Saturday 30 April 2016

Ubqari Dars 2016 Hakeem Tariq Mehmood

Ubqari Dars 2016

Ubqari Dars 2016 Hakeem Tariq Mehmood 

عبقری درس 2016 حکیم محمدطارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم العالیہ

We Love Hakeem Tariq Mehmood

28 April 2016 Dars Rohaniyat w Aman Hakeem Tariq Mehmood


شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس28 ۔اپریل 2016 ۔
زندگی کے کتنے مسائل اس وقت سارے عالم میں ہے اورانسانیت مسائل میں گرفتار ہے ، پریشان ہے، جس کے پاس مال ہے توبھی پریشان ہے اورجس کے پاس مال نہیں ہے وہ بھی پریشان ہے۔ اقتدار ہے پریشان ، اورجس کے پاس اقتدارنہیں وہ بھی پریشان، ملک والا پریشان، مال والا پریشان، اقتداروالا پریشان، ہرشخص پریشان ہے۔ جس کے پاس سالوں کی روٹی ہے وہ بھی پریشان اورجس کے پاس شام کی ہے وہ بھی پریشان ، جس کی الماریوں میں لباس اورپہناوے لائنوں کی لائنیں لگی ہوئی وہ بھی پریشان اورجو ایک ہے جوڑا پہنتا ہے وہ بھی پریشان۔ اب سے پہلا سوچا تھا جدید دنیا آگئی سائنس آگئی توہمارے وسائل بڑھیں گے اوروسائل بڑھیں گے تومسائل حل ہوجائیں گے ، سوچا یہیں تھا۔ اس وقت جو سب سے بڑا مسئلہ مسائل نہیں ہیں وسائل ہیں جوخودسب سے بڑا مسئلہ ہے۔ وسائل کی وجہ سے ہم گرے ہیں اوروسائل کی وجہ سے ہم زندگی کی ناکامیوں کی طرف بڑھے ہیں۔ جتنے انسانیت کووسائل اب ملے ہیں اتنے وسائل پہلے تھے ہی نہیں اورجتنے مسائل اب بڑھے ہیں پہلے نہیں تھے۔



21 April 2016 Her Mushkil Ka Fori Hal (Important Dars) Hakeem Tariq Mehmood 


شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس21 ۔اپریل 2016 ۔ہرمشکل کافوری حل (اہم درس)
ساری کائنات کامالک میرا اللہ ہے جب تک ہم نہیں تھے اللہ تھا، جب ہم نہیں ہوں گے توبھی رب ہوگا۔ اللہ ہی سارے نظام کو جانتا ہے، سنبھالتا ہے، پہچانتا ہے، اسی کے قبضہ قدرت میں سارا نظام ہے، قبضہ ہے، طاقت ہے ، قوت ہے، اسی کے پاس سارا نظام ہے، سچی بات ہے ہم سارے بے بس ہیں میرا رب بے بس نہیں۔ ہم کچھ نہیں جانتے رب سب کچھ جانتا ہے، ہمارے پاس کچھ نہیں ہے رب کے پاس سب کچھ ہے۔ ہماری کوئی حیثیت ہی نہیں ۔ میں بعض اوقات سوچتاہوں ہم تین دستوں کی مار نہیں ہیں۔ ایک دفعہ دست آیا ، دوسری دفعہ آیا اورجب تیسری دفعہ آیاتوٹانگیں لڑکھڑاکے کہتے ہیں کہ جی پانی کی کمی ہوگی۔ ہماری تواوقات یہی ہے، اتنے بے حیثیت اوراتنے بے قیمت ہیں کہ روح کے بغیرہماری حیثیت ختم ہوجاتی ہے۔ فورا اس کوجلاؤ اوراگرمسلمان ہے توفوراً اس کو دباؤ اوراگررکھناہے تواس کومسالے لگاؤکیوں روح کے بغیرہرچیزکوموت ہے اورہماراوجود اعمال کے بغیراتنا بے قیمت ہے ایک دفعہ کپڑا لے کرپہن لے اس کی قیمت آدھی ہوجاتی ہے ۔ زیرومیٹرگاڑی آدھی استعمال کرلیں خود اس کو زیرومیٹرنہیں کہتے اس کو سکینڈہینڈ کہتے ہیں۔ فرسٹ ہینڈ سے سکینڈ ہینڈپہ چلے گئے۔ ایک دفعہ جوتا استعمال کرلے اگلی دفعہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ نیا ہے۔ ہمارے تن سے جو چیز لگتی ہے وہ بے قیمت ہوجاتی ہے ہمارا تن اتنا بے قیمت ہے۔ ہمارا جسم اتنا بے قیمت ہے۔ جو چیز ہمارے جسم کے ساتھ ٹچ ہوتی ہے وہ کپڑاہو وہ المونیم ہووہ دھاتیں ہوں وہ جوبھی چیز ہو وہ سونا ہی کیوں نہ ہو اس سونے کی وہ قیمت نہیں رہتی، یہ پہنی ہوئی چوڑیاں ہیں یہ پہنا ہوا ہار ہے ،یہ پہنا ہوا لاکٹ ہے یہ پہنی ہوئی انگوٹھی ہے ، نئی نہیں ہے۔ ذات کے اعتبارسے ہماری کوئی قیمت نہیں ہم بے قیمت ہیں۔ اگرہمیں کوئی چیز قیمتی بناتی ہے تو وہ محمدرسول اللہ ﷺ ہے ۔ مدینے والے ﷺ کی نسبت ہمیں قیمتی بناتی ہے۔ اورمدینے والے ﷺ کاتعلق ہمیں قیمتی بناتا ہے، اس کے علاوہ ہمارا کوئی وقارنہیں، کوئی قیمت نہیں۔ ساری عزت اللہ کے لیے، سارا وقاراللہ کے لیے ساراومقام اللہ کے لیے۔ جتنی اللہ کی محبت کے گیت گائیں گے، جتنی اللہ کی محبت کے نغمے الاپیں گے جتنی اللہ کی محبت کو بیان کریں جتنا مدینے والے ﷺ کی نسبت کوبیان کریں گے اتنا ہماری حیثیت بڑھتی جائے گی اورجتنا ہم حضورپاک ﷺ کی نسبت سے دُور ہٹتے جائیں گے ہم خود نیچے گرتے جائیں گے اورہمارے پاس ملک ہوگاہم بے قیمت ہوں گے مال ہوگابے حیثیت ہوں گے ہماراے پاس پوشاکیں ہوں گے مگرہماری کوئی قیمت نہیں ہوگی۔


14 April 2016 Her Lamha Barkat Ki Talash (Important Dars) Hakeem Tariq Mehmood Ubqari


شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس14 ۔اپریل 2016 ۔ہرلمحہ برکت کی تلاش (اہم درس)
اللہ پاک جل شانہ نے اس عالم کو داراالاسباب بنایا ہے محنت حرکت کوشش کوسبب قراردیا ہے اورلازم قراردیا ہے اللہ پاک چاہے دے دے وہ قادر ہے کریم ہے کیونکہ ایک میرے رب کی قدرت ہے ایک میرے رب کی سنت ہے ۔ اورایک اللہ کی سنت ہے میرا رب جو چاہتا ہے وہ کردیتا ہے بغیرزمین کے غلہ دے دے اللہ قادرہے۔ ساری زمین تانبے کی بن جائے آسمان سے پانی کاایک قطرہ نہ گرے میرا رب قادرہے۔ بغیربکری کے بچہ دے دے، بغیرانسان کے انسان دے دے بغیرکھائے پیٹ بھردے اوربغیرپیٹ بھرے زندگی کانظام چلے ہرچیز پہ قادرہے ۔ میرے بندہ میرا امرہمیشہ غالب رہے گا پرتمہیں خبرنہیں ہے۔ رب ہرچیز پہ قادرہے رب ہرچیز پہ قدرت رکھتا ہے ایک میرے رب کی سنت ہے ایک میرے رب کی قدرت ہے۔ سنت یہ ہے کہ جیسے کرنی ویسے بھرنی ۔ نیکی کاصلہ نیکی، بدی کاصلہ بدی، چاہے معاف کردے کریم ہے چاہے اس کاصلہ دے دے۔ اللہ نے اس دنیاکومحنت کاذریعہ بنایاہے لیکن رب محنت کامحتاج ہے۔ کتنے دنیامیں آپ کو مالدارایسے ملیں گے جن کو مال مل گیا ورثہ مل گیا۔ بیوی کی طرف سے کوئی خالہ کی طرف سے کسی کی طرف سے یاکوئی اچانک مل گیا۔ یااللہ پاک نے اس کے مقدراورنصیب میں ایسا لکھا کہ تھوڑا سا ہاتھ پاؤں مارا تھوڑا سا چلا پھررب نے نظام دولت مال چیزیں اس کے اردگرد ایسے اکٹھی کردیں کہ خود اُسے پتہ نہ چلا کہ کہاں سے آئیں۔ اللہ کامحنت کامحتاج نہیں ہے لیکن محنت کولازم قراردیا ہے اللہ اسباب کامحتاج نہیں ہے مگراسباب اسی نے بنائے ہیں لیکن اسباب کولازم قراردیا ہے۔



