہ الصلوۃ والسلام اوردوسرے
انبیاء کرام علیہ الصلوۃ والسلام کے جتنے بھی امتی جنہوں نے صدیوں عبادت
کی۔ ایک سانس ، ایک پل، ایک لمحہ بھی رب کو نارض نہیں کیا، عبادت کی۔اورایک
طرف آج کا ادنی سا امتی ہے۔ جس نے خیرکادَورنہیں دیکھا ایک اس کی عبادت ہے
اوراس کی عبادت میں کلمہ ہے اورنسبت کلمہ ہے، ایک یہ زندگی ہے۔ آپ سوچ
نہیں سکتے اس زندگی میں اوراس زندگی میں کیافرق ہے۔ وہ صدیوں عبادت کی
زندگی، اوراس کی زندگی میں صدیاں ہیں ہی نہیں۔ آدھی زندگی توسوکے گزردیتا
ہے، چوتھائی زندگی توبچپن میں گزاردیتا ہے۔ اورچوتھائی زندگی بچتی ہے جس کو
شعور، احساس ،ادراک اورعبادت ، اورنبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق زندگی
گزارے۔ باقی زندگی بچتی کیاہے۔ پریہ زندگی اللہ کو بہت پسندیدہ ہے۔
18 December 2015 Attock Doran Safar Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood
شیخ الوظائفحکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم العالیہ دوران سفرعبقری درس 18 دسمبر 2015(اٹک)
اس درس میں حکیم صاحب نے درج مضامین پربیان فرمایا ہے۔
صدقہ کی اہمیت، صدقہ کی برکات، صدقے سے مشکلات ، پریشانیاں کیسے دورہوسکتی
ہے۔ بیت الخلاء کی صفائی کی برکات۔ جادوجنات سے نجات کے لیے وظیفہ۔ بھنوؤں
کے نیچے فرشتے رہتے ہیں اور ناخنوں کے نیچے شیطاین رہتے ہیں۔ بسم اللہ
کانقش اوراس کی برکات، اس نقش سے نافرمان اولاد، جادو جنات، لاعلاج
بیماریوں اورمشکلات کیسے دور ہوسکتی ہے۔ جمعے کی نماز کے بعد 35دفعہ
محمدرسول اللہ احمد رسول اللہ لکھنے کی برکات اورفضائل۔ بیت الخلاء کی دعا ۔
فصلوں کے لیے روحانی سپرے جس سے فصلوں کی حیرت انگیز پیداوار ممکن ہے۔
17 December 2015 Ehsas Ka Mahab Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس17دسمبر 2015 احساس کامذہب
اسلام سلامتی کاایک مذہب ہے اس انسانیت میں پوری دنیا آدم علیہ اسلام سے
لیکراب تک بہت مذاہب آئے۔ انیباء کرائم لائے۔ یہ واحد مذہب ہے جس کے
اندرعبادات بھی ہے ، احکام بھی ہے، حقوق بھی ہے اورمکمل شریعت ہے۔ پہلے
مذاہب میں کچھ کام انبیاء کرتے تھے امت نہیں کرتے تھے۔ نماز انبیاء پڑھتے
تھے یا یہ نیکی صرف انیباء کرسکتے تھے۔ جیسے نیکی کی طرف بلانا صرف نبی کے
ذمہ تھا۔ اس امت کو اللہ جل شانہ نے میرے آقا ﷺ کی برکت سے اوران کی ختم
نبوت ﷺ کے صدقہ یہ اعزاز اوراکرام بخشا ہے کہ اس امت کو ساری نبیوں کی جتنی
بھی عبادات تھی اس کو اکٹھی کرکے دے دی۔ اورجتنے فرشتوں کی عبادات ہیں وہ
ساری اکٹھی کرکے اللہ پاک نے دے دی ہے۔ کوئی فرشتہ ایسا ہے جو جب سے
پیداہوا ہے اللہ کے امرسے قیام میں ہے اورقیامت کی آخری شام تک وہ قیام میں
ہی رہے گا اورکچھ فرشتے ایسے ہیں جورکوع میں ہے اورکچھ ایسے ہیں جو سجدے
میں ہیں اورکچھ ایسے ہیں جو اس کے خاص ذکرمیں ہیں جو اس نے دیا ہے وہ وہ
جانے اوراس کاعلم جانے۔ اورکچھ فرشتے ایسے ہیں جو اس کی خاص عبادت میں ہیں،
وہ اس کی عبادت ہے اس کو خبر۔ اللہ پاک نے فرشتوں کی جماعت سے کہیں سے
رکوع لیا، کہیں سے سجدہ لیا اورکہیں سے ذکرلیا اورساری جمع کرکے ہمیں
نمازکی شکل میں عطا فرمادی۔ آج تک جو عبادت ملی ہے ابھی ہم نے نماز مغرب
پڑھی ہے ۔ یہ پچھلی امتوں کو نہیں ملی تھی جو ہمیں ملی ہے۔ اور دین اسلام
احساس مذہب ہے، بے حسی کامذہب نہیں ہے ۔ حتیٰ کہ جانوروں کے ساتھ بھی
احساس، پرندوں کے ساتھ بھی احساس، پھاڑنے والے درندے اورانسان کو ڈسنے والے
سانپ ، بچھو کے ساتھ بھی احساس۔ اس دن میں درود محل میں تھا چوہے پکڑے
کہنے لگے پانی کے گڑھے میں ڈبکیاں دے دے کرماریں ،میں نے کہا نہیں اسلام یہ
تعلیمات نہیں دیتا اس کو ایک ضرب سے مارو۔ چوہے ایسی ضرب سے مارو فوراً
مرجائیں۔ اسلام احساس کامذہب ہے چاہے وہ جانورہو، درندہ ہو، خونخوارہو۔ جس
کے اندر احساس ہوتا ہے وہ اللہ اوراس کے رسول ﷺ کو پہچان لیتا ہے۔اورجس کے
اندراحساس نہیں ہوتا وہ نہیں پہچانتا۔
10 December 2015 Ubqari Dars Rohaniyat & Aman Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس10دسمبر 2015
رب کو ن ہے اور اللہ کیا ہے پہچانا نہیں، جانا نہیں، اس عالم میں ایسے لوگ
بھی ہیں جنہوں نے جانا نہیں۔ ہم نے جانا تو صحیح پرپہچانا نہیں۔ بہت کم لوگ
نے پہچانا۔ جتنا پہچاننا تھا اتنا نہیں پہچانا۔ وہ ہے کیا، اُس کی طاقت
،اُس کی قوت اُس کی قدرت، اُس کی عظمت، اُس کے اختیارات۔کتنے ہیں نہیں
پہچانا، انسان جس کو پہچانتا ہے اُس کی عظمت اُس کی طاقت اور قوت کو سامنے
رکھ کرپھر اُس کے لیے اُس سے مانگنا مشکل نہیں آسان ہے ۔پھرتوقع رکھ
کرمانگتا ہے۔ ہمارے بھائی صاحب کی دُکان پرکرائے داربیٹھا ہے، وہ گاڑیاں
سہجاتا ہے اورسہرے بناتا ہے دولہے کے۔ ایک دفعہ واقعہ سنانا لگاکہ پاکستان
کے وزیرخارجہ تھے صدیق کانجو۔ اُس کے بیٹے کی شادی تھی اورمجھے اس کے سہرے
بنانے کاکہا گیا۔ بہت بڑا گھرتھا، اُس میں بہت بڑا گھرتھا، اُس میں سہج
بنانا تھی۔ مجھے خوف تھا کہ مالدارلوگ ہیں، بڑے لوگ ہیں کہیں مجھ غریب کے
پیسے ہی نہ کھا جائیں۔ میں نے اُن سے ڈرتے ڈرتے کہا کہ جی 800لگے گا، انہوں
نے کہا کوئی بات نہیں۔ تم بناؤ۔ میں نے کئی دن محنت کی ، شادی ہوگی۔ اب
خان صاحب بیٹھے ہیں، سب کو پیسے دے رہے ہیں۔ جب پیسے لینے کاوقت آیا تومیں
نے بندے کی سخاوت دیکھی، مال ودولت دیکھی۔ انہوں نے مجھے 8ہزار روپے دیے ۔
کھانا بھی دو انعام بھی۔ میں نے سوچا غلطی کہ کہ زیادہ مانگ لیتا۔ کیوں،
ادراک بعد میں ہوا،احساس بعدمیں ہوا۔ ایک ایکڑ زمین ڈھول والے نے بنائی
تھی۔ روز ڈھول والا آتا تھا اورڈھول بجاتا تھا ، اُس کواتنے پیسے دیے کہ
اُس نے ایک ایکڑزمین بنالی۔
اُس کی پہچان نہیں ہے، اُس کی عظمت ،اُس کی طاقت۔ تعارف پہ پہچان ہوتی ہے۔
پہلے دن سے اُس سے تعارف نہیں ہوا، ماں نے بھی تعارف نہیں کروایا کہ اللہ
کون ہے۔ وہ مائیں تھیں جو بچوں کو نفل پڑھواتی تھیں اور کہتی تھیں نفل پڑھ
اللہ روٹی دے گا۔ اورطاق میں روٹی رکھ دیتی تھیں۔ پہلے دن سے تعارف ہوا کہ
اللہ کھلاتا ہے، اللہ پلاتا ہے، اللہ پالتا ہے، سلاکے اللہ جاگتاہے۔ میرے
پیٹ اللہ بھرتا ہے، پانی نہیں بھرتا، کھانا نہیں بھرتا۔ پہلے دن سے ماں نے
تعارف نہیں کروایا۔
05 December 2015 Jahania Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood
شیخ الوظائفحکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم العالیہ دوران سفرعبقری درس 05 دسمبر 2015(جہانیاں)
اس درس میں حضرت جی نے ان موضوعات پرروشنی ڈالی ہے۔
۔۔۔ اللہ پاک جب حفاظت کرنے پہ آتا ہے تو ایسی حفاظت کرتا ہے کہ بندہ حیران رہ جاتا ہے۔
۔۔۔ ربنا اتنا فی الدنیا والی دُعا کی برکات اورفضائل پرروشنی ڈالی۔
۔۔۔تسبیح خانہ اللہ سے مانگنے کاٹریننگ سینٹر ہے
۔۔۔ اعمال کے برکات
۔۔۔ وضو کرتے کرتے مالدار بننے کانسخہ
۔۔۔ وضو سے پہلے بسم اللہ والحمدللہ پڑھنے کی برکات
۔۔۔ وضو کی دعا سے اپنا گھرحاصل کریں۔ اس مسنون دعا کی برکات
۔۔۔ السلام علیکم کی فضیلت وبرکات
03 December 2015 Dayna A Jai (Important Dars) Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس3دسمبر 2015۔دینا آجائے (اہم درس)
پہلے دن سے لیکرموت کے آخردن تک اگرانسان کی زندگی کے ساری کوششوں ، کاوشوں
،اس کی ترقیاں، عروج، زوال ، اس کی زندگی کاجوبھی شعبہ ہے اس کانچوڑ نکالے
تواس نچوڑ میں جو چیزنکلے گی وہ نکلے گی تلاش۔ ساری زندگی ، سارے انسان
ہمیشہ متلاشی رہے اورانسان پہلے دن سے انسان متلاشی تھا ، ہے اوررہے
گا۔حضرت آدم علیہ السلام جب اللہ پاک کے امر سے پیداہوئے تو پیداہونے کے
بعد جنت تھی، فرشتے تھے، سب تھے ، انہوں نے محسوس کیاکہ تنہائی تھا۔ اس
تنہائی کے احساس نے حوا علیہ السلام کی صورت میں اللہ نے بیوی کی صورت میں
ساتھی عطا فرمایا۔ پھرتنہائی کااحساس پھراللہ نے اولادکی صورت میں نعمتیں
عطا فرمائیں ۔ آدم پہلے دن سے تلاش میں ہیں۔ پھراس کواحساس ہوا کہ کھانے
پینا بھی ہے، کھانا ہے تو پھراس کو پکاؤں کیسے ، کچا گوشت تو جانوربھی
کھاتا ہے، یہ ایک تلاش ہے۔ یہ جو ایجادات ہے ان سب کے پیچھے تلاش ہے۔ کیوں
کہتے ہیں دیوانہ متلاشی ہوتا ہے، متلاشی دیوانہ ہوتا ہے۔ کبھی رزق کی تلاش
میں، کبھی سکھ کی تلاش میں، کبھی چین کی تلاش میں، زندگی میں انسان متلاشی
رہتا ہے۔ اوراس کی تلاش مکمل نہیں ہوتی کہ موت اس کو متلاش کرلیتی ہے۔
اوراس کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔
26 November 2015 Ubqari Weekly Dars Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس26نومبر 2015۔درس روحانیت وامن
اللہ جل شانہ نے اپنی عبادت کے لیے ، عبدیت کے لیے ، سجدوں کے لیے ، قیام
کے لیے، فرمانبرداری کیلئے انسان کو پیدافرمایا اورجب اللہ جل شانہ نے اپنے
امرسے آدم علیہ السلام کو اپنے امرسے پیداکرنے کا ارادہ فرمایا توآدم کا
پتلا بنایا، 40سال تک پڑا رہا۔ حتیٰ کہ مٹی میں خمیرمیں بلبلے پیداہوئے
تواللہ پاک نے روح پھونک دی۔اورروح پھونکنے کے بعد اللہ نے جنت دی اورجنت
کی ساری نعمتیں دی۔ جب انسان کو اللہ کاقرب ملتا ہے تو اس کی چاہت ہوتی ہے
کہ اللہ پاک مجھے جنت دے دے۔ ساری نعمتیں ہوتی ہیں مانگتا جنت ہے اور وہ
ہستی جس کو پہلے دن سے جنت دے دی۔ اس کو اورکیا چاہیے۔ ساری طلب اس کی ختم
اللہ پاک نے جنت دے دی۔ جنت میں بھی رہے کہ بھی آدم علیہ السلام اُداس تھے۔
اب کیاچاہت ہے اُداسی تھی۔ توبنانے والے کو خوب پتاہوتا ہے توپھراللہ پاک
نے اماں حوا کوپیدا فرمایا ،کیسے۔ آدم علیہ السلام کو سلادیا اورفرشتوں کو
پردے دے دیے اوراماں حوا کو بائیں پسلی سے پیداکیا۔ اوربایاں طرف دل ہوتا
ہے ہارٹ ہوتا ہے۔ اوراس لیے پیدا فرمایا کہ عورت کو دل کے ساتھ تشبیہ دی ہے
دل میں جگہ دی ہے چاہے وہ جس حالت میں ہو، بیوی ہو، بہن ہو، بیٹی ہو، بہو
ہو۔ کوئی بھی رشتہ ہوعورت کا ، عورت کو دل میں جگہ دینی چاہیے اوردل میں
جگہ دی ہے اوراللہ پاک نے غیب کے خزانے سے اس کو لباس پہنایا۔ ساری کائنات
میں سب سے مردوں میں حسین یوسف علیہ السلام ہے اور عورتوں میں زیادہ حسین
اماں حواہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کو
ساتھی دیا۔ مردعورت کاجوڑا دیا۔ انسان زندگی میں کبھی بھی تنہا نہیں رہے
سکتا، کوئی شوق ضرورہوگا ، شوق ضرور ہوگا۔ اس کے پاس کچھ نہ کچھ ہوگا ضرور۔
وہ کسی چیز کا شوق ہوگا، کسی کو کھانے کا شوق ، کسی کوپہننے کاشوق ، کسی
کو زیادہ سونے کا شوق۔ کو شوق ضرورہوگا ہرانسان کا۔ جنت میں سارے شوق ہی
شوق ہے۔ جنت توخود شوق کی جگہ ہے اورشوق کاگھرہے۔ انسان کوئی بھی ہے اس
کوکوئی نہ کوئی شوق ضرورہوگا، کسی کوپراپرٹی کا شوق ہے، کسی کوخوبصورت رہنے
کا شوق۔
Rohani Ijtima 22 Nov 2015 Fajar Naseeb aur Muqadar Hakeem Tariq Mehmood Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 22نومبر 2015۔فجر۔مقدراورنصیب کی تلاش
ایک محنت ہے ایک مقدرہے۔بہت زیادہ فرق ہے اس میں۔ کوئی بھی شخص محنت سے
مالدارنہیں ہوتا، مقدرسے مالدار ہوتاہے لیکن اللہ نے شرط محنت قراردی ہے۔
یہ رب کی تقسیم ہے ، رب کانظام ہے، رب کی ترتیب ہے۔ کہ اللہ جل شانہ نے
محنت کو لازم قراردیا ہے۔ اگرمحنت بھی ہو اورساتھ مقدربھی ہو تووہ شخص
زندگی کی اعلیٰ ترین کامیابیوں میں بڑھتا چلاجاتا ہے اورلوگوں کے لیے رشک
بن جاتا ہے اورلوگ اس کی مثال دیتے ہیں۔اوراگرصرف محنت ہو اورمقدرساتھ نہ
دے رہے ہو تو وہ شخص ساری زندگی اپنی ہڈیاں گلا کھپاکرویہی کاویہی رہتا ہے
جہاں سے چلا ہے۔ مقدرکیاہے۔ اس مقدرکو دوسرے لفظوں ؛میں نصیب کہتے ہیں۔ یہ
نصیب مقدرہے کیاکون سی ایسی چیزہے جس کو پاتے پاتے دنیا آج تک کھپ گئی۔ کچھ
چیزیں ایسی ہیں جو شخص آب حیات پی لے گاوہ کبھی نہیں مرے گا پوری دنیا آپ
حیات کی تلاش میں رہی لیکن آب حیات توکسی کونہ ملا سکا تلاش توبہت زیادہ
رہی ۔ دنیا میں مقدرکے متلاشی نہ رہے آپ حیات کے متلاشی رہے۔ آج کی اس نشست
میں آپ کومقدرکی تلاش کے بارے میں بتاتا ہوں،میرے جی میں ہے کہ
مقدراورنصیب کی تلاش سیکھا دوں
Rohani Ijtima 21 Nov 2015 Maghrib Surah Kafroon Hakeem Tariq Mehmood Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 21نومبر 2015۔مغرب۔سورہ کافرون
آپکے سامنے میں عصرکی نمازسے قبل سورہ کافرون کے بارے میں عرض کررہا تھا جی
چاہتا ہے کہ اس مضمون کو آپ کے سامنے عرض کروں۔ کفرکے معنی انکار ،
انکارکے معنی کفر۔ کس چیزکاانکار، کائنات میں سب سے پہلا کافرشیطان ابلیس
تھا، نہ اس کانام شیطان تھا، نہ ابلیس تھا اس کااصل نام عزازیل تھا۔ بہت
بڑے مقام، بہت بڑے مرتبہ، بہت نام اورشہرت کامالک تھا۔ اس کانام ، اس
کامقام، اس کی شہرت بہت ہی زیادہ تھی اوراستادوں کااستاد، علم میں باکمال،
بہت باکمال تھا۔ عبادت میں بہت اونچا، اس کا ایک ایک سجدہ 70/70سال کا ،اور
معرفت کی کائنات جانتا تھا یہ اوراتنا آگے اتنا آگے آپ گمان نہیں کرسکتے
۔اسکے پاس عشق کی کمی تھی اورعشق کاتعلق عقل سے نہیں ہے بن دیکھے ماننے سے ،
بن دیکھے مان جانے سے ہے۔ دنیا کاسب سے پہلا کافرشیطان ہے اوراس نے
انکارکیا۔ اورکائنات کاسب سے پہلا گناہ قتل نہیں تکبرہے۔ بدکاری نہیں ،
تکبرہے ۔ زنا نہیں ،تکبرہے۔ جھوٹ نہیں، تکبرہے۔ کینہ نہیں، تکبرہے۔ چوری
نہیں، تکبرہے۔ کائنات کاسب سے پہلا گناہ تکبرہے اورشیطان ماراگیا۔اوربہت
زیادہ نقصان پہنچااس کو ، انکارکیااس نے ۔ جاننے کے باوجود پرعشق نہیں تھا
اس کے پاس۔ اگرعشق ہوتا توانکارنہ کرتا۔
Rohani Ijtima 21 Nov 2015 Zohar Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 21نومبر 2015۔ظہر
آپ کو اورمجھ کو جسم نظرآتاہے مگرجسم کے اندرجان نظرنہیں آتی۔ کہنے لگا کہ
ابھی میرے سامنے جان نکلی ہے ،تونے کوئی جان دیکھی تھی کوئی پرندہ تھا، جان
نکلنے سے مراد یہ ہے کہ یہ میرے سامنے یہ بندہ مرگیا ہے یا جب میں پہنچا
تھا توجان نکل گئی تھی، کیاکسی نے جان دیکھی تھی ؟ جان کسی نے نہیں دیکھی۔
کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کو دیکھنا لازمی نہیں ،بن دیکھے اعتمادکرنا
پڑتاہے۔ جان بھی ایسی چیزہے جسم تو نظرآتا ہے جان نظرنہیں آتی۔ ایسی چیز ہے
اس کو دیکھے بغیر اعتماد کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے جسم میں جان ہے ہمیں زندہ
کہتے ہیں۔ پھریہی جسم ہوگا جسم میں جان نہیں ہوگی پھرہمیں زندہ نہیں کہا
جائے گا۔ہم زندہ اس لیے ہیں کہ جان ہے، جب ہماری زندگی ختم ہوجائے گی توجان
بھی ختم ہوجائے گی اورجان پہلے ختم ہوگئی زندگی بعد میں ختم ہوگئی۔ جان،
جنت، جنابت اَن دیکھی چیزیں ہیں جو نظرنہیں آتی مگرہیں۔
Rohani Ijtima 21 Nov 2015 Fajar Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Dars
بڑی پیاری زندگی لیکرآپ چلے رہے، ایسی پیاری زندگی ، جس کی آپ ہروقت حفاظت
کرتے ہیں، ہردم زندگی کاتحفظ، احتیاط کرتے رہتے ہیں لیکن ایک بات بتادوں
بچانہیں سکیں گے ۔ ایک میجرصاحب تھے مجھ سے کہنے لگے کہ پورے گھر کی سبزی