07 April 2016 Aasan Totkay (Important Dars) Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood 




شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس7 ۔اپریل 2016 ۔آسان ٹوٹکہ (اہم درس)

ہمارا جسم اللہ پاک کی امانت ہے یہ اللہ نے دیا ہے یہ ہمارا ہے ہی نہیں۔امانت میں خیانت کرنے والا خائن ہوتا ہے اورمیرے رب کو امانت پسند، امانت کااستعمال پسند۔ امانت کسے کہتے ہیں، امانت کاصحیح استعمال ، یہ امانت ہوتی ہے۔ توجسم امانت ہے اوریہ اللہ نے دیا ہے اوراپنی رحمت اوراپنے امرسے دیا ہے، آنکھ امانت ہے، کان امانت ہے ہاتھ امانت ہے ، پاؤں امانت ہے جسم سارے کاسارامانت ہے اوریہ اللہ نے دیا ہے۔ قیامت کے دن جسم کے ہرحصے سے پوچھا جائے گا کہ تجھ سے کیاکام لیا؟ حدیث کامفہوم ہے کہ قیامت کے دن جو سب سے پہلے سوال ہوگا وہ بائیں ران سے ہوگا توبتا تجھ سے کتنی عبادت، کتنی نیکیاں، کتنی خیانیتں ، کتنا کچھ کیاگا۔ ہمارا جسم سارا امانت ہے اس لیے علاج کے بارے میں یہاں تک ہے کہ کسی معالج نے بغیرسیکھے علاج شروع کردیا اوراس کی دوا سے کوئی بندہ مرگیا تو قیامت کے دن اس کے گریبان میں ہاتھ ڈالاجائے گا اورکسی معالج نے علاج سیکھا اوربندہ مراتو اس کو گریبان میں ہاتھ نہیں ڈالاجائے گا اورپھراگلی بات علاج کے لیے تونے اپنے جسم کے لیے دوا، تدبیر، کوئی علاج نہیں کیا، صدقہ بھی علاج ہے، دوا بھی علاج ہے، صلوۃ الحاجت بھی علاج ہے، کلونجی کے دانے بھی علاج ہے ، شہد علاج ہے، صرف حکیموں ، ڈاکٹروں کی دواکھانا علاج نہیں یہ بھی علاج کاحصہ ہے۔ تونے علاج نہیں دیا اورجسم تیرا بیمارہوگیا۔ قیامت کے دن جسم تیرا تجھ سے سوال کرے گا، اورتجھ سے پوچھے گا اورتجھے اس کاجواب دینے ہوگا کہ تونے جسم کاحق کیوں نہیں ادا کیا۔ ہمارے اوپرآنکھوں کاحق ہے، کانوں کاحق ہے، زبان کاحق ہے، ہمارے ہاتھوں کاحق ہے، ہمارے پاؤں کاحق ہے اورجس کاحق ہوتاہے اس کے لیے سوال کرنا بھی ضروری ہے۔ 

31 March 2016 Nahoosat Ka Talay aur Toor Hakeem Tariq Mehmood


شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس31مارچ 2016 ۔نحوست کے تالے اورتوڑ

ہم زندگی کا سفراپنی مرضی سے طے نہیں کررہے۔ ہمارے آرڈرکہیں سے ہوتے ہیں ہمیں احکامات کہیں سے ملتے ہیں ہم چلتے نہیں چلائے جاتے ہیں ہم بولتے نہیں بولائے جاتے ہیں، ہم سوچتے نہیں ہم سوچنے پرکوئی طاقت مجبورکرتی ہے ، ہماری سوچوں پر ایک طاقت ہے، ایک قوت ہے۔ حتیٰ کہ ہماراکھانا، پینا ہماری مرضی کاہے ہی نہیں۔ جتنی بے بس زندگی انسان گزاررہا ہے شاید کوئی مخلوق گزارتی ہوگی۔ جتنا بااختیارانسان ہے شایدکوئی مخلوق ہوگی دونوں باتیں میں نے عرض کی۔ ہمارا کچھ اپنا ہے ہی نہیں، نہ صبح ہماری ہے نہ شام ہماری ہے نہ دن ہمارا ہے نہ رات ہماری ہے ۔ ہماری تواپنی سانسیں بھی نہیں، آنکھیں بھی نہیں، سوچنا بھی نہیں، ہمارا توکچھ بھی نہیں ہے۔ ایک لفظ میں اکثرعرض کیاکرتا ہوں کہ یااللہ میں بے بس ہوں، توبے بس نہیں، یہ نہایت سچا لفظ ہے۔ اورحقیقی لفظ ہے۔ ہمارااپنا کچھ بھی نہیں ہے ۔ یقین جانیے ہم تھوڑی سی خطا کرلیں اوراللہ معاف نہ کریں تواپنے پیچھے لعنت لگادیتے ہیں، نحوست لگالیتے ہیں۔ اپنا ایک لفظ سنا ہوگا لعنت، نحوست۔ آپ نے ایک لفظ سنا ہوگا، برکت۔ اسلا م میں لعنت کاتصورہے، نحوست کاتصورہے۔ برکت کاتصورہے۔ کبھی ہم نے سوچاکہ نحوست کسے کہتے ہیں۔ اس نے کہا کوئی ایسی نحوست پڑی ہے کہ میں فارغ ہوگیا ہوں ، خالی ہوگیا ہوں میراکچھ نہیں بچا۔ نحوست کسے کہتے ہیں، نحس ۔ اعداد کی دنیا میں ساعتیں ہوتی ہیں ، اورکچھ ساعتیں ایسی ہوتی ہیں جو سعاد ہوتی ہیں اورکچھ نحس ساعتیں ہوتی ہیں۔ جن میں نحوست ہوتی ہے۔ اعداد کی دنیا میں ہفتے اورمنگل کادن نحس ہے لیکن ہماری دنیا میں ہردنیا اللہ کادن ہے ۔ ہاں اس میں بھی جمعے کے دن برکت قراردیا ہے اورجمعے کی رات کو شب جمعہ قراردیا ہے ۔ اوربرکت قراردیا ہے۔ نحوست ہے کیا اورنحوست نکلا کیسے جائے۔


 

24 March 2016 Purisrar Nizam (Important Dars) Hakeem Tariq Mehmood 



شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس24مارچ 2016 ۔پراسرارنظام (اہم درس)

انسان کو اللہ پاک نے احساسات کامجموعہ بنایا ہے کہ ہروقت کسی نہ کسی سوچ میں رہتا ہے یہ سوتے ہوئے بھی سوچتا ہے یہ جو ہم خواب دیکھتے ہیں ان میں ایک خواب وہ ہوتے ہیں جن کاتعلق ہماری سوچوں سے ہوتا ہے خوابوں کی اقسام میں ایک خواب وہ ہوتے ہیں جن کاتعلق ہماری سوچوں سے ہوتا ہے یہ سوتے ہوئے بھی سوچتا ہے یہ ہرسانس سوچتا ہے اورہرچیز کومحسوس کرتا ہے اس سے کچھ چیزیں ایسی ہیں جو اثرکررہی ہیں اورکچھ چیزیں ایسی ہیں جو اس سے چھن رہی ہیں اورکچھ چیزیں ایسی ہیں جو اس کو دے رہی ہیں پرضروری نہیں اسے ہرچیزوں کاپتہ ہو۔ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو یہ محسوس کررہا ہے ہوتی تو ہیں پراسے خود خبرنہیں یہ کیسے ہیں۔ یہ کائنات کا ایک پراسرارنظام پرمسلسل سفرکررہا ہے۔ یہ کائنات کے ایسے نظام پرسفرکررہا خود اسے پتہ نہیں اورکائنات کے اس نظام میں یہ ایک مسافرکی طرح اوراندھا مسافرہے اس کوکوئی پتہ نہیں میں کہوں بھوک لگی ہے آپ ہے آپ کہے دیکھا بھوک کہا لگی ہے ۔ آگ لگی نظرآتی ہے مہندی لگی نظرآتی ہے بھوک لگی ہے بھوک کاحصہ جسم پرہے پردیکھا کہاں ہے؟ بھوک لگتی ہے پرپتہ نہیں چلتا اس کااظہارنہیں ہوسکتا، اظہارہے پردیکھا نہیں سکتا، پیاس لگتی ہے کہاں لگی ہے؟ جسم کاکوئی حصہ تڑپنا شروع ہوجائے، آنکھ بند ہوجائے بال کھڑے ہوجائیں اورجسم کے احساسات مختلف ہوجائیں، اورہم کہیں پیاس لگی ہے ۔ میں اس دن دوسری منزل کی عمارت پربیٹھا تھا سامنے 11000KVکی تاریں گزررہی تھیں میں اس کو چپ کرکے دیکھ رہا تھا وہ لوہے کی جستی تاریں تھیں سلو کی تھیں لوہے کی تھیں تاریں تھی۔ کہنے لگے کہ لائٹ گئی ہوئی ہیں تاریں توموجود تھیں، بجلی نہیں ہے۔ تاریں تو ہیں اس میں بجلی نہیں کیسے پتا چلا؟تھوڑی ہی دیرہوئی لائٹ آگئی ہے تاریں توپھربھی ویسے ، کیا ہم نے لائٹ جوتاروں میں جاتے دیکھا؟ تاریں میرے سامنے تھی، میں دوسری منزل پہ تھا تاروں کے اندرکسی نے بجلی کوآتے نہیں دیکھا، کسی نے جاتے نہیں دیکھا۔ انسان ہے اس میں ایمان ہے یا نہیں ہے ابھی تھا ابھی چلاگیا نہ آتے دیکھا نہ جاتے دیکھا۔ ہم سراسرغیبی نظام پہ چل رہے ہیں۔ 