لینے گیا وہ ایک سیب والے سے دُگنی قیمت پرچن کرسیب لے رہا تھا، اپنی فٹنس
کاخیال انتہادرجے کا۔ میں نے خود دیکھا عصرکی نماز کے بعد ،سفید جوگرپہنی
ہوئی، سفیدپینٹ پہنی ہوئی، کیپ رکھی ہوئی وہ ٹینس کھیلتے تھے۔ آپنا
کولیسٹرول لیول ، اپنی چربی، اپنا موٹاپا وغیرہ وغیرہ کاہروقت خیال رکھتے
تھے۔ سارا داستان ان کی شہربھول گیا کوئی نہیں جانتا کہ وہ تھا یانہیں۔ میں
بھی نیانیا اپنی سٹوڈنٹ لائف سے نکلا ، میرے پاس ایک صاحب آئے اورآکرکہنے
لگے کہ کوئی ایسا نسخہ چاہیے (آپ کے طب میں بہت پرانی چیزیں ہوتی ہیں) جس
سے میرے بال پھرسے سیاہ ہوجائیں اورمیری جوجھریاں ہیں ان میں پھرسے طاقت
آجائے جوانی آجائے اورفٹنس ہوجائے۔ اورمیں نے اس پرریسرچ کی ہے اورپہاڑوں
سے مجھے کچھ ایسے نسخے ملے ہیں، فارمولے ملے ہیں۔ اور وہ میں نے بینک کے
لاکرمیں رکھے ہوئے آپ کے پاس کوئی ایسی چیز ہے۔
Rohani Ijtima 20 November 2015 Maghrib Hakeem Tariq Mehmood Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع20نومبر 2015۔مغرب
اللہ جل شانہ نے اس زندگی کو مصیبتوں ، تکلیفوں کے ساتھ اس دنیاکو
گھیردیاہے۔ مسائل ،تکالیف، مشکلات، پریشانیاں ان چیزوں کے ساتھ اللہ نے
گھیردیا ہے اور گھیرنے کے بعد اللہ پاک نے اس کوآزمائش فرمایاہے۔ کہ ہم نے
زندگی اورموت ، ایک زندگی ہے جس میں موت آئے گی اورایک زندگی ہے جس میں
انسان دن میں کئی بارمرتا ہے، کبھی فقرکے نام پہ، کبھی فاقہ کے نام پہ،
کبھی غربت کے نام پہ ، کبھی ناگواریوں کے نام پہ، کبھی بیماریوں کے نام پہ،
کبھی مشکلات کے نام پہ، کبھی مسائل کے نام پہ، کبھی اولاد کاغم، کبھی
دُکان کاغم ،کبھی دفترکاغم کہ اتنے عرصے سے محنت کررہاہوں، کوشش کررہا کچھ
نہیں بن رہا مگرکچھ نہیں بن رہا۔ یہ موت ہے کہ انسان ان سارے مراحل
اورمسائل سے گزرتا ہے یہ ایک موت ہے۔ اللہ پاک نے یہ چیز پیدا اس لیے کی کہ
تم کو آزماؤ۔ کون بندہ ہے جو بہترین اعمال کون اختیارکرتاہے ۔
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 20نومبر 2015۔جمعہ
مومن جہاں امن سے ہے امن دینے والا، امن پانے والا، امن پھیلنے والا، امن
باٹنے والا، امن تلاش کرنے والا، امن کامتلاشی ہے۔ وہاں مومن ایک ایسی
طبیعت اورمزاج رکھتا ہے کہ مومن مان کرچلنے والا بھی ہوتا ہے وہ اپنی طبیعت
میں خود نہیں ہوتا وہ اپنے مزاج میں خود نہیں ہوتا وہ طبیعت اورمزاج میں
محتاج ہوتا ہے۔ میں ایمان والے کاترجمہ کیاکرتا ہوں وہ لکیرکافقیرہے۔ ہمارے
معاشرے میں اس لفظ کوکم درجہ سے دیکھاجاتا ہے کوئی کندذہن ہے عقلمند نہیں
ہے ، اپنے شعور،ادراک کواستعمال نہیں کررہا ، اسے ضروری کہیے
لکیرکافقیر۔لیکن عاشقانہ زندگی میں، مومنانہ زندگی میں اگرکبھی آپ عقل،
شعورکی زندگی سے ہٹ کرعشق کی نظردے دیکھیں گے تومومن کہتے اُسے ہیں
جولکیرکافقیرہوں۔ ایک صحابیؓ کھڑے لوگوں سے پوچھ رہے تھے لوگوں مجھے یہ
بتاؤ کہ میرے آقا ﷺ نے یہ پھل کیسے تناول فرمایا تھا۔ صحابہ نے کہا ہم نے
تونہیں دیکھا، اللہ کی قسم میں یہ پھل کبھی نہیں کھاؤ گا، پھل تو ہے
مگرمیرے آقاﷺ کاطریقہ نہیں ہے۔ ایک صحابیؓ اونٹ پرسوار ایک جگہ سے جھک گئے
توکسی نے پوچھا آپ نے ایساکیوں کیا ، کہا میرے آقاﷺ یہاں سے گزرے یہاں درخت
تھا آپ ﷺ یہاں جھک کرگزرے، اورمیرا ایمان، غیرت ، عشق گوارا نہیں کرتا کہ
میرے آقا ﷺ یہاں سے جھک کرگزریں اورمیں ایسے گزرجاؤں۔ مومن کہتے ہی اُسے
ہیں جومان کرچلے۔
Rohani Ijtima 20 Nov 2015 Fajar Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 20نومبر 2015۔فجر
انسان کاساری زندگی دل کے ہاتھوں مجبورہوتا ہے یہ دل ایک ایسی چیز ہے
جوانسان کو سدامجبورکیے رکھتا ہے ۔ یہ دل خالق پہ آجائے تومنصورحلاج بنا
دیتا ہے اوریہ دل مخلوق پہ آجائے تولیلی مجنوں کے قصے دنیا سنتی ہے ۔ دل
ایک ایسی چیز ہے جو کہ بس میں نہیں ۔ جو چیز بس میں نہیں ہے اس پہ بندہ
کیاکرے۔ اللہ والے کے بقول کے مولانا حفیظ ؒ ایک درویش تھے فرماتے تھے
،روٹی کے توے پرجلتے دیرلگتے ہیں انسان کے دل کے بدلتے دیرنہیں لگتی، جوچیز
اپنے بس میں ہے ہی نہیں اس کاپھرنگران بنا دیا جائے تو اچھی بات ہے ۔ اپنے
بس میں نہیں ہے وہ بہت بڑی ہستی تھی جن کاآخری وقت تھا اورشیطان منہ میں
انگلی ڈالے کہہ رہاتھا کہ مجھ سے بچ گئے بچ گئے، نزاع کی کیفیت لگی ہوئی ہے
زندگی کی تاریں ٹوٹ رہی ہیں ، زندگی کے تانے بانے ٹوٹ رہے ہیں، ناخن سے
سانس نکل رہا ہے اوریوں حلق سے نکل کرجسم کو قبرتک پہنچنے کے قابل بنا دے
گا، اوروہ ایک بات کہہ رہے ہیں ابھی نہیں ، ابھی نہیں، جب ہوش اورغشی کی
کیفیت کم ہوئی تو پوچھا شیخ آپ کیابات فرما رہے تھے، فرمایا شیطان سامنے
کھڑا تھا اورکہہ رہا تھا کہ میں نے ساری زندگی آپ کوبہکانے اوربہلانے کی
کوشش کی دل کوپلٹنے اورالٹنے کی کوشش کی مگرآپ بچ گئے اورمیں اس سے کہہ رہا
ہوں ابھی نہیں، ابھی نہیں، ابھی سانسیں باقی ہیں اوراس دل کاابھی بھی پتہ
نہیں ہے۔
19 November 2015 Qeemat Ki Pehchan Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Weekly Dars
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس19نومبر 2015۔قیمت کی پہچان
اللہ پاک کی ساری مخلوق اللہ پاک کوبہت پسند ہے۔ جتنی بھی مخلوق ہے اللہ نے
ان کوبنایا ہے۔ دنیا میں کائنات میں جتنی بھی مخلوقات ہے وہ حرام ہے یا
حلال ہے میرے رب کو پسند ہے۔ یہاں تک کہ میرا رب ان کی تذلیل وتوہین تک
برداشت نہیں کرتا۔ سانپ ہے اس کو دیکھتے ہی مارنے کاحکم ہے لیکن میرا رب اس
کو بھی کہتا ہے کہ سسکا سسکا کرنہ مارو۔ ایک شخص نے زندہ سانپ کو جلادیا
اوراس کو سسکا سسکاکرمارا۔ اس شخص کو خودآگ لگی اور اپنی گاڑی مرسیڈیز کے
اندرتڑپ تڑپ کرمرگیا۔ میرے رب کو اپنی مخلوق بہت پسند ہے۔مخلوق حلال ہے
یاحرام ہے وہ درندے ہیں یا خیرخواہ ہیں۔ وہ پھاڑنے والے ہیں یا ڈسنے والے
ہیں اللہ کو پسند ہیں اللہ نے بنایا ہے۔ ماں کابیٹا ہے سارے جہاں کو ڈس
کرآتا ہے ، چیرکرآتا ہے، ماں کو پسندہے ، ماں کی نظرمیں توبیٹا ہے۔ وہ
فرمانبردارہے یانافرمان ہے۔ میرے رب کوساری مخلوق پسند ہے اورجو مخلوق کی
خیرخواہی چاہے وہ رب کو زیادہ پسند ہے ، جس کے دل میں جذبہ یہی ہومولا تیرے
بندوں کی خیرہو، بعض سائل ایک صدادیتے تھے مجھے بہت اچھی لگتی تھی آج کل
توسننے کو نہیں ملتی، سب کی خیر سب کابھلا۔ یہ مجھے بہت اچھی لگتی تھی صدا۔
اس اُمت کے لیے خیرخواہی کاجذبہ ، مخلوق کے لیے رواداری اورمٹنے کاجذبہ
ہے۔ جو رب کی مخلوق کے لیے خیرچاہے، ایک چیونٹی نے اپنی دوسری چیونٹی کے
لیے خیرچاہی ، پوری سورہ نمل اُترآئی۔ بچ کے رہو سلمان علیہ الصلوۃ والسلام
کالشکرآرہا ہے، کچل دے گا۔ قرآن کے الفاظ ہیں، حضرت سلیمان علیہ السلام
مسکرا دیئے ، چیونٹی سے پوچھا تونے آپنے لشکرکو ۔ اللہ نے قیامت تک اس قصے
کو اانے والی انسانیت کے لیے نمونہ بنادیا ہے۔
12 November 2015 Professional Bahkari Hakeem Tariq Mehmood Dars
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس12نومبر 2015۔ پروفیشنل بھکاری
تلاش زندگی کا ایک سرمایہ ہے، خوش قسمتی انسان وہ ہے جو حق کا متلاشی ہے رب
کامتلاشی ہے اس کی کائنات کے رازوں کامتلاشی ہے، خوش قسمت ہے جس کے دل میں
اللہ جل شانہ نے حق ڈال دیا اورحق کی تلاش ڈال دی اوردنیا کا خوش قسمت
انسان۔ تسبیح خانہ میں آنے والے اورتسبیح خانے کی آوازسننے والے خوش قسمت
ہیں کہ اس لیے آتے ہیں کہ وہ حق کے متلاشی ہیں۔ آپ بے غرض لوگ ہیںآپ کی