17 March 2016 Sakoon Ka Darwazay Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood 




حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس17 مارچ 2016 ۔سکون کے دروازے

ایک دَوروہ بھی تھا جب دنیا روٹی کی تلاش میں ، رزق کی تلاش میں نکلی دَورکی بات ہے کہ دو وقت کی روٹی پوری ہوجائے، مناسب کپڑا بدن پرڈھک جائے، لباس مل جائے، اس کی تلاش ہوتی تھی، اس کی کوشش ہوتی تھی۔ اس کی کوشش بھی ہوتی تھی، اس کی محنت بھی ہوتی تھی ، اس کی جدوجہد بھی ہوتی تھی۔ اب وہ وقت ختم ہوگیا ہے وقت اپنی رُت بدل گیا ہے، وقت اپنی راہ بدل گیا ہے۔ اب وہ وقت ہے کہ لوگ سکون کی تلاش میں ہے، روٹی سے زیادہ سکون کی تلاش میں ہیں، کھانے سے زیادہ سکون کی تلاش میں ہیں، رزق سے زیادہ سکون کی تلاش میں ہیں۔ امن کے متلاشی ہیں۔ میاں بیوی سکون کی تلاش میں ہے۔ مالدارسکون کی تلاش میں ہے۔ کروڑ پتی سکون کی تلاش میں ہے۔ ارب پتی سکون کی تلاش میں ہے۔ اقتدارجس کومل گیا وہ سکون کی تلاش میں ہے۔ آخری ماڈل کی گاڑی مل گئی سکون کی تلاش میں ہے۔ بہترین گھرملا سکون کی تلاش میں ہے۔ بہت اچھی مالداروں کی بستی میں سکون کی تلاش میں۔ سکون زندگی میں اوردنیا میں بہت کم رہ گیا۔ یہ بات نہیں ہے کہ اللہ کے پاس سکون کے خزانے ختم ہوگئے ہیں۔ رب کے پاس سکون کے خزانے ہیں۔ دنیا میں سکون کم ہوگیا۔ دنیا میں چین کم ہوگیا۔آج دنیا اس چیز کی متلاشی ہے۔ ائیرکنڈیشنڈ لگایا اس لیے کہ سکون مل جائے گرمی بہت ہے۔

10 March 2016 Ubqari Weekly Dars Hakeem Tariq Mehmood 




حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس13 مارچ 2016 عبقری درس

اللہ پاک جل شانہ کتنا انعام اوراحسان ہے کہ میرے رب نے ہمیں موقعے موقعے میں اپنی یاد میں مصروف کردیا۔ قدم بقدم، لمحہ بہ لمحہ ، گھڑی بہ گھڑی اپنی یاد کے لیے کریم نے ہمیں مصروف کردیا ۔ ایک دفعہ سوچنے لگا کہ ہرقدم پہ حکم ہے کہیں حلال کا حکم ہے کہیں حرام سے رکنے کاحکم ہے کہیں جائز کاکہیں ناجائز سے رکنے کاحکم ہے۔ لذتیں ہیں توان کو بھی اپنی مرضی سے نہ چکھ سکتے ہیں اورنہ سن سکتے ہیں اورپڑھ سکتے ہیں۔ یہ کیوں ہے ایک دن ایسے سوچتے سوچتے مجھے خیال آیا کہ ایسا کیوں ہے اچانک میرے جی میں ایک بات آئی اوروہ یہ آئی کہ اللہ پاک جل شانہ ہمیں اس دنیا میں مصروف رکھنا چاہتے ہیں ، اوراس دن میں مصروف رکھ کرہمیشہ ہمیشہ کی دنیا میں فرصت دینا چاہتا ہے۔ ہرجنتی فارغ ہوگا بالکل۔ جسے لاہوری زبان میں کہتے ہیں کہ موج کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ ہرجنتی موجوں پہ کمربستہ ہوگا۔


03 March 2016 Baimar Mashra Ka Sukh Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood




حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس03 مارچ 2016 بیمارمعاشرے کا سکھ

ساری اُمت بیمار ہے جوتندرست ہیں وہ بھی بیمار ہیں وہ بیمار ہیں جو ویسے خودبیمار ہیں ساری اُمت بیمار ہے کوئی روحانی مرض میں مبتلا ہے کوئی جسمانی مرض میں مبتلا ہے ہاں اللہ کے بندے ایسے ہیں جن کی وجہ سے کائنات کانظام چل رہا ان کو ہم مریضوں کی لسٹ میں نہیں لکھتے لیکن عمومی طورپر اُمت بیمار ہے۔ روحانی امراض اورجسمانی امراض ، روحانی مرض کی وجہ سے معاشرے میں بدامنی پھیلتی ہے اورجسمانی مرض کی وجہ سے معاشرہ کمزورہوتا ہے اورمسائل کھڑے ہوتے ہیں۔ اُمت کو مجھ سمیت میں بھی اسی امت کاحصہ ہوں علاج کی ضرورت ہے، معالجے کی ضرورت ہے۔ اُن کو روحانی علاج کی کتنی ضرورت ہے ان کوجسمانی علاج کی کتنی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے تو یہ پتہ چلے کہ میں مریض ہوں اورایک بندہ کہتا ہے کہ میں تومریض ہی نہیں ہوں تو اس کو علاج کی کیسے ضرورت ہے وہ علاج کیسے کرے گا ۔ سارے مریض ہیں ہم سارے مریض ہیں اورہمیں عیادت چاہیے۔ کوئی آکرہماری خبرلے کوئی آکرہماری مزاج پرسی کرے کوئی آکرہمارے دردوں کامداوا بنے اورکوئی آکرہمارے زخموں کامداوا بنے کوئی دردوں کی دوا بنے ، ہمیں عیادت چاہیے، ہمیں رہبری چاہیے۔ پھرعلاج ہوسکتا ہے کتنے لوگ ایسے ہیں جن کامیڈیکل سٹوراپنا ہوتا ہے ڈاکٹرکودیکھا رہے ہوتے ہیں کتنے ایسے ہیں جوپنساری ہوتے ہیں اورحکیم کویاڈاکٹرکودیکھا رہے ہوتے ہیں ۔ اورکتنے حکیم ایسے ہیں بقول بندے کے حکیم بیماربھی ہوتے ہیں اورمرتے بھی ہیں اورکتنے حکیم ایسے ہیں جو اپنا علاج دوسروں سے کروارہے ہوتے ہیں اورکتنے ڈاکٹرایسے ہیں جو اپنا علاج دوسروں سے کروارہے ہیں۔ ہم سب کوعلاج کی ضرورت ہے اورمرنے سے پہلے پہلے کی ضرورت ہے مرنے کے بعد علاج نہیں ہوسکے گا۔ جوبچہ ماں کے پیٹ سے نامکمل آتا ہے دنیا میں اس کاعلاج نہیں ہے۔ یہ پیدائشیی اندھا ہے، یہ پیدائشی لولا لنگڑا ہے، یہ پیدائشی اپاہج ہے کیوں بننے کی جگہ اماں کاپیٹ تھی اوراماں کے پیٹ میں بن نہ سکا اورنامکمل آیا ۔دنیا کے پیٹ میں اب وہ بن نہیں سکتا اوردنیا کاپیٹ بننے کی جگہ ہے اور قبرکا پیٹ بننے کی جگہ نہیں ہے۔ 


25 February 2016 Jazboo Ki Pasbani Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس25فروری 2016 جذبوں کی پاسبانی

ہماراآج کا جوسارادن گزرا ایک جذبہ تھا جس نے زندگی کاسارا دن گزروا دیا اورزندگی کے پچھلے دن مہینے ،سال گزرے ایک جذبہ تھا جس نے زندگی کے اتنے دن، مہئنے اورسال گزروادیئے۔ ہرانسان جذبے کے ساتھ چل رہا، وہ جذبہ کیاہے ہرانسان ایک جذبے کے ساتھ زندگی گزاررہا۔ ایک ہے ذات کے جینے کاجذبہ ایک ہے جیتے رہو، ایک ہے جیتارہو، ایک ہے کھاتے رہو، ایک ہے کھاتا رہو،ایک ہے چین سے رہو، ایک ہے چین سے رہوں بڑا فرق ہے۔ ایک ہے میرے بچے، ایک ہے سب کے بچے، ایک ہے میراگھر، ایک ہے سب کاگھر، ایک ہے میری صحت، ایک ہے سب کی صحت، ایک ہے میری زندگی ، ایک ہے سب کی زندگی، ایک ہے میری قبر، ایک ہے سب کی قبر، ایک ہے میری جنت، ایک ہے سب کی جنت۔ ایک محدود جذبہ ہے ایک وسیع جذبہ ہے۔ ایک جذبہ پچھلی قوموں کاہے ایک جذبہ محمدی ﷺ مزاج رکھتا ہے۔ ایک جذبہ ہے میں کس جذبے کے تحت زندگی کے دن رات گزاررہا ہوں اورہرشخص کو اس کے جذبے کے قدرملے گامل رہا ہے اورملے گا۔ ساری زندگی کی محنت آخرکارایک وقت آتا ہے کہ انسان پچھتاتا ہے کہ میں نے یہ رزق کیوں کمایا، اس رزق پہ اولادکیوں پالی۔ میں نے زندگی میں وہ کام کیوں کیا، اورزندگی کاوہ قدم کیوں اُٹھایا ۔ اس سے پہلے اس کاکیوں لوگوں کے لیے ہوتا ہے ، وہ ایساکیوں کررہا، وہ ایساکیوں بول رہا، وہ ایسے کیوں چل رہا۔ وہ ایسا کیوں کما رہا۔ لیکن جب نظام چلتا ہے اپنی ذات کے لیے پھراحساس ہوتا ہے میں نے ایساکیوں کیا لیکن اس وقت دیرہوچکی ہوتی ہے۔ تیرکمان سے نکل چکا ہوتا ہے دنیا کاخوش قسمت انسان ہے جو ہرسانس، ہرپل، ہرلمحہ ، ہرلحظہ دوسروں کے لیے اپنا جذبہ پڑھتا چل جاتا ہے میرا جذبہ دوسروں کے لیے کیا ہے۔ اپنی ذات کے لیے اپنے بچوں کے لیے ، اگرماں ہوں تواولادکے لیے باپ ہوں توگھراوراولاد کے لیے بیوی بچوں کے لیے جذبہ کیاہے۔ وہ دنیا خوش قسمت انسان ہے جوہرسانس ہرپل اپنے آپ کو پڑھے۔


18 February 2016 Us Ki Chahat Ki Talash Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس18فروری 2016 اس کی چاہت کی تلاش

ہم جتنے بھی بیٹھے متلاشی ہیں ساری زندگی تلاش میں گزرے گزرے، ہم سمجھتے ہیں کہ شاید ہم متلاشی ہیں، کوئی اوربھی ہے جو ہمارامتلاشی ہے ، وہ عزازئیل ہے، موت ہے۔ وہ ہماری تلاش میں ہے ۔ کوئی ہماری تلاشم یں ہے اورخودہم بھی متلاشی ہیں، راحت کے، رزق کے متلاشی ہیں، بہت زیادہ کثرت کے متلاشی ہیں، بہت زیادہ دُکانوں کے متلاشی ہیں، بہت زیادہ زمینوں کے متلاشی ہیں، بہت اچھے اورزیادہ لباس کے متلاشی ہیں، بہترین کھانوں کے متلاشی ہیں، سردی میں گرمی کے متلاشی ہیں، گرمی میں ٹھنڈ ک کے متلاشی ہیں، جوانی کے متلاشی ہیں کہ بڑھاپا نہ آئے، اگربڑھاپا آگیا ہے توسکون کے متلاشی ہیں کہ دُکھ نہ آئے، بارش آگئی ہے توسائبان کے متلاشی ہیں ، گیلے ہوگئے ہیں توخشک ہونے کے متلاشی ہیں، پیاس ہوگئے ہیں توگیلے اورترہونے کے متلاشی ہیں، ساری زندگی کی تلاش ہے۔ ساری زندگی کی تلاش، تلاش اوریہ تلاش چلتے چلتے ایک وقت آئے گاہم چلے جائیں گے۔ یہ ساری زندگی کی جو تلاش ہے اس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ چاہتوں کی کوئی انتہا کبھی نہیں، ضروریات کی انتہا ہوتی ہے مگرخواہشات کی انتہا نہیں ہوتی۔ ضروریات ایک انتہا رکھتی ہیں کہ کہ یہاں آکرضروریات پوری ہوجاتی ہیں۔ ان چاہتوں کی انتہاکبھی ختم نہیں ہوتی۔ ہماری زندگی میں چاہتوں کی تلاش میں چلتے چلتے، کسی کے پاس بیٹا نہیں ہے تو کوئی وظیفہ، کوئی دربار، کوئی دعا، کوئی تعویز ، کوئی راستہ، کوئی تدبیرمجھے بیٹا مل جائے۔ اورجن کے پاس بیٹا ہے پھران کافیوچر، باصلاحیت ہوں، نیک ہوں۔ بیٹا ہے توبیٹی کی تلاش، بیٹی ہے توبیٹے کی تلاش۔ میں سمجھتاہوں بعض اوقات میں ایسے بیٹھ کرسوچتا رہتا ہوں اورایک احساس ہوتا ہے کہ ہم متلاشی ہیں بنیادی طورپہ۔ اسی تلاش میں ساری زندگی گزرگئی

11 February 2016 Khushali Ka Wazifa Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس11فروری 2016 خوشحالی کاوظیفہ

ایک لفظ آپ نے زندگی میں ہمیشہ سنا، پڑھا، لکھا،بولا، خوشحالی۔ ملک کی خوشحالی، علاقے کی خوشحالی، حلقے کی خوشحالی، انسان کی خوشحالی، خاندان کی خوشحالی، یہ علاقہ بڑا خوشحال ہے، یہ ملک بڑا خوشحال ہے یہ گھرانہ بہت خوشحال ہے۔ خوش کوعلیحدہ کرو، حال کوعلیحدہ کرو، ایسا شخص جوہرحال میں خوش ہو اسے کہتے ہیں خوشحالی۔ ایک ہے حال، ایک ہے مال۔ مال کہتے ہیں انجام کو ۔ اپنے حال میں خوش ہو، غربت کاحال خوش، تنگدستی کاحال خوش۔ اسے خوشحال کہتے ہیں۔ جس کے پاس دولت ہو، مال ہو، اقتدارہو، چیزیں ہو، حکومت ہو، خدام ہوں، بڑی موٹریں، بڑا گھرہو اورحال ہو، خوش نہ ہو، اسے خوشحال کہیں گے؟حال ہو دولت کاحال، مال کاحال، اقتدارکاحال، چیزوں کاحال، خوش نہ ہو، سکون ہی نہ ہو، چین ہی نہ ہو، زندگی کاچین لٹ چکا۔ اس دن ایک صاحب نے آکرمیرے سامنے کاغذرکھ دیاکہ بیٹی نے کاغذبھیجا ہے کہ جی آپ سے تسبیح لی، وظیفہ لیا، لیکن شادی میں تاخیر ہورہی، میں آپکی مشکورہوں، لگتا ہے رب میرے لیے کوئی خیرکافیصلہ کرے گا۔