کوئی اورغرض نہیں، اورآپ کا کوئی اورطمع نہیں ،کوئی لالچ نہیں ، اوربے غرض
قدم اُٹھا کے آئے ہیں۔ اورراستے میں ہررکاوٹ کو دُورکرکے آئے ہیں۔یہ بے
غرضی کاسفرآج کے دَورمیں لٹ چکا ہے ۔ یہ بے غرضی آج کے دَورمیں ، مجھے صرف
اللہ کی رضا چاہیے ، مولا توچاہیے، مولاتوچاہیے۔ یہ جو زندگی کانظام ہے
میرے اللہ کے ہاں بہت پسندیدہ ہے۔ جس اُٹھنے میں ، جس بیٹھنے میں، غرض ہی
نہ ہو۔ شاباش کااندر کوئی جذبہ ہی نہ ہو۔ میں اکثرایک بات آپ سے عرض
کیاکرتا ہوں کہ منبرپربیٹھنا والا قسم نہیں دے سکتا ، نیچے بیٹھنے والا قسم
دے سکتا ہے کہ منبرایسی چیزہے۔ میں مرنے سے پہلے اپنے آپ کومخلص کیسے کہہ
سکتا ہوں اوراپنے مخلص ہونے کا دعویٰ کیسے کرسکتا ہوں۔ یہ توموت ہی بتائے
گی کہ کون مخلص ہے اورکون مخلص نہیں ہے۔ آپ کے بارے میں یقین ہے کہ آپ
مخلصین ہیں اور خلوص کی بناء پرہیں۔ آپ کے اندرکوئی غرض، کوئی طمع کوئی
لالچ نہیں ہے بس ایک تلاش ہے مولا تومل جائے اورتیرے حبیب ﷺ کی محبت مل
جائے اورتیرے راستے اورتیری منزلیں آسان ہوجائیں۔
05 November 2015 Meem Ka Safar Hakeem Tariq Mehmood Dars
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس5نومبر 2015۔ م کاسفر
ایک طاقت ایسی ہے جس نے ہمیں بٹھایا ہوا ہے سائنس کہتی ہے ریڑھ کی ہڈی ہمیں
کھڑا کرتی ہے ریڑھ کی ہڈی ہمیں بیٹھاتی ہے لیکن ریڑھ کی ہڈی کو کون کھڑا
کرتا ہے۔ وہ ریڑھ کی ہڈی ہی ہوتی ہے بندہ گٹھٹری بن جاتا ہے اورپڑا ہوا
ہوتا ہے۔ کہتا ہے کمرمیں درد ہے ڈسک ہل گئی ہے، مہرے ہل گئے ہیں مہرے ٹوٹ
گئے ہیں مہرے دب گئے ہیں ، ریڑھ کی ہڈی ہی تو ہے ہمیں بٹھاتی کھڑا کرتی
اورچلنے میں ہماری کمرکوسیدھے کرنے میں مدد دیتی۔لیکن ریڑھ کی ہڈی کو کون
سیدھا رکھتا ہے ایک ذات ہے اورایک اَن یکھی قوت اورطاقت ہے جو یہ سارا نظام
چلا رہی اورجس کے حکم کے تحت یہ سارا نظام چل رہا وہ اللہ ہے۔ ایک وقت آئے
گا ہم سب نہیں ہوں گے ۔ اس لاہورمیں کتنی صدیوں سے کتنے لوگ دیکھے اورکتنے
ہزاروں سالوں سے کتنے لوگ دیکھے۔ تاریخ کے جاننے اورشواہد ات بھی بتا تے
ہیں کہ انارکلی سارا قبرستان تھا۔ اب بھی کوئی تہہ خانہ کھولتے ہیں تو اس
میں ہڈیا ں نکلتی ہیں۔ ہم سارے کے سارے بے نام ہیں اوربے نشان ہیں ۔ ایک
طاقت اورقوت ہے جو ہمیں چلا رہی ہے۔
م کی لاج رکھنا م تیری لاج رکھے گا۔ اللہ جل شانہ کے نام محمود میں م ہے
اورآقامدینہ ﷺ کے نام محمد ﷺ میں م ہے اورمرشد م سے اورماں م اورمحبت م
اورمخلص م اورمروت م اورمرجائیت میں م ۔ م کاساتھ دے م تیرے ساتھ دے گا۔ م
کی لاج رکھ م تیری لاج رکھے گی۔ جس کے دل میں م بسا ہے اس کو اُداسیاں نہیں
آسکتی۔ جس کام ساتھی ہے وہ قبرمیں ہنستا مسکراتا جائے گا ۔ موت اورموت
کاجھٹکا اس کو پریشان نہیں کرسکتا کیوں م اس کا ساتھی ہے۔مطابق نہیں
گزارانا۔
29 October 2015 Zalzalay Ya Yaddehani Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Weekly Dars
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس29 اکتوبر 2015۔ زلزلے یا یاددہانی
سُکھ اوردُکھ زندگی کاسدا ساتھی رہیں گے۔ اورموت کے بعدیاسدا دُکھ کافیصلہ
یا سداسُکھ کافیصلہ۔اس سے پہلے تو دُکھ بھی اورسکھ بھی ہماری زندگی کے ساتھ
ہے۔ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی میں دُکھ زیادہ ہوتا ہے اورسُکھ کم
ہوتا ہے مگرضروری نہیں کہ ان کی آخرت بھی دُکھی ہو۔اوربعض لوگ ایسے ہوتے
ہیں جن کی ساری زندگی میں سُکھ ، چین ، مال، دولت ،عزت ، وقار، پروٹوکول،
ہاتھ کالہرایاجانا، ہاتھوں کابڑھایاجانا، ہاتھ ملایاجانا بہت زیادہ ہوتا ہے
پرضروری نہیں آخرت بھی ایسی زندگی ہو۔ ایک بات میں عام طورپر عرض کرتاہوں
کہ مسلمان دو پیکج لایا ہے اورمسلمانوں کے پاس یہ دو پیکج ہیں، ایک مرنے سے
پہلے کا اورایک مرنے کے بعد کا اورجو مسلمان نہیں اس کے لیے صرف ایک پیکج
ہے کونسا مرنے سے پہلے کاپیکج۔ کہ مرنے سے پہلے انجوائے کرلو یہی زندگی ہے ۔
اللہ پاک جل شانہ نے آپ اورمجھ کو جوبنایا ہے اورجو زندگی دی ہے اوراس
زندگی کو دے کہ ایک نظام رکھا ہے اوروہ نظام اندھا نظام ہے ۔ رب کانظام بہت
چوکنا نظام ہے اورحقیقی نظام ہے اوروہ یہ نظام ہے کہ زندگی کوہم نے اپنی
مرضی کے مطابق نہیں گزارنا۔ اپنی طبیعت ، مزاج اورمن کے مطابق نہیں
گزارانا۔
22 October 2015 Ubqari Weekly Audio Dars Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس22 اکتوبر 2015۔
مسائل اورمشکلات میں گھیرا معاشرہ میں بعض اوقات سوچتا ہوں کیسی سانسیں
لیتاہوگا، ان کے دن ، ان کی راتیں، ان کی صبحیں، ان کی شامیں کیسی گزرتی
ہوں گی۔ اورمعاشرہ اس وقت جتنے مسائل ، خاص طورپرگھریلو مسائل میں جتنا
اُلجھا ہوا ہے آپ گمان نہیں کرسکتے۔ آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ اپنے خاندان
کے مسائل، یا اخبارمیں جو خبروں میں پڑھے وہ مسائل، زندگی میں کچھ مسائل
ایسے ہیں یا گھٹی گھٹی کہانیاں ایسی ہیں، جوکھل نہیں سکتیں اورقبروں میں
چلی جاتی ہیں۔ معالج کے سامنے، وہ معالج جسمانی ہو یاروحانی، معالج کے
سامنے وہ مسائل ہوتے ہیں جو عمومی زندگی میں پردے میں ہوتے ہیں۔ اورپردے
میں رہیں گے ، وہ پردے ہوتے ہیں جن کو مٹی قبرکی اورپردہ ڈال دیتی ہے۔کچھ
عرصہ پہلے نے بھی سنا میں نے بھی سنا کہ مغرب میں طلاق کی شرح بڑھ رہی، ماں
کو ، باپ کو گھرسے نکال دیا یا ان کی توجہ نہیں کی۔
15 October 2015 Aalam Mein Aman Zaat Mein Sakoon Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس15 اکتوبر 2015۔عالم میں امن ،ذات میں سکون
میرے دروس جو تقریباسارے کے سارے نیٹ پرموجود ہیں ۔ میری زندگی کاموضوع
اورٹائٹیل جو میں مخلوق کو دینا چاہتا ہوں وہ ہے امن اورسکون۔ عالم میں امن
اورذات میں سکون، اورذات سے مراد وہ اپنا گھر ، وہ معاشرہ وہ اپنا فرد، وہ
اپنی نسلیں، اولاد ، زندگی۔ امن اورسکون میرا عنوان ہے۔ عالم میں امن ہو،
نفرتوں کی دیواریں ختم ہوں۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے اورہضم کرنے کامزاج
پیداہو۔ زبان کے اعتبارسے برداشت، نسل کے اعتبارسے برداشت، قوموں کے
اعتبارسے برداشت، مسلک اورفکراورفقہہ کے اعتبارسے برداشت، فرقے کے اعتبارسے
برداشت، گروہ کے اعتبارسے برداشت، یہ امن ہے۔ ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کو
برداشت یہ امن ہے۔ اورایک ہے سکون ، معاشرے میں سکون ہو، گھروں میں سکون
ہو، زندگی میں سکون ہو، دل میں سکون ہو،وقت میں ، گھرمیں، بازاروں
میں،طبعیتوں میں، جذبوں میں سکون ہو۔آپ حضرات سالہا سال سے میرے پاس تشریف
لاتے ہیں ۔ میرے جتنے بھی درس ہیں میری جتنی بھی باتیں ہیں ان کا نچوڑ دو
چیزیں میں ملیں گا وہ دولفظ ہیں امن اورسکون۔ جب امن آئے گاتوسارے عالم
کیلئے آئے گا اورجب سکون آئے گاتوسارے عالم میں آئے گا۔ کیوں، ہمارا نظریہ
یہ کہتا ہے کہ افراد سے ملکرمعاشرہ بنتا ہے فرد میں سکون ہوگا تومعاشرے میں
سکون ہوگا ۔ اینٹ سے اینٹ ملتی جائے گی تودیوارچنتی جائے گی اوربنتی جائے
گی اوراینٹیں ہم ہیں۔ ہم میں سے ہرفرد ایک اینٹ ہے اس معاشرے کی۔ امن
اورسکون زندگیوں میں آجائے، معاشرے میں آجائے ، عالم میں آجائے۔ اورزندگیاں
اورمعاشرہ پرسکون ہو، کیسے ممکن ہے۔ جتنی پولیس اب ہے ، ساری پوری دنیا
میں ، سارے عالم کی تاریخ اُٹھا کردیکھیں جتنی سیکورٹی اب ہے ساری انسانیت
کی تاریخ اُٹھائیں ، جتنے سیکورٹی کے آلات اب ہیں، صر ف پاکستان کی بات