04 February 2016 Khandani Wazifa Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس4فروری 2016 خاندانی وظیفہ

دنیاکواللہ پاک نے خیراورشردونوں کاجہان بنایا ہے۔ خیرکوتلاش کرنے والے اس دنیا میں خیرتلاش کرتے ہیں اورخیرکوپالیتے ہیں اورشرکوتلاش کرنے والے شرکوتلاش کرتے ہیں اورشرکوپالیتے ہیں۔ جس کو جس چیزکی تلاش ہوتی ہے ویہی پالیتا ہے۔ دولت کامتلاشی دولت پالیتے ہیں اورعبادت کامتلاشی عبادت پالیتے ہیں۔ یہ دنیادارالعمل ہے، یہ دنیا دارالاسباب ہے۔ یہ دارالجزہ نہیں، جزہ کے لیے آخرت کادن متعین ہے قیامت کادن۔ اس دنیامیں ہرشخص کاآتا ہے اوراپنا نظام چلا کے چلا جاتا ہے۔ میں گھرسے باہرنکلا تو اللہ کانام پڑھتے ہوئے مسنون دعا پڑھتے ہوئے میں خیال آیا کہ رات میں ایک نکاح پہ تھا اورہاں عشاء کے نمازپڑھتے ہوئے اک شخص میرے ساتھ بیٹھ کے نماز پڑھ رہے تھے صبح اطلاع ملی کہ صبح 6بجے نماز کے بعدفوت ہوگئے ہیں ۔ رات ہم نے اکٹھے نماز پڑھی تھے۔ یہ زندگی کاایک نظام ہے ، ایک سفرہے جس میں زندگی رواں دواں ہے لیکن یہ حقیقت ہے کیاہم خیرکاسفرکررہے یاشرکاسفر۔ ہم خیرکے متلاشی ہیں یاشرکے متلاشی ہیں اورجب دن ڈوبتاہے تواعلان کرنے والا اعلان کرتاہے کہ اے خیرکے متلاشی آجلدی کراورمحنت کر ایک اوراعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے اے برائی کرنے والے اب بس کررُک جا۔ جب بھی بچہ پیداہوتا ہے اس کی پیشانی پرلکھ ہوتا ہے ، یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی بچہ پیداہوا ہواوراس کی پیشانی پرنہ لکھا ہو۔ تقدیرکے الفاظ لکھے ہوئے ہوتے ہیں مستند کتابوں میں یہ بات لکھی ہوئی ہے ان تین سطروں میں بہت کچھ لکھا ہوتاہے جواہل نظرہیں اللہ انہیں سوجھا دیتے ہیں ہمیں کیانظرآئے ۔ اس پہ لکھا ہوا ہوتا ہے اسکے مقدر، اس کی تقدیر، اسکا نصیب، پرکچھ ایسے ہیں جوبندے کویہ دے دیتے ہیں کہ تیرادل چاہے تویہ خیرکاراستہ ہے تیرا دل چاہے تویہ شرکاراستہ ہے۔ اللہ اُسے دونوں آپشن دیتے ہیں دونوں راہیں دیتے ہیں۔ دوتوں ترتیبیں دیتے ہیں۔ یہ خیرکی ترتیب یہ شرکی ترتیب۔

28 January 2016 Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس28جنوری 2016 عبقری درس
بنیادی طورپہ بعض اوقات اپنی زندگی کے صبح وشام اوراپنی زندگی کے بیت سال جب میں اس پرنظردوڑاتا ہوں تومیں محسوس کرتاہوں کہ ہم قیدی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ مسلمان قیدی ہے اورغیرمسلم آزاد ہے۔ لبرٹی کے معنی کیاہیں۔ مسلمان قیدی ہیں اورجومسلمان نہیں ہیں وہ آزاد ہیں حلال اس کے لیے نہیں حرام اس کیلئے نہیں، یہ اُڑنے والا پرندہ یہ دودھ دینے والے ہیں یہ بیٹھنے والے ہیں ، یہ حرام ہیں یاحلال ہیں ، یہ جائز ہیں یاناجائز ہیں ۔ کہامومن اس دنیامیں ایسے ہیں جیسے پنجرے میں پرندہ ، میں بعض اوقات زندگی کو سوچتاہوں اجلا لباس ہے مومن جس پرایک چھینٹا بھی نظرآتا ہے ۔ صاف شفاف کاٹن کالباس پہنا ایک چھوٹا سا چھینٹا بھی محسوس ہوتاہے۔ یہ لگاہوا نشان لگا ہوا ہے۔ میرے پاس سفیدرومال ہے اس پرچھوٹا ساچھینٹا ۔ اورجس کے کپڑے بالکل سیاہ ہو اس پرچھینٹاتو کیابڑے بڑے داغ بھی نظرنہیں آئیں گے۔ میں جسے اکثرکہاکرتاہوں ورکشاپی لباس، گریس موبائل، گاڑیوں کے نیچے چلے جاتے ہیں ، لباس بھی ایساہوتا ہے کہ آنے والے ہرداغ کو جذب کرتا جاتا ہے۔ مومن اجلا لباس ہے ایمان کی وجہ سے کلمے کی وجہ سے اللہ کی ذات سے تعلق کی وجہ سے اورمدینے ﷺ کے امتی ہونے کی نسبت کی وجہ سے ۔ زندگی ہے ، بے بسی ، کیوں یااللہ میں بے بس ہوں توبے بس نہیں۔ ہماری زندگی آزاد زندگی نہیں ہے۔ عنقریب آزاد زندگی کے دروازے کھلنے والے ہیں اورپھرجوآزاد ہیں وہ غلام ہوں گے ۔ ان کی پھرمزے نہیں ہوں گے آج ہماری مرضی نہیں ان کی مرضی ہے۔ کل کو ہماری مرضی ہو گئی ان کی مرضی نہیں ہو گی۔ مومن کی زندگی آزاد زندگی نہیں ہے اورمومن بنیادی طورپر بنیادپرست ہے اورجومیرے مدینے ﷺ نے لکریں دی ہیں ہم ان لکیروں کے فقیرہیں ہم بنیاد پرست ہیں۔ اورہماری بنیادوں میں قرآن وحدیث ہے اورہماری بنیادوں میں صحابہ کی زندگی ہے اہل بیت کی زندگی کانمونہ ہے اورہماری بنیادوں میں کربلا کے خون کاپیغام اورفلسفہ ہے۔

21 January 2016 Ubqari Dars Barkat Ka Zara Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس21جنوری 2016 برکت کاذرہ

ساری زندگی کی جدوجہد،کوشش جوپیدائش سے پہلے دن سے انسان شروع کرتا ہے اور موت کے آخری لمحے تک وہ ساری کوشش ختم ہوجاتی ہے جس کادوسرا نام موت ہے ۔ پہلے دن سے کوشش کرتا ہے، جو بچہ نہ روئے وہ نامکمل ہے۔ اورجو روئے اس مکمل کہتے ہیں۔ اورجو رونے والا بچہ ہے ویہی زندگی کی سوفیصد بہاریں دیکھتا ہے۔ میرے پاس کئی کیس آتے ہیں کہ بچے کو یہ تکلیف ہے اوربہت پیچیدہ تکلیفیں اورلاعلاج بیماریاں اس کی بنیاد کہ بچہ پہلے دن پیداہوا تو رویا نہیں تھا اورچونکہ رویا نہیں تھا اس لیے اس میں وہ کمیاں باقی رہ گئیں۔ ہماری زندگی میں کوشش ضروری ہے۔اللہ جل شانہ نے کوشش کومعیار قرار دیا ہے مگرایک وقت ایسا آتا ہے کہ ساری کوششیں کرتے کرتے آخرتھک جاتا ہے اورآخرعاجز آجاتا ہے اورساری محنتیں کرتے کرتے وہ کوئی بزرگ ڈھونڈتا ہے کوئی دعا کرنے والا ، کوئی تھپکی دینے والا ، کوئی وظیفہ، کوئی تعویز، کوئی مندر، کوئی گرو، ہرمذہب اپنے مزاج کی طرف رخ کرتا ہے اسباب کے بعد ، کوئی چرچ کلیساکارُک کرتا ہے کوئی درباریامندرکارخ کرتا ہے کوئی تسبیح اورمصلے کارُخ کرتا ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اسباب کی دنیا سے تھک گیا ہے اورعلی اعلان کہا رہا ہے کہ لوگوں میں ناکام ہوگیا۔ ہسپتالوں کی مسجدوں کی سورہ یسین کے اوراق اکثربوسیدہ ہوجاتے ہیں اور ہسپتالوں کی مسجدوں کے قرآن پاک زیادہ پڑھے جاتے ہیں۔ ہسپتالوں کی مسجدکی چٹائیاں جلدی گھستی ہیں کچہریوں کی مسجدیں بھری ہوئی ہوتی ہیں جیل کی مسجدیں پُرہوتی ہیں اس کی بنیاد یہی ہے کہ سارے اسباب ناکام ہوجاتے ہیں۔ اگراسباب اس کاساتھ دیتے تووہ جیل کے اندرنہ جاتا ۔ اوراسباب اس کاساتھ دیتے تواس کاکیس کچہری میں نہ جاتا اگراسباب اس کاساتھ دیتے تو اس کو ہسپتال کامنہ نہ دیکھنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسباب ناکام ہوگئے سارے کے سارے۔ اوروہاں اس کارجوع مسبب الاسباب کی طرف بڑھتا ہے