نہیں کررہا پورے ورلڈ کی بات کررہاہوں ۔ جتنی چیکنگ اب ہے ساری انسانیت کی
تاریخ اُٹھائیں کبھی نہیں تھی، جتنی سہولیات انسانیت کو اب ملی ہیں ،ساری
پچھلی تاریخ اُٹھاکردیکھیں کبھی نہیں ملی تھیں اورجتنابے سکون انسان اب ہے
وہ کبھی نہیں تھا۔ کیوں، اس جدید معاشرے کو ایک لفظ ملا ہے اوربڑا خطرناک
لفظ ہے اس لفظ کانام ہے ٹینشن۔
08 October 2015 Hasad Ka Zahar aur Ilaj Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 8 اکتوبر 2015۔حسدکازہراورعلاج
روزاول سے جب سے اس دنیامیں اس کائنات میں انسان آیا ہے خیربھی ساتھ چلی
اورچلے گی اورشربھی ساتھ چلے گا۔ خیراورشرکامعاملہ ساتھ چلے گا اورقیامت تک
چلے گا۔ انسان جب بھی پہلا قدم رکھ چکا ہے اورپہلا انسان حضرت آدم علیہ
السلام تھے توان کی طرف شرمتوجہ ہوا خیروہ لیکرآئے اورشرشیطان کی شکل میں
آیا۔یہ قیامت تک نظام چلے گا، وہ میرے ساتھ بھی ہے آپ کے ساتھ بھی ہے۔
خیراورشرکانظام شداقیامت تک چلے گا، چلے گا، چلے گا۔ اوراس وقت تک جب تک یہ
دنیا باقی رہے گی۔ اورہمارے لیے قیامت اس وقت آجائے گی جب ہماری موت آجائے
گی۔ یہ شرکانظام بھی رہے گاورخیرکانظام بھی رہے۔ سب سے پہلا شرتکبرکی صورت
میں حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے آیا اوراس کا دوسرا پہلو حسد کی شکل
میں۔ میں اتنا عبادت گزار اوریہ بندہ میری آنکھوں کے سامنے بنا جس کوآدم
کہا اوراس کے بارے میں حکم دیا جارہا کہ اس کواعلیٰ بناؤ اس کو افضل بناؤ
یعنی سجدہ کرو، حسد، تکبرپہلاگناہ ہے اوراس کے بعدجو گناہ ہوا وہ حسد ہوا۔
یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں نے جو گناہ کیاوہ حسد کی بناء پرکیا۔ اللہ نے
جوحسن وجمال دیا حضرت یوسف علیہ السلام کو اوران کی نظرمیں اس کی بہت زیادہ
محبت وپیارتھا۔ اورکائنات میں جو سب سے پہلا قتل ہوا ہابیل اورقابیل کا اس
کی بنیاد بھی حسدتھا۔ بعض کتابوں میں لکھا ہے اس کی بنیاد عورت تھی ، بعض
کتابوں میں لکھا ہے اس کی کتاب لومیرج تھی۔ اس کی بنیادحسدتھی۔ حسدکیاہے
اگرکسی کواللہ جل شانہ نے نعمتیں دی ہیں تونعمتوں کوبرداشت نہ کرپانا حسد
ہے۔
01 October 2015 Lakar Ka Sarmaya Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس یکم اکتوبر 2015۔لاکرکاسرمایہ
زندگی کاآخرکب ہے کوئی خبرنہیں۔حرمین کے دوواقعات نے موت کو قریب کردیا۔
اورایک احساس مسلسل تھا جس احساس کواورپختگی ملی کہ موت یونہی آگئی یونہی
اچانک آئے گی بس فکرصرف ایک ہے کہ ایمان والی آجائے۔ ذلت کی موت سے اللہ
بچادے اورذلت کی زندگی سے اللہ بچادے۔ میں اس جگہ کھڑا تھا جہاں اللہ کے
مہمان سینکڑوں کی تعداد میں سیدھے جنت میں چلے گئے تومیں تصورات میں کھو
گیا۔
ایک احساس میرے اندرتھا ، عرفات میں وہ سارے حاضرتھے۔ حضور پاک ﷺ نے فرمایا
کہ جب عرفات سے بندہ رخصت ہوتا ہے ایک فرشتہ آتا ہے اوراس کوتھپکی دیتا ہے
اورکہتا ہے کہ پچھلے تمہارے سارے معاف ہیں ۔ اب نئی زندگی کی ترتیب سوچ،
پچھلے سارے معاف ہیں اور پھروہ رات کو مزلفہ میں پہنچتے ہیں۔
رب کو نہ ماننے والے ملیں گے حضورپاک ﷺ کے نافرمان ملیں گے مگرموت کو نہ
ماننے والا نہیں ملے گا جوموت کی حقیقت سے انکارکررہا ہو۔ موت ایک بہت بڑی
حقیقت ہے۔ ہم نے اس کی کتنی تیاری کی، میں نے اس کی کتنی تیاری کی، میں
سوال اپنی ذات سے شروع کرو ۔ آج جھٹکا لگے رب کو کیامنہ دیکھیں گے
اورحضورپاک ﷺ کوکیامنہ دیکھیں گے اورصحابہ کرامؓ کو کیامنہ دیکھیں گے
اوراہلبیت کو کیامنہ دیکھائیں گے جنہوں نے دین کی پاسدار ی کے لیے قربانیاں
دیں۔ اورہمارے نانا جوہمیں امانت سونپ کرگئے تھے اس میں کمی نہ آنی دی۔
توکیا منہ دیکھیں گے۔ سارے آکٹھے ہوں گے اورسارے جمع ہوں گے اورایک دوسرے
کو پہچانے گئے، نسیان نہیں ہوگا، نظرتیزہوگی۔ آنکھوں میں نظرکی کمزوری
بالکل ختم، سماعت لاجواب، سننا بہترین ہوگا۔ اس کے لیے ہماری زندگی کی
ترتیب کیاہو گی اس کے لیے ہم نے کیاتیاری کی۔
ایک مراقبہ ہے ایک فکر ہے۔ایک غم ہے ایک سوچ ہے ایک درد ہے ہم نے کیا سوچا،
ہمارے پاس خزانہ کیاہے؟ استغفارکاخزانہ ہے، توبہ کاخزانہ ہے، معافی
کاخزانہ ہے، خدمت کاخزانہ ہے، صدقے کاخزانہ ہے ، سجدوں کا خزانہ ہے، روزوں
کاخزانہ ہے، کیاخزانہ ہے۔ ہمارے پاس زندگی کی ترتیب کیاہے، ہم نے کیاسوچا۔
منیٰ والے توگئے ان کے پاس توخزانہ تھا مغفرت کا۔ حالت احرام میں توانہوں
نے کفن توپہلے ہی پایا تھا۔ قربانی سے پہلے خودقربان ہوگئے۔ ان کے پاس تو
ایک دلیل ہے مولا ہم کس حالت میں تمہارے پاس آئے۔
26 September 2015 Jadda Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کاساتھیوں سے مذاکرہ (جدہ) 26ستمبر 2015۔
زندگی پہلا اورآخری چانس ہے اورایک وقت عنقریب آنے والا ہے جس میں میں بھی
شامل ہوں آپ بھی شامل ہیں کہ ہم نہیں ہوں گے۔ حج کے سفرمیں مجھے دو واقعات
پیش آئے جس کو میں نے چشم دید تونہیں دیکھا مگراس قافلے کا میں بھی ساتھی
تھا۔ ایک حرم کا ، امرالٰہی سے ہوا چلی اورہوا سے لفٹ گری اور سینکڑوں شہید
ہوئے ااوردوسرا منیٰ کا اس قافلہ کامیں بھی ہمسفرتھا۔شاید میراابھی وقت
باقی تھا لیکن عارضہ جو بھی بنا ہمیشہ موت کے لیے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ لیکن
وہ اللہ کے منتخب لوگ تھے جن کو اللہ نے اپنے قریب کرلیا ، احرام کی حالت
میں، واہ مولا۔
اللہ کانام ایسا طاقتورہے، ایساپرتاثرہے اس کے نام میں طاقت، اس کے نام میں
قوت، اس کے نام میں عظمت۔ میں اکثرکہاکرتاہوں کہ دعا کہاکرو یااللہ میں بے
بس ہوں توبے بس نہیں۔ میرا دل کہتا ہے ، میرا وجدان کہتا ہے کہ جب بندہ یہ
کہتا ہے اللہ بڑا خوش ہوتا ہے۔ رکوع بے بسی کاانداز ، سجدہ بے بسی کا
انداز، دعامیں گڑگڑانا بے بسی کاانداز، رونا بے بسی کاانداز، رونا نہیں آتا
رونے کی شکل بنا لے ، بے بسی کاانداز۔ میرے رب کو بے بسی کاانداز پسندہے۔
کیوں رب بے بس نہیں ۔۔۔اس لیے اسے بے بسی پسندہے۔ جن وظائف میں بے بسی بڑھ
جاتی ہے اس کی تاثیربڑھ جاتی ہے۔ یااللہ میں بے بس ہوں توبے بس نہیں۔ میرے
رب کو یہ بے بسی پسندہے۔ لاالہ انت سبحانک یہ ساری بے بسی ہے انی کنت من
الظالمین۔ یااللہ اگرتونے میری بے بسی پہ ترس نہ کھایا ، رحم نہ کھایا
تومیں ظالموں میں سے ہوجاؤں گا۔
جوبندہ ایک دفعہ اللہ اکبرپڑھتا ہے اسے ایک اونٹ صدقہ کرنے کاثواب ملتاہے۔
جوبیمارہووہ اپنا علاج صدقے کے ذریعے کرے۔ اس درس میں حضرت جی نے نبوی
غذاؤں کے متعلق بھی بیان فرمایا ہے۔
19 September 2015 Makka Mukarrmah Hakeem Tariq Mehmmod Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کاساتھیوں سے مذاکرہ (مکہ مکرمہ) 19ستمبر 2015۔
مدینہ منورہ میں ایک اللہ والے سے ملاقات ہوئی مجھ سے فرمانے لگے آپ کو علم
ہے مکہ میں اتنے آدمی کیوں شہید ہوئے، میں نے کہانہیں۔ کہنے لگے وہاں کے
ددیکھنے والوں نے مجھے بتایا کہ جب اس وقت ہوا آئی اس وقت سرخ آندھی تھی ۔
اللہ کے نبی ﷺ نے علامات قیامت کے بارے میں فرمایا تھا کہ قرب قیامت میں
سرخ آندھیاں آئیں گی۔ اللہ کی ناراضگی بہت زیادہ ہے اور جو چیز ناراضگی
کوختم کرتی ہے وہ رونا ہے۔حدیث میں آیا ہے کہ اگررونہیں سکتے تورونے والی
شکل بنا لو۔ دنیا میں بہروپ کوپسندنہیں کیاجاتا ، لیکن اللہ کریم والے کو
اتنا پسندکیاکہ اگرکوئی رونے والی شکل ہی بنا لے تو اللہ کہتا ہے پھربھی
قبول ہے۔ رونا مکے کی سوغات ہے۔ اصل میں ہم کو اللہ سے مانگنا نہیں آیا