14 Jan 2016 Ubqari Dars Chunti Jitna Wazifa Hathi Jitna Yaqeen Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس14 جنوری 2016 چیونٹی جتنا وظیفہ ہاتھی جتنا یقین
انسان جب پیداہوتا ہے توپیداہوتے ہی اللہ جل شانہ اس کے اندراحساس دے دیتے ہیں وہ احساس یہ ہوتا ہے کہ یہ میری ماں ہے اور میری ضرروریات اللہ پاک نے اس کے ساتھ لگا رکھی ہیں۔ جتنی بھی شفقت کرنے والی عورتیں آئیں لیکن اس کے سامنے ماں کی کوئی حیثیت ہوتی ہے۔ ایک وقت ہوتا ہے کہ بچے نے ہاتھ پہچاننا شروع کردیا کہ یہ اپنا ہاتھ ہے یاپرایا ہاتھ ہے۔ ہاتھوں کو پہچان کروہ روتا بھی ہے، سسکتا بھی ہے ، خاموش ہوجاتا ہے اورمطمئن ہوجاتاہے ، ہاتھ پہنچانتا ہے۔ یہ پہچان دی ہے اللہ پاک نے اس کو اورماں کی محبت دل میں ڈال دی ہے۔ اور اس لیے ڈالی ہے کہ ایک عاجزی اورمجازی خدا تیرے سامنے ہے جس کی خدائی مختصرہے، ماں کی حیثیت سے اورتونے ساری زندگی ایک رب کو پہچناننا ہے اورایک رب کی پہچان لیکرتونے چلنا ہے ۔ آپ نے محسوس نہیں کیا کہ کلمے کے بعد سب سے پہلی ذمہ داری جو دی ہے وہ نماز دی ہے وہ کس لیے ہے ، وہ اس لیے دی ہے کہ نماز ساری عاشقانہ عبادت ہے۔ اوراس میں عشق ہی عشق ہے اس سے پہلے کوئی ٹریننگ نہیں ہوتی۔

 





 ------------------------


ubqari videos on vimeo



https://plus.google.com/u/0/108805496694940160680/posts    We Love Hakeem Tariq Mehmood Ubqari  





 Ubqari Videos on Vimeo




http://majalismajzoobiubqari.blogspot.com/


-------------------------------------------------------------------





Rohani Ghusal



---------------------------------------------------

Sunday 31 January 2016

Ubqari Dars 2015 Hakeem Tariq Mehmood Chughtai

Ubqari Dars Audio

 Ubqari Dars 2015 Hakeem Tariq Mehmood

عبقری درس 2015 حکیم محمدطارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم العالیہ

We Love Hakeem Tariq Mehmood

24 December 2015 Ubqari Dars Rohaniyat wa Aman Hakeem Tariq Mehmood 


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس17دسمبر 2015 درس روحانیت وامن
آج ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں جتنے بھی گنگہگارسے گہنگارانسان ہو اس کو بخشش کی اُمیدہوتی ہے ، میری بخشش ہوجائے گی۔ اس کی بنیاد ہے کہ میری نسبت مدینے ﷺ والے کے ساتھ ہے۔ اللہ کے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ میری نسبت ہے۔ میں جتنابرا ہوں میرے اندرجتنی خطائیں ہیں لیکن میری نسبت بہت اونچی ہے۔ عیسی علیہ الصلوۃ والسلام، عیسی علیہ الصلوۃ والسلام اوردوسرے انبیاء کرام علیہ الصلوۃ والسلام کے جتنے بھی امتی جنہوں نے صدیوں عبادت کی۔ ایک سانس ، ایک پل، ایک لمحہ بھی رب کو نارض نہیں کیا، عبادت کی۔اورایک طرف آج کا ادنی سا امتی ہے۔ جس نے خیرکادَورنہیں دیکھا ایک اس کی عبادت ہے اوراس کی عبادت میں کلمہ ہے اورنسبت کلمہ ہے، ایک یہ زندگی ہے۔ آپ سوچ نہیں سکتے اس زندگی میں اوراس زندگی میں کیافرق ہے۔ وہ صدیوں عبادت کی زندگی، اوراس کی زندگی میں صدیاں ہیں ہی نہیں۔ آدھی زندگی توسوکے گزردیتا ہے، چوتھائی زندگی توبچپن میں گزاردیتا ہے۔ اورچوتھائی زندگی بچتی ہے جس کو شعور، احساس ،ادراک اورعبادت ، اورنبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق زندگی گزارے۔ باقی زندگی بچتی کیاہے۔ پریہ زندگی اللہ کو بہت پسندیدہ ہے۔

18 December 2015 Attock Doran Safar Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood


شیخ الوظائفحکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم العالیہ دوران سفرعبقری درس 18 دسمبر 2015(اٹک)
اس درس میں حکیم صاحب نے درج مضامین پربیان فرمایا ہے۔
صدقہ کی اہمیت، صدقہ کی برکات، صدقے سے مشکلات ، پریشانیاں کیسے دورہوسکتی ہے۔ بیت الخلاء کی صفائی کی برکات۔ جادوجنات سے نجات کے لیے وظیفہ۔ بھنوؤں کے نیچے فرشتے رہتے ہیں اور ناخنوں کے نیچے شیطاین رہتے ہیں۔ بسم اللہ کانقش اوراس کی برکات، اس نقش سے نافرمان اولاد، جادو جنات، لاعلاج بیماریوں اورمشکلات کیسے دور ہوسکتی ہے۔ جمعے کی نماز کے بعد 35دفعہ محمدرسول اللہ احمد رسول اللہ لکھنے کی برکات اورفضائل۔ بیت الخلاء کی دعا ۔ فصلوں کے لیے روحانی سپرے جس سے فصلوں کی حیرت انگیز پیداوار ممکن ہے۔
 

17 December 2015 Ehsas Ka Mahab Hakeem Tariq Mehmood

 

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس17دسمبر 2015 احساس کامذہب

اسلام سلامتی کاایک مذہب ہے اس انسانیت میں پوری دنیا آدم علیہ اسلام سے لیکراب تک بہت مذاہب آئے۔ انیباء کرائم لائے۔ یہ واحد مذہب ہے جس کے اندرعبادات بھی ہے ، احکام بھی ہے، حقوق بھی ہے اورمکمل شریعت ہے۔ پہلے مذاہب میں کچھ کام انبیاء کرتے تھے امت نہیں کرتے تھے۔ نماز انبیاء پڑھتے تھے یا یہ نیکی صرف انیباء کرسکتے تھے۔ جیسے نیکی کی طرف بلانا صرف نبی کے ذمہ تھا۔ اس امت کو اللہ جل شانہ نے میرے آقا ﷺ کی برکت سے اوران کی ختم نبوت ﷺ کے صدقہ یہ اعزاز اوراکرام بخشا ہے کہ اس امت کو ساری نبیوں کی جتنی بھی عبادات تھی اس کو اکٹھی کرکے دے دی۔ اورجتنے فرشتوں کی عبادات ہیں وہ ساری اکٹھی کرکے اللہ پاک نے دے دی ہے۔ کوئی فرشتہ ایسا ہے جو جب سے پیداہوا ہے اللہ کے امرسے قیام میں ہے اورقیامت کی آخری شام تک وہ قیام میں ہی رہے گا اورکچھ فرشتے ایسے ہیں جورکوع میں ہے اورکچھ ایسے ہیں جو سجدے میں ہیں اورکچھ ایسے ہیں جو اس کے خاص ذکرمیں ہیں جو اس نے دیا ہے وہ وہ جانے اوراس کاعلم جانے۔ اورکچھ فرشتے ایسے ہیں جو اس کی خاص عبادت میں ہیں، وہ اس کی عبادت ہے اس کو خبر۔ اللہ پاک نے فرشتوں کی جماعت سے کہیں سے رکوع لیا، کہیں سے سجدہ لیا اورکہیں سے ذکرلیا اورساری جمع کرکے ہمیں نمازکی شکل میں عطا فرمادی۔ آج تک جو عبادت ملی ہے ابھی ہم نے نماز مغرب پڑھی ہے ۔ یہ پچھلی امتوں کو نہیں ملی تھی جو ہمیں ملی ہے۔ اور دین اسلام احساس مذہب ہے، بے حسی کامذہب نہیں ہے ۔ حتیٰ کہ جانوروں کے ساتھ بھی احساس، پرندوں کے ساتھ بھی احساس، پھاڑنے والے درندے اورانسان کو ڈسنے والے سانپ ، بچھو کے ساتھ بھی احساس۔ اس دن میں درود محل میں تھا چوہے پکڑے کہنے لگے پانی کے گڑھے میں ڈبکیاں دے دے کرماریں ،میں نے کہا نہیں اسلام یہ تعلیمات نہیں دیتا اس کو ایک ضرب سے مارو۔ چوہے ایسی ضرب سے مارو فوراً مرجائیں۔ اسلام احساس کامذہب ہے چاہے وہ جانورہو، درندہ ہو، خونخوارہو۔ جس کے اندر احساس ہوتا ہے وہ اللہ اوراس کے رسول ﷺ کو پہچان لیتا ہے۔اورجس کے اندراحساس نہیں ہوتا وہ نہیں پہچانتا۔