اورہم کہتے ہیں کہ اللہ دیتا نہیں ہے۔اللہ سے مانگنا ہے اوراپنی حاجات پیش
کرنا ہے اورچلتے چلتے اللہ سے مانگنا ہے۔ اوراللہ کواپنی مناجات سنانا ہے۔
تیسراکلمہ کاوردکریں اورایک کم ازکم ایک تسبیح ۔اورتیسراکلمہ اللہ پاک کی
عظمت کو بیان کرتا ہے اورجوشخص تیسرے کلمہ پرمدامت (مستقل) اختیارکرے گا
۔اورایک تسبیح دھیان والی، توجہ والی اوراللہ کے ساتھ لو لگانے والی پڑھے
لے تواللہ پاک جب تک اس کو جنت میں اپنا گھرنہیں دیکھائے گا اس کوموت نہیں
دے گا۔ تیسرا کلمہ مکے کے سوغات ہے کیونکہ شرک کی ابتداء مکہ سے ہوئی تھی
اوراللہ نے یہی سے شرک کاخاتمہ کیاتھا اورتیسرے کلمے میں غیراللہ کی ساری
نفی ہے۔ اوراللہ کواپنی ذات کی تعریف بہت پسندہے۔ اس لیے اللہ نے فرمایا کہ
سب کچھ معاف کردوں گا مگرشرک معاف نہیں کروں گا۔
میں ایک دفعہ بیمارہوگیا بخارہوگیاتوایک اللہ والے فرمانے لگے کہ اللہ
اکبرکی 3تسبیح صبح اور3تسبیح شام کوپڑھے لیاکرتوٹھیک ہوجائے گا۔ اورپھراس
کی دلیل دی کہ جو شخص اللہ اکبرایک دفعہ پڑھے اس کو ایک اونٹ ذبح کرکے صدقہ
کرنے کاثواب ملتاہے۔ فرمایا کہ بیماریوں کاعلاج صدقہ سے کیا کروں۔ اورجو
شخص 300دفعہ اللہ اکبرپڑھے گا سمجھ لواس نے 300اونٹ صدقہ کیااورجس نے
300اونٹ صدقہ کیاوہ اس بیماری ، مصیبت سے نکل آیا۔
18 September 2015 Makka Mukarrmah Hakeem Tariq Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کاساتھیوں سے مذاکرہ (مکہ مکرمہ) 18ستمبر 2015۔
امت کے لیے رونا۔ جو حاجی گھرسے چلے اوریہ جذبہ لیکرچلے کہ 100میں سے
10فیصد صرف اپنی ذات کیلیے مانگوں گا اللہ سے اور90فیصدحضورپاک ﷺ کی امت
کیلئے مانگوں گا اس کا حج 100فیصد قبول ہے۔مکہ کی اہم عبادت امت کے لیے
رونا ہے، وہ رونا دل کے آنسوہوں، وہ رونا چہرے کے آنسو ہوں ، وہ اندرکی
سسکیاں ہوں، وہ باہرکی سسکیاں ہوں، وہ اندرکاکڑھنا ہویا باہرکا آہ وبکا ہو۔
اپنی ذات کے لیے رونے والے بہت ہیں مگرپیارے حبیب ﷺ کی امت کے لیے رونے
والا کوئی نہیں۔ جوشخص امت کے لیے روئے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس کانامہ
اعمال ایک طرف رکھے دے اور اس کو جنت میں وہ دئیں گے جو گمان سے بالا ترہے۔
جوبندہ یہاں امت کے لیے آکے روئے کہ یااللہ کوئی بندہ بغیرکلمے کے نہ مرے،
یااللہ کوئی بندہ بغیرعبادت کے نہ مرے ، اگرکسی نے کسی کے حقوق میں کمی
بیشی کردی ہے تومرنے سے پہلے اسے توفیق دے دے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنے
معاملات ٹھیک کرلے۔ ایک ایک بندے کے لیے رونا۔
15 May 2015 Khidmat Sa Panay Walay Hakeem Tariq Mehmmod Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا مختصردرس15مئی 2015۔خدمت سے پانے والے
27 August 2015 Ubqari Dars Yaqeen Ki Zandagi Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس27 اگست 2015۔یقین کی زندگی
انسان زندگی میں جن بنیادوں پہ چلتا ہے اس میں سب سے پہلی بنیاد یقین ہے۔
انسان یقین کی بنیادپرچلتاہے۔ یہ یقین ہے کہ انسان کہتاہے کہ میں پانی
کاگھونٹ پیؤں گا تومیری پیاس بجھ جائے گی۔یہ یقین ہے کہ میں یہ چند لقموں
کھاؤں گامیری بھوک ختم ہوجائے گی۔یہ یقین ہے کہ میں اس کونے میں بیٹھ جاؤں
گاتومجھے گرمی نہیں لگے گی یاسردی کم لگے گی۔ ہماری طبیعت یقین کی بنیادوں
پرچلتی ہے۔ مرغی کابچہ پہلے دن ایک یقین لیکرآتا ہے اوروہ یقین لیکرآتا ہے
کہ میں اگراپنے پنجوں سے اگرزمین کریدوں گاتوشایدغذاکاکوئی ذرہ دانا نکل
آئے۔ کوئی کھانے پینے کی چیزنکل آئے ۔ ہم زندگی میں یقین کی بنیادپرچلتے
ہیں۔ اورکوئی بھی شخص نیکی یابدی یقین کی بنیادپرکرتا ہے۔ جتنا نیک ہے وہ
یقین کی بنیاد پرنیک ہے۔ اسے پتا ہے کہ اگرمیری آج کی نمازچوک گئی ، اس
نمازکے ساتھ اللہ نے روزی کے وعدے کیے ہیں، تنگی ختم کرنے کے وعدے کیے ہیں ۔
میں توپریشان ہوجاؤں گا،پریشانی سے مراد یہ نہیں ہے کہ میری روٹی کم
ہوجائے گی، میری آنکھ کی روزی کیاہے ،روشنی ہے۔ میرے کان کی روزی کیاہے ،
سنناہے۔ میرے دل کی روزی کیاہے ، اس کادھڑکنا ہے اورجسم کو زندگی دینا ہے۔
اورمیرے پاؤں کی روزی کیا ہے، مجھے چلنا ہے۔ اورمیرے ہاتھوں کی روزی یہ ہے
مجھے پکڑنا ہے اوراپنی زندگی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ اللہ جل شانہ نے
نمازکے ساتھ روزی کورکھا ہے۔ سکون روزی ہے، میرے دل کوایک چیزملتی ہے ،
سکون۔ وہ دل کی روزی ہے وہ ختم ہوجائے گی۔ میرے پاس سب کچھ ہوگا چین نہیں
ہوگا اوربعض اوقات سب کچھ نہیں ہوتا صرف چین ہوتاہے۔ اوربعض اوقات سب کچھ
ہوگا چین نہیں ہوگا۔ ایک یقین ہے جوآپ مجھ کو لیکرچل رہاہے۔ ایک طاقت ہے
یقین کی جس سے ہم زندگی کے دن رات گزاررہے۔ جنت ایک یقین کے وعدے کانام ہے،
جہنم ایک عذاب کے وعدے کا نام ہے۔ جب یقین ختم ہوجاتا ہے اوروہ اپنی عقل
کی طاقت سے چلتا ہے تو وہ جنت کایقین بھی کھوبیٹھتا ہے اورجہنم کایقین بھی
کھوبیٹھتا ہے ۔
ایک یقین ہے جوآپ کوتسبیح خانے کی طرف لاتا ہے، ساری ناگواریاں ،راستے کی
رکاوٹوں کو ہٹاتا ہے، یقین ہے۔ تسبیح خانہ کی عمارت پرانی سے ہے جس میں
سادہ سی چٹائیاں بچھائی ہوئیں، جس میں ائیرکنڈیشنڈ نہیں ہے۔ اسے مشکل سے
پنکھے کی ہوامیسرہوتی ہے۔ تسبیح پکڑتا ہے یقین کی بنیادپر، تسبیح پڑھتا ہے
یقین کی بنیادپر۔تسبیح کوپکڑنا بہت مشکل اوراس کو پڑھنا اس سے بھی مشکل۔
نمازکے لیے کھڑاہونا مشکل ہے، نمازکو کھڑے ہوکرنمازبناکرنمازکوپڑھنااس سے
بھی مشکل ہے۔ وضو کرنا خود مشکل عبادت ہے، اوریہ ساری مشکل اس کے لیے آسان
ہے جس کو یقین ہے۔
23 August 2015 Khidmat Karna Walao Sa Khasoosi BayanN Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس23 اگست 2015۔خدمت کرنے والوں سے خاص بیان
خدمت اور خدمت کی عظمت اورفضائل پر خصوصی بیان
11 August 2015 Mukhlaseen K Liya Khas Nasheeta Hazrat Hakeem Muhammad Tariq Mehmood Ubqari
خدمت کرنے والے مخلصین کیلئے خاص نصیحتیں۔
11اگست 2015 بروزمنگل حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے عبقری میں مختلف
شعبوں میں خدمت کرنے والے مخلصین کوبلا کرمختصردرس دیا، یہ درس ان لوگوں کے
لیے مفیداورنافع ہے جوعبقری سے منسلک ہے۔
20 August 2015 Ubqari Dars Aankho Sa Tijarat Hakeem Tariq Mehmood Chughtai Ubqari
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس20 اگست 2015۔آنکھوں سے تجارت
مسلمان کی زندگی اپنی زندگی ہے ہی نہیں، سانس بھی پرایا ، حکم بھی پرایا۔
وقت بھی پرایا اورقدم بھی پرائے۔ اپنی زندگی ہے ہی نہیں۔ وہ توکوئی طاقت ہے
جو ہمیں چلا رہی ہے اورکوئی قوت ہے جو ہمیں چلا کے زندگی کے لمحات
گزاررہی۔ اپنا ہے ہی کچھ نہیں۔ پرایادھن ہے اگرہم مالدارہے۔ پرائی سانسیں
ہیں اگرہم زندہ ہیں۔ اپناتوکچھ ہے ہی نہیں، سارا کچھ بیگانہ ہے۔ جب اپنا
کچھ نہیں تواترنا کس چیزپر۔ اورجو اپنا چیزکچھ نہیں اگروہ لے لے توگھبرانا
کس چیزکا۔ جو چیزکوئی دیتا ہے تواس کااستعمال بھی بتاتاہے۔ کوئی بھی چیزآپ
اپنی مرضی سے استعمال کرہی نہیں سکتے۔ ہرچیزکااستعمال اس کی مرضی سے ہوگا
جس نے وہ چیز دی ہے۔ آنکھیں دی ہیں اللہ پاک نے دیکھنے کے لیے دی ہیں،
روشنی کے لیے دی ہیں۔ آنکھیں بندکرنا سے اندھیراہوجاتاہے کھولنے سے روشنی
آجاتی ہے۔ آپ سوچ نہیں سکتے ان آنکھوں سے کائنات کانظام چل رہا ہے۔ اس وقت
جو پوری دنیا کاکھربوں ڈالرکابزنس ہورہا ہے وہ ان آنکھوں سے ہورہا ہے۔ آپ
کہیں گے کہ عجیب بات ہے۔ ان آنکھوں کی وجہ سے بزنس ہورہا ہے۔ سائن بورڈ کو
صرف آنکھیں ہی دیکھتی ہیں، زبان دیکھتی ہے، کان دیکھتے ہیں، پاؤں دیکھتے
ہیں ، دل دیکھتا ہے، دماغ دیکھتا ہے، نہیں۔۔۔آنکھیں تو دیکھتی ہیں
اورآنکھوں کے دیکھنے سے بزنس چل پڑتا ہے اورچیز کہتے ہیں اتنی بکی ہے۔
آنکھوں سے عشق کی تجارت بھی ہوتی ہے، آنکھوں سے مال کی تجارت بھی ہوتی ہے،
آنکھوں سے دنیا کی تجارت بھی ہوتی ہے اورآنکھوں سے آخرت کی تجارت بھی ہوتی
ہے۔ میں آج کئی دنوں سے آنکھوں کے بارے میں سوچ رہاہوں۔ عشق مصطفی ﷺ کی
شراب سدآنکھوں سے پی جاتی ہے۔ آنکھوں سے ہی توہوتا ہے کہ ماں باپ کے چہروں
کو محبت، پیار، عقیدت اورشفقت سے دیکھتی ہیں ، جس کو دیکھتے ہی مقبول حج
عمرہ کاثواب لکھاجاتاہے، پھردیکھ لکھاگیا، پھردیکھ لکھاگیا۔یہ آنکھوں سے پی
جاتی ہے، یہ دلوں سے پلائی جاتی ہے۔آنکھوں سے بڑے کام ہوتے ہیں۔ آنکھوں سے
نظرلگتی ہے، اچھی بھی بری بھی۔
15 August 2015 Chakwal Doran Safar Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Dars
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس15 اگست 2015۔چکوال
اس درس میں حضرت جی دامت برکاتہم نے آنسوؤں کی اہمیت کو بیان کیا ہے۔اللہ
کے خوف سے آنکھ سے ٹپکا ہوا ایک آنسو بھی انسان کی بخشش کا ذریعہ بن
سکتاہے۔ اللہ سے باتیں کریں، اللہ کو اپنے مسائل بتائیں، رونے سے غم
ہلکاہوتا ہے، یہ عمل آپ کی زندگی میں آسانیاں پیداکردے گا۔دعا کے لیے وقت
نکالیں، روزانہ وقت نکالیں، ہفتے کے بعد دعاکیلیے وقت نکالیں۔ دعاکو اہتمام
سے مانگیں۔
دوانمول خزانہ ایک مسنون وظیفہ ہے۔ جس کو حضرت جی خود 1984سے لیکراب تک پڑھ
رہے ہیں۔آپ کوکوئی مشکل ہوپریشانی ہو، رشتوں کی بندش ہو ،زندگی کاکوئی غم
ہو، دوانمول خزانے پڑھیں۔ اگرکوئی اَن پڑھ سے اَن پڑھ بندہ ہے اورکچھ بھی
نہیں کرسکتا تو صرف یالطیف یاعلیم یاخبیرپڑھتا رہے ، وضو بے وضو، پاک
ناپاک، اُٹھتے بیٹھتے ، سوتے جاگتے، ہرلمحہ ، ہرلحظہ اگرکوئی شخص یہ پڑھ
لے، حیرت انگیزاس کے رزلٹ ہیں۔
مالدار بننے کے لیے ایک مسنون دُعا کو بھی بیان کیاہے۔اس کے علاوہ آخر میں
محمدالرسول اللہ احمد الرسول اللہ کے فضائل بھی بیان کیے ہیں۔
13 August 2015 Ubqari Dars 14 Augst Ka Paigam Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس13 اگست 2015۔14اگست کاپیغام
ہماری زندگی کے کتنے اگست گزرگئے اورمزید کتنے گزریں گئے وہ تو وہ جانے جس
نے بنایا ہے ۔ ہمیں نہ علم ہے، زندگی کی کتنی راتیں گزرگئیں باقی کتنی رہ
گئیں وہ جانے جس کو خبرہے اورجس نے بنایا ہے۔ اورزندگی کی کتنی سانسیں باقی
ہیں اس کیلئے آج تک سائنس کی دنیا کوئی آلہ ایجاد نہیں کرسکی کہ اس بندے
کے کتنے دن ہیں۔ یا بچہ پیداہوتے ہی بچے کاٹیسٹ ہوجائے کہ پچھلے سال اتنے
مہینے ، اتنے دن ، اتنے گھنٹے کے بعد یہ اس دنیا سے رخصت ہو جائے گا ۔ آج
تک کوئی نہیں جان سکا اورنہ قیامت تک کوئی جان سکے گا۔ ساری کائنات کا علم
اگراللہ مخلوق کو دے دے اوراپنا سب کچھ دے دے تواللہ کو کون سمجھے۔ اوراللہ
کو کون جانے ،رب ہے اوررب رہے گا۔ اوراللہ کے ساتھ اللہ کی طاقت، اللہ کی
قوت سدا رہے گی۔ میں کل یاپرسوں نمازپڑھ رہا تھا نمازکے بعد ایکدم مجھے
خیال آیا کہ اسلام کا نظام جہاں سلامتی، امن ، رواداری، اورخیرخواہی کاجذبہ
دیتا ہے وہاں بندے میں ایک ڈسپلن اورباقاعدہ ایک زندگی اورزندگی گزارنے کا
ایک طریقہ اورسلیقہ دیتا ہے۔ اسلام کانظام ایک ایسا نظام ہے جوزندگی کو
ضائع نہیں ہونے دیتا کہ جتنے سالوں کی توزندگی لایا ہے وہ ضائع نہیں ہونے
دیتا۔ آپ نے محسوس نہیں کیا کہ اسلام مسلمان کو صبح سے لیکرشام تک مصروف
رکھتا ہے۔
06 August 2015 Ubqari Dars Abe Zam Zam Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس6 اگست 2015۔آب زم زم سے شفاء یابی
ساری زندگی حفاظت کرتے کرتے اپنی جان نہ بچا سکیں۔ ابھی بارش ہے بچ کرچلیں،
دھوپ ہے احتیاط کریں ، ابھی سردی ہے جسم کو ڈھانپ لیں۔ ساری زندگی بچتے
رہے، بچتے بچاتے پرموت سے نہ بچ سکے۔ آپ نے فیصلہ کیاکہ زندگی فٹنس کی
گزارنی ہے، کتنے ملک ہے جن میں بیماری کی شرح کم ہے اور بوڑھے بہت زیادہ ہے
اوربوڑھوں میں طاقت، فٹنس زیادہ ہے۔فٹنس پانے گناہ نہیں ہے، اللہ کے حبیب ﷺ
نے صحت مندآدمی کو پسندکیاہے۔آپ جتنی فٹنس پالیں آخرانجام زندگی یہی ہے کہ
موت ہے۔ جس طرح زندگی کاانجام موت ہے اس طرح دولت کاانجام بھی موت ہے۔ یہ
دولت سدا کسی کے پاس نہیں رہتی۔ تغیرات زمانہ زندگی کاحصہ ہے۔ ہرزوال کا
عروج ہے اورہرعروج کازوال ہے۔ میں اکثراَن دیکھی قوتوں کا بیان کرتا ہوں ،
میرا موضوع اکثریہی ہوتی ہے، اَن دیکھی طاقتیں، اَن دیکھی نعمتیں جن کو میں
جنت کہاکرتاہوں۔ اَن دیکھی تکلیفیں جن کوجہنم کہتاہوں، اَن دیکھی مدد، جن
کو اللہ کی نصرت کہتاہوں اوراَن دیکھی زندگی میں برکات، جس کو اللہ کی رحمت
کہتاہوں۔ ایک بات یادرکھیے گا جب سفراَن دیکھا ہوتوکسی کی انگلی ضرورپکڑیے
گا یہ نہ ہوکہ اَن دیکھے سفرمیں اندھی راہوں پرنہ چل پڑیں۔ سارادن میں
حالات، مشاہدات سے گزرتا ہوں۔ لوگوں کے قصے ، لوگوں کاملنا، اُٹھنا بیٹھنا
مجھے نئے مشاہدات دیتے ہیں۔
30 July 2015 Ubqari Dars Beauty Box Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس30جولائی 2015۔بیوٹی بکس
زمین میں صرف ہم ایک واحدمخلوق نہیں جو اس زمین پربسنے والے ہیں۔ ہمارے
علاوہ پہلے بھی مخلوق تھی ، اب بھی ہے۔ ہم تنہا نہیں ہیں۔ اس کائنات میں،
اس زمین میں ہم بسنے والے تنہا نہیں ہیں۔ ہمارے علاوہ بہت کچھ ہیں۔ کچھ
مخلوقاتایسی ہیں جو ہمیں نظرآتی ہے، سانپوں کی شکل میں، بچھوؤں کی شکل میں،
کتوں کی شکل میں، خنزیرکی شکل میں، بندر، بھینس، بکری کی شکل میں، پرندوں
کی شکل میں، مچھلیوں کی شکل میں، زمین میں، زمین کے اندر، زمین کے اوپر،
ہواؤں میں، فضاؤں میں اوربہت سی مخلوق ایسی بھی ہیں جو ہمیں نظرنہیں آتی۔
اللہ پاک نے انہیں ہم سے پردے میں رکھ دیا لیکن مخلوق تو ہے۔ اس نظام میں
مخلوق بسی ہے اوربسے گئی۔ ہم سے پہلے جنات تھے اس دنیا میں رہنے والے
اوررہتے تھے اوراب بھی رہتے ہیں۔ جنات کادعویٰ یہ ہے کہ ہم ناجائز قابضین
میں سے ہیں اورہمارا دعویٰ یہ ہے کہ نہیں ہمیں اس زمین کے مالک نے قبضہ
دیاہے۔وہ کہتے ہیں پہلے ہم تھے۔ یہ مخلوق ایسی مخلوق ہے جو شروع دن سے ہمیں
تکلیف دینے کیلئے سو حیلے بہانے کررہی ہے۔ یہ سدانبیوں کے پیچھے رہی،
اولیاء کے پیچھے رہے، صحابہؓ کے پیچھے رہی۔آج کاکوئی بندہ نیکی کے لیے قدم
اُٹھاتاتو اس کے پیچھے، مختلف انداز میں، مختلف شکلوں میں۔ یہ مخلوق اس کے
پیچھے رہی ہے، رہے گی۔ یہ سدا یادرکھیے گا ، موت کی آخری ہچکی تک یہ مخلوق
دھوکہ دیتی رہے گی۔
Ubqari Official Website: www.ubqari.org
11 June 2015 Ubqari Dars Muraqba Ki Lazzat Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس11جون 2015۔مراقبے کی لذت
محبت کے رُخ بدلتے رہتے ہیں مگرمحبت کاسفرسداجاری رہتا ہے۔ دل کودل لگی
چاہیے۔ اگریہ پیاراللہ سے ہوجائے تو اس کو مزید دھیان کی ضرورت ہے۔ اگریہ
پیارمدینے ﷺ سے ہوجائے تو اس پراور مستانگی ہوتی ہے۔ یادرکھیے گا دل پیارکے
بغیرنہیں رہ سکتا،دل کوپیارچاہیے۔اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے۔۔۔
توحلقہ یاراں میں ذرا محتاط رہ کر۔۔۔ خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر
۔۔۔ میں نے تو کہا تھا میرے دل میں رہ کر۔۔۔مل بھی گیا مٹ بھی گیا موجِ