10 December 2015 Ubqari Dars Rohaniyat & Aman Hakeem Tariq Mehmood 


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس10دسمبر 2015
رب کو ن ہے اور اللہ کیا ہے پہچانا نہیں، جانا نہیں، اس عالم میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جانا نہیں۔ ہم نے جانا تو صحیح پرپہچانا نہیں۔ بہت کم لوگ نے پہچانا۔ جتنا پہچاننا تھا اتنا نہیں پہچانا۔ وہ ہے کیا، اُس کی طاقت ،اُس کی قوت اُس کی قدرت، اُس کی عظمت، اُس کے اختیارات۔کتنے ہیں نہیں پہچانا، انسان جس کو پہچانتا ہے اُس کی عظمت اُس کی طاقت اور قوت کو سامنے رکھ کرپھر اُس کے لیے اُس سے مانگنا مشکل نہیں آسان ہے ۔پھرتوقع رکھ کرمانگتا ہے۔ ہمارے بھائی صاحب کی دُکان پرکرائے داربیٹھا ہے، وہ گاڑیاں سہجاتا ہے اورسہرے بناتا ہے دولہے کے۔ ایک دفعہ واقعہ سنانا لگاکہ پاکستان کے وزیرخارجہ تھے صدیق کانجو۔ اُس کے بیٹے کی شادی تھی اورمجھے اس کے سہرے بنانے کاکہا گیا۔ بہت بڑا گھرتھا، اُس میں بہت بڑا گھرتھا، اُس میں سہج بنانا تھی۔ مجھے خوف تھا کہ مالدارلوگ ہیں، بڑے لوگ ہیں کہیں مجھ غریب کے پیسے ہی نہ کھا جائیں۔ میں نے اُن سے ڈرتے ڈرتے کہا کہ جی 800لگے گا، انہوں نے کہا کوئی بات نہیں۔ تم بناؤ۔ میں نے کئی دن محنت کی ، شادی ہوگی۔ اب خان صاحب بیٹھے ہیں، سب کو پیسے دے رہے ہیں۔ جب پیسے لینے کاوقت آیا تومیں نے بندے کی سخاوت دیکھی، مال ودولت دیکھی۔ انہوں نے مجھے 8ہزار روپے دیے ۔ کھانا بھی دو انعام بھی۔ میں نے سوچا غلطی کہ کہ زیادہ مانگ لیتا۔ کیوں، ادراک بعد میں ہوا،احساس بعدمیں ہوا۔ ایک ایکڑ زمین ڈھول والے نے بنائی تھی۔ روز ڈھول والا آتا تھا اورڈھول بجاتا تھا ، اُس کواتنے پیسے دیے کہ اُس نے ایک ایکڑزمین بنالی۔
اُس کی پہچان نہیں ہے، اُس کی عظمت ،اُس کی طاقت۔ تعارف پہ پہچان ہوتی ہے۔ پہلے دن سے اُس سے تعارف نہیں ہوا، ماں نے بھی تعارف نہیں کروایا کہ اللہ کون ہے۔ وہ مائیں تھیں جو بچوں کو نفل پڑھواتی تھیں اور کہتی تھیں نفل پڑھ اللہ روٹی دے گا۔ اورطاق میں روٹی رکھ دیتی تھیں۔ پہلے دن سے تعارف ہوا کہ اللہ کھلاتا ہے، اللہ پلاتا ہے، اللہ پالتا ہے، سلاکے اللہ جاگتاہے۔ میرے پیٹ اللہ بھرتا ہے، پانی نہیں بھرتا، کھانا نہیں بھرتا۔ پہلے دن سے ماں نے تعارف نہیں کروایا۔

05 December 2015 Jahania Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood 


شیخ الوظائفحکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم العالیہ دوران سفرعبقری درس 05 دسمبر 2015(جہانیاں)
اس درس میں حضرت جی نے ان موضوعات پرروشنی ڈالی ہے۔
۔۔۔ اللہ پاک جب حفاظت کرنے پہ آتا ہے تو ایسی حفاظت کرتا ہے کہ بندہ حیران رہ جاتا ہے۔
۔۔۔ ربنا اتنا فی الدنیا والی دُعا کی برکات اورفضائل پرروشنی ڈالی۔
۔۔۔تسبیح خانہ اللہ سے مانگنے کاٹریننگ سینٹر ہے
۔۔۔ اعمال کے برکات
۔۔۔ وضو کرتے کرتے مالدار بننے کانسخہ
۔۔۔ وضو سے پہلے بسم اللہ والحمدللہ پڑھنے کی برکات
۔۔۔ وضو کی دعا سے اپنا گھرحاصل کریں۔ اس مسنون دعا کی برکات
۔۔۔ السلام علیکم کی فضیلت وبرکات


03 December 2015 Dayna A Jai (Important Dars) Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس3دسمبر 2015۔دینا آجائے (اہم درس)
پہلے دن سے لیکرموت کے آخردن تک اگرانسان کی زندگی کے ساری کوششوں ، کاوشوں ،اس کی ترقیاں، عروج، زوال ، اس کی زندگی کاجوبھی شعبہ ہے اس کانچوڑ نکالے تواس نچوڑ میں جو چیزنکلے گی وہ نکلے گی تلاش۔ ساری زندگی ، سارے انسان ہمیشہ متلاشی رہے اورانسان پہلے دن سے انسان متلاشی تھا ، ہے اوررہے گا۔حضرت آدم علیہ السلام جب اللہ پاک کے امر سے پیداہوئے تو پیداہونے کے بعد جنت تھی، فرشتے تھے، سب تھے ، انہوں نے محسوس کیاکہ تنہائی تھا۔ اس تنہائی کے احساس نے حوا علیہ السلام کی صورت میں اللہ نے بیوی کی صورت میں ساتھی عطا فرمایا۔ پھرتنہائی کااحساس پھراللہ نے اولادکی صورت میں نعمتیں عطا فرمائیں ۔ آدم پہلے دن سے تلاش میں ہیں۔ پھراس کواحساس ہوا کہ کھانے پینا بھی ہے، کھانا ہے تو پھراس کو پکاؤں کیسے ، کچا گوشت تو جانوربھی کھاتا ہے، یہ ایک تلاش ہے۔ یہ جو ایجادات ہے ان سب کے پیچھے تلاش ہے۔ کیوں کہتے ہیں دیوانہ متلاشی ہوتا ہے، متلاشی دیوانہ ہوتا ہے۔ کبھی رزق کی تلاش میں، کبھی سکھ کی تلاش میں، کبھی چین کی تلاش میں، زندگی میں انسان متلاشی رہتا ہے۔ اوراس کی تلاش مکمل نہیں ہوتی کہ موت اس کو متلاش کرلیتی ہے۔ اوراس کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔

26 November 2015 Ubqari Weekly Dars Hakeem Tariq Mehmood 


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس26نومبر 2015۔درس روحانیت وامن

اللہ جل شانہ نے اپنی عبادت کے لیے ، عبدیت کے لیے ، سجدوں کے لیے ، قیام کے لیے، فرمانبرداری کیلئے انسان کو پیدافرمایا اورجب اللہ جل شانہ نے اپنے امرسے آدم علیہ السلام کو اپنے امرسے پیداکرنے کا ارادہ فرمایا توآدم کا پتلا بنایا، 40سال تک پڑا رہا۔ حتیٰ کہ مٹی میں خمیرمیں بلبلے پیداہوئے تواللہ پاک نے روح پھونک دی۔اورروح پھونکنے کے بعد اللہ نے جنت دی اورجنت کی ساری نعمتیں دی۔ جب انسان کو اللہ کاقرب ملتا ہے تو اس کی چاہت ہوتی ہے کہ اللہ پاک مجھے جنت دے دے۔ ساری نعمتیں ہوتی ہیں مانگتا جنت ہے اور وہ ہستی جس کو پہلے دن سے جنت دے دی۔ اس کو اورکیا چاہیے۔ ساری طلب اس کی ختم اللہ پاک نے جنت دے دی۔ جنت میں بھی رہے کہ بھی آدم علیہ السلام اُداس تھے۔ اب کیاچاہت ہے اُداسی تھی۔ توبنانے والے کو خوب پتاہوتا ہے توپھراللہ پاک نے اماں حوا کوپیدا فرمایا ،کیسے۔ آدم علیہ السلام کو سلادیا اورفرشتوں کو پردے دے دیے اوراماں حوا کو بائیں پسلی سے پیداکیا۔ اوربایاں طرف دل ہوتا ہے ہارٹ ہوتا ہے۔ اوراس لیے پیدا فرمایا کہ عورت کو دل کے ساتھ تشبیہ دی ہے دل میں جگہ دی ہے چاہے وہ جس حالت میں ہو، بیوی ہو، بہن ہو، بیٹی ہو، بہو ہو۔ کوئی بھی رشتہ ہوعورت کا ، عورت کو دل میں جگہ دینی چاہیے اوردل میں جگہ دی ہے اوراللہ پاک نے غیب کے خزانے سے اس کو لباس پہنایا۔ ساری کائنات میں سب سے مردوں میں حسین یوسف علیہ السلام ہے اور عورتوں میں زیادہ حسین اماں حواہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کو ساتھی دیا۔ مردعورت کاجوڑا دیا۔ انسان زندگی میں کبھی بھی تنہا نہیں رہے سکتا، کوئی شوق ضرورہوگا ، شوق ضرور ہوگا۔ اس کے پاس کچھ نہ کچھ ہوگا ضرور۔ وہ کسی چیز کا شوق ہوگا، کسی کو کھانے کا شوق ، کسی کوپہننے کاشوق ، کسی کو زیادہ سونے کا شوق۔ کو شوق ضرورہوگا ہرانسان کا۔ جنت میں سارے شوق ہی شوق ہے۔ جنت توخود شوق کی جگہ ہے اورشوق کاگھرہے۔ انسان کوئی بھی ہے اس کوکوئی نہ کوئی شوق ضرورہوگا، کسی کوپراپرٹی کا شوق ہے، کسی کوخوبصورت رہنے کا شوق۔