ہوامیں ۔۔۔ اب ریت میں میرا نام لکھا کر۔۔۔اس دل کو کچھ دے دیں۔میں نے لکھا
ہواپڑھا کہ دل ہے تومانگیں اور۔۔۔کیوں ۔عشق کا نشہ ایسا ہے کہ ایک دفعہ لگ
جائے تو یہ بڑے پیکج لگواتا ہے۔ شب برات والا پیکج۔ رمضان والا پیکج۔ دل
پیکج کے بغیرنہیں رہتا۔ گھنٹوں باتیں بندہ تھکتا نہیں وہ بندہ ہویا رب ہو۔
لیکن عشق کہتا ہے کہ میری سن۔ دل کو کچھ کھلونا دیں۔دل کاآئینہ آنکھیں
ہیں۔
سچ ہے دل کا حق ہے اوراس دل کے بارے میں پوچھا جائے گا کہاں لگایا تھا
اورآزمائش بڑی عجیب ہے۔ دل لگانے کوماں کو دیا، ماں سے بیوی کو دیا ، بیوی
سے اولاد کی طرف آیا۔ اولاد سے چیزوں کی طرف آیا ۔ اورچیزوں سے پھرنسلوں کی
طرف آیا۔ اورپھریہ دل بکھرتاگیا۔ مولا ہم کہاں جائیں ، اگرتوہمیں خودلے لے
تیری مہربانی ہے ہماری انگلی خودپکڑلے مولا تیری مہربانی ہے ورنہ مولا یہ
چیزیں ہمیں اتناآگے لے جائیں گی کہ پھرہم ایک کیفیت میں مبتلا ہوجائیں گے ۔
Ubqari Weekly Dars 04 June 2015 Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس04جون 2015 درس امن وروحانیت
زندگی ایک دوڑ ہے جس کے اختتام کو موت کہتے ہیں۔ایک ایسی اٹل حقیقت جو کبھی
ٹل نہ سکی۔ 15شعبان کی رات کسی کے لیے کیا فیصلہ ہوا ، کس کارزق کتنا بڑھا
اورکس کاکتنا کم ہوا۔کس کے موت کے لیے کیافیصلے ہوئے اس نے کب اورکہاں
مرنا ہے۔ کس کی عمرکتنی بڑھائی گئی اورکس کی عمر کتنی گھٹائی گئی۔ یہ نظام
عالم ہے جوہم بے بسوں کے بس میں نہیں ہے۔ جو چاہے جس وقت چاہے جیسے چاہے جس
طرح چاہے کردے اُسے کون پوچھے ۔کوئی اس سے پوچھ نہیں سکتا اوروہ جوکرتا ہے
صحیح کرتا ہے۔ میرا رب جو کرتا ہے صحیح کرتا یہ ہے تسلیم ورضا۔ اس نے
اگرغریب کو غریب رکھا ہے تو صحیح رکھا ہے ، امیرکوامارت دی ہے تو صحیح رکھا
ہے۔ اگرکسی کوتکلیف میں رکھا ہے تو صحیح رکھا ہے کیوں رب ظالم نہیں ہے۔
اللہ کی سب سے بڑی شان یہ ہے کہ رب کریم ہے۔ مصیبت کبھی نہ مانگو، تکلیف
کبھی نہ مانگو، آزمائش کبھی نہ مانگو اورامتحان کبھی نہ مانگو۔ ایک یہ ہے
کہ کریم ٹال دواورایک یہ ہے کہ مولا توجس حال میں رکھے تیرا شکرہے۔
28 May 2015 Shab-e-Barat Special Dars Bakhsis Rozi Aafiat Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس28مئی 2015 بخشش، روزی، عافیت (شب برات سپیشل درس)
میں بعض اوقات سوچتا ہوں کہ اگرمیرا رب کریم نہ ہوتا توآج مجھے یہ
سرنظرآرہے ہیں مجھ سمیت ، کسی کاخنزیرکاسرہوتا، کسی کا بندرکاسرہوتا۔
اگرمیرا رب کریم نہ ہوتا ۔ اگررب ہوتا صرف اللہ تواس اللہ نام میں بڑی ہیبت
ہے ، بڑا جلال ہے ۔ اگراس کے نام کی نسبتوں کے ساتھ شانِ کریمی نہ ہوتی تو
میرے خیال میں ہمیں اپنی شکل بدلنے پریامجبورہوجانا تھا یا بدل دی
جاتی۔مجبورکیاہوتے بدل دی جاتی۔ اس کی شان کریمی ہے جو قدم قدم پرآپ
کااورمیرا ساتھ دیتی ہے۔ اور اس کی صفت رحمان ہے جس نے مجھے آپ کو پل پل
میں سمیٹا ہوا ہے۔ اس کی شان کریمی کی انتہایہ ہے کہ معاف کرنے کے بعد
پچھلے نہیں دوہراتا، پھروہ پردے اتنے دیتا ہے کہ اماں سے زیادہ پردے دیتا
ہے۔ کیوں جو70ماؤں سے زیادہ کریم جوہوا ۔ اللہ پردے اتنے دیتا ہے کہ خود
فرشتوں کو بھلوادیتا ہے اوران جگہوں کو بھلوا دیتا ہے جہاں خطا ہوئی ہے۔ ان
ساعتوں کو ، ان گھڑیوں کو، ان لمحوں کو یعنی ان سارے فنگرپرنٹس کو رب مٹا
دیتا ہے۔ ایسا کریم ہے۔ اورپل پل اس کی شان کریمی کے جلوے ہیں ۔
21 May 2015 Pehchan Special Dars Hakeem Tariq Mehmood
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس21مئی 2015 ۔ پہچان (اسپیشل درس)
زندگی ساری گزرگئی رب کو نہ پہچانہ، ساری حیاتی گزرگئی، بنانے والے کو بھی
نہ پہچانہ یہ بھی کوئی زندگی ہے۔ میں ایک جگہ گیا ایک صاحب کا کیری ڈبہ تھا
اس سے نیچے اترے، کیری ڈبے کا دروازہ کھلا تو ایک بڑی ساری کتی نے ایسے
جمپ لگایا جیسے حملہ کیا، میں نے اپنی ٹانگیں سمیٹ لی، اس نے کہا کچھ نہیں
کچھ نہیں اس کو میری خوشبوآگئی ہے۔ اورمیں کئی دنوں کے بعدیہاں آیا ہوں اور
اس کاہانپنا،زبان نکالنا اوردُم ہلانا۔ کیا حال ہے ٹھیک ہے، مجھے پتہ ہے
تو اداس تھی، ایسے منہ کرکے یوں اس کی باتیں سن رہی اورمیں دُورکھڑا ایک
انوکھا منظردیکھ رہا۔ میں تمہارے لیے مٹھائی لایا ہوں ساتھ مٹھائی کاڈبہ
تھامیں مٹھائی کھلاتا ہوں۔ بس اب یوں کروں کہ جاکربیٹھا جاؤں، وہ پھرکھڑی
ہے، اچھامیں کہتاہوں کہ اچھے بچے بات مانتے ہیں ۔ بس اب پیارہوگیا، تسلی
ہوگئی دیدارہوگیا اب جاکروہاں بیٹھ جاؤں۔ تھوڑی دیرمیں کتی نے سرنیچے
کیااوروہاں جاکربیٹھ گئی۔ میں نے کہا اس کو ترسوا کردے رہے ہو اس کو دے۔ اس
نے کہا کہ اگرمیں اس کونہ ترسواتو اس کی پیاس نہیں بھجے گئی۔ اس آنے بلانے
میں تعارف بڑھے گا ایک دوسرے کے ساتھ پیاربڑھے گا اورآئندہ بھی آؤں گا تو
یہ میرا انتظارکرے گا۔ میں نے پوچھا کتی سے اتنا تعارف کیسے ہوا تواس نے
کہا بس میں نے اس سے پیارکیا ، اس کی سیوا کی اب یہ میرے بغیرجی نہیں سکتی۔
اصل میں وہ آپ کوسونگھ رہی تھی کہ آپ میرے دوست ہیں یا دشمن۔ اب یہ آپ کو
کچھ نہیں کہے گی، کیوں یہ یاروں کی یارہے ،اس نے مجھے پہچان لیا کہ آپ میرے
دوست ہیں۔ اے اللہ میں تجھ سے تیری محبت کاسوال کرتاہوں، حدیث کامفہوم ہے،
اوران لوگوں کی محبت کاسوال کرتا ہوں جن سے تم محبت کرتے ہون۔ خواجہ غلام
فریدؒ نے فرمایا ان کو خوف نہیں ہوتا ان کو حزن نہیں ہوتا ، وہ یارسے یاری
لگائے بیٹھے، پیارمحبت بڑھا بیٹھے۔ عشق ومحبت کے افسانے گھول کردل میں
رچابیٹھے، میرے مرشد سبق پڑھایاھو۔ کیا پہچانا کتی نے میں تو حیران ہوگیا۔
کتے نے مالک کو پہچانا، میں نے تو اپنے مالک کو نہ پہچانہ۔
Ubqari Dars 14 May 2015 Zandgi Ki Zakat Hakeem Tariq Mehmood Chughtai
حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس14مئی 2015 ۔ زندگی کی زکوٰۃ
دو
چیزیں ایسی ہیں جو اس کائنات میں بہت قیمتی ہیں، ایک جان اورایک مال۔ساری
زندگی میں سارے دنیامیں بس ان دوچیزوں کے پیچھے دوڑ رہا ہے۔ ساری دنیا
کامحورومرکز یہ دوچیزیں ہیں۔ مال کس لیے کما رہے ہیں، جان بچ جائے اُس سے
چھت بنائیں گے اس سے غذا کھائیں گے اس سے دوا کھائیں گے اس سے شفاء پائیں
گے۔ اورجان کس لیے بنارہے کہ مال کمائیں گے۔ جان ہوگی تومال ہوگا، مال ہوگا
تو جان ہوگی۔ کوئی جان کی خاطرمال لگا رہا اوربیمارہوگیا یا اپنی آسائش
اورآرام کیلئے، سواری، زر، جان کی خاطرمال لگا رہا اورکوئی مال کی خاطرجان
لگا رہا۔ مال کی خاطرجان لگارہا اوریہ زندگی روز گزرتی چلی جارہی ہے۔
آخرمیں جومال بچتاہے ہمارے پاس وہ کفن کے وہ ٹکڑے ہوتے ہیں ویہی مال ہوتا
ہے۔ جان توویسے بھی نہ بچی۔ مال بھی نہ بچا۔اورجومال بچا وہ آگے بھیج دیا۔
جو مال چھوڑا وہ تونسلوں کا ہے وارثوں کا ہے۔ اور کسی کے وارث نہیں ہوتے،
غیراس کے وارث ہوتے ہیں۔ یہ زندگی کی دوڑہے جس کے پیچھے میں آپ لگے ہوئے
ہیں اوراسی دوڑمیں زندگی کے دن رات تمام ہوجائیں گے۔ صبح ہوئی اورشام ہوئی
اورزندگی تمام ہوئی۔
پہلے دن ہم نے یہ سبق سیکھاکہ بڑے ہوکے کیابنناہے۔
میرے پاس بچے آتے ہیں والدین کے ساتھ تومیں ان سے پوچھتا ہوں کہ بیٹابڑا
ہوکرکیابنوں گے تو وہ بتاتے ہیں جوماں باپ نے ان کے کانوں میں ڈالی ہوتی ہے
وہ بتاتے ہیں۔ بچہ بھی سارا دن سنتا ہے کہ میں بڑا ہوکریہ بنوں گا۔ پہلے
دن سے ایک سبق ملتا ہے اورپہلے دن سے ایک مزاج بنتاہے اورپہلے دن سے طبیعت
کاایک حصہ بنتاہے اوریہ میری چاہت ہے اوراس کے لیے دن رات محنت اورکوشش کی
جاتی ہے