Rohani Ijtima 22 Nov 2015 Fajar Naseeb aur Muqadar Hakeem Tariq Mehmood Ubqari


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 22نومبر 2015۔فجر۔مقدراورنصیب کی تلاش

ایک محنت ہے ایک مقدرہے۔بہت زیادہ فرق ہے اس میں۔ کوئی بھی شخص محنت سے مالدارنہیں ہوتا، مقدرسے مالدار ہوتاہے لیکن اللہ نے شرط محنت قراردی ہے۔ یہ رب کی تقسیم ہے ، رب کانظام ہے، رب کی ترتیب ہے۔ کہ اللہ جل شانہ نے محنت کو لازم قراردیا ہے۔ اگرمحنت بھی ہو اورساتھ مقدربھی ہو تووہ شخص زندگی کی اعلیٰ ترین کامیابیوں میں بڑھتا چلاجاتا ہے اورلوگوں کے لیے رشک بن جاتا ہے اورلوگ اس کی مثال دیتے ہیں۔اوراگرصرف محنت ہو اورمقدرساتھ نہ دے رہے ہو تو وہ شخص ساری زندگی اپنی ہڈیاں گلا کھپاکرویہی کاویہی رہتا ہے جہاں سے چلا ہے۔ مقدرکیاہے۔ اس مقدرکو دوسرے لفظوں ؛میں نصیب کہتے ہیں۔ یہ نصیب مقدرہے کیاکون سی ایسی چیزہے جس کو پاتے پاتے دنیا آج تک کھپ گئی۔ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو شخص آب حیات پی لے گاوہ کبھی نہیں مرے گا پوری دنیا آپ حیات کی تلاش میں رہی لیکن آب حیات توکسی کونہ ملا سکا تلاش توبہت زیادہ رہی ۔ دنیا میں مقدرکے متلاشی نہ رہے آپ حیات کے متلاشی رہے۔ آج کی اس نشست میں آپ کومقدرکی تلاش کے بارے میں بتاتا ہوں،میرے جی میں ہے کہ مقدراورنصیب کی تلاش سیکھا دوں

Rohani Ijtima 21 Nov 2015 Maghrib Surah Kafroon Hakeem Tariq Mehmood Ubqari 



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 21نومبر 2015۔مغرب۔سورہ کافرون

آپکے سامنے میں عصرکی نمازسے قبل سورہ کافرون کے بارے میں عرض کررہا تھا جی چاہتا ہے کہ اس مضمون کو آپ کے سامنے عرض کروں۔ کفرکے معنی انکار ، انکارکے معنی کفر۔ کس چیزکاانکار، کائنات میں سب سے پہلا کافرشیطان ابلیس تھا، نہ اس کانام شیطان تھا، نہ ابلیس تھا اس کااصل نام عزازیل تھا۔ بہت بڑے مقام، بہت بڑے مرتبہ، بہت نام اورشہرت کامالک تھا۔ اس کانام ، اس کامقام، اس کی شہرت بہت ہی زیادہ تھی اوراستادوں کااستاد، علم میں باکمال، بہت باکمال تھا۔ عبادت میں بہت اونچا، اس کا ایک ایک سجدہ 70/70سال کا ،اور معرفت کی کائنات جانتا تھا یہ اوراتنا آگے اتنا آگے آپ گمان نہیں کرسکتے ۔اسکے پاس عشق کی کمی تھی اورعشق کاتعلق عقل سے نہیں ہے بن دیکھے ماننے سے ، بن دیکھے مان جانے سے ہے۔ دنیا کاسب سے پہلا کافرشیطان ہے اوراس نے انکارکیا۔ اورکائنات کاسب سے پہلا گناہ قتل نہیں تکبرہے۔ بدکاری نہیں ، تکبرہے ۔ زنا نہیں ،تکبرہے۔ جھوٹ نہیں، تکبرہے۔ کینہ نہیں، تکبرہے۔ چوری نہیں، تکبرہے۔ کائنات کاسب سے پہلا گناہ تکبرہے اورشیطان ماراگیا۔اوربہت زیادہ نقصان پہنچااس کو ، انکارکیااس نے ۔ جاننے کے باوجود پرعشق نہیں تھا اس کے پاس۔ اگرعشق ہوتا توانکارنہ کرتا۔

Rohani Ijtima 21 Nov 2015 Zohar Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 21نومبر 2015۔ظہر

آپ کو اورمجھ کو جسم نظرآتاہے مگرجسم کے اندرجان نظرنہیں آتی۔ کہنے لگا کہ ابھی میرے سامنے جان نکلی ہے ،تونے کوئی جان دیکھی تھی کوئی پرندہ تھا، جان نکلنے سے مراد یہ ہے کہ یہ میرے سامنے یہ بندہ مرگیا ہے یا جب میں پہنچا تھا توجان نکل گئی تھی، کیاکسی نے جان دیکھی تھی ؟ جان کسی نے نہیں دیکھی۔ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کو دیکھنا لازمی نہیں ،بن دیکھے اعتمادکرنا پڑتاہے۔ جان بھی ایسی چیزہے جسم تو نظرآتا ہے جان نظرنہیں آتی۔ ایسی چیز ہے اس کو دیکھے بغیر اعتماد کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے جسم میں جان ہے ہمیں زندہ کہتے ہیں۔ پھریہی جسم ہوگا جسم میں جان نہیں ہوگی پھرہمیں زندہ نہیں کہا جائے گا۔ہم زندہ اس لیے ہیں کہ جان ہے، جب ہماری زندگی ختم ہوجائے گی توجان بھی ختم ہوجائے گی اورجان پہلے ختم ہوگئی زندگی بعد میں ختم ہوگئی۔ جان، جنت، جنابت اَن دیکھی چیزیں ہیں جو نظرنہیں آتی مگرہیں۔

Rohani Ijtima 21 Nov 2015 Fajar Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Dars


بڑی پیاری زندگی لیکرآپ چلے رہے، ایسی پیاری زندگی ، جس کی آپ ہروقت حفاظت کرتے ہیں، ہردم زندگی کاتحفظ، احتیاط کرتے رہتے ہیں لیکن ایک بات بتادوں بچانہیں سکیں گے ۔ ایک میجرصاحب تھے مجھ سے کہنے لگے کہ پورے گھر کی سبزی لینے گیا وہ ایک سیب والے سے دُگنی قیمت پرچن کرسیب لے رہا تھا، اپنی فٹنس کاخیال انتہادرجے کا۔ میں نے خود دیکھا عصرکی نماز کے بعد ،سفید جوگرپہنی ہوئی، سفیدپینٹ پہنی ہوئی، کیپ رکھی ہوئی وہ ٹینس کھیلتے تھے۔ آپنا کولیسٹرول لیول ، اپنی چربی، اپنا موٹاپا وغیرہ وغیرہ کاہروقت خیال رکھتے تھے۔ سارا داستان ان کی شہربھول گیا کوئی نہیں جانتا کہ وہ تھا یانہیں۔ میں بھی نیانیا اپنی سٹوڈنٹ لائف سے نکلا ، میرے پاس ایک صاحب آئے اورآکرکہنے لگے کہ کوئی ایسا نسخہ چاہیے (آپ کے طب میں بہت پرانی چیزیں ہوتی ہیں) جس سے میرے بال پھرسے سیاہ ہوجائیں اورمیری جوجھریاں ہیں ان میں پھرسے طاقت آجائے جوانی آجائے اورفٹنس ہوجائے۔ اورمیں نے اس پرریسرچ کی ہے اورپہاڑوں سے مجھے کچھ ایسے نسخے ملے ہیں، فارمولے ملے ہیں۔ اور وہ میں نے بینک کے لاکرمیں رکھے ہوئے آپ کے پاس کوئی ایسی چیز ہے۔

Rohani Ijtima 20 November 2015 Maghrib Hakeem Tariq Mehmood Ubqari


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع20نومبر 2015۔مغرب

اللہ جل شانہ نے اس زندگی کو مصیبتوں ، تکلیفوں کے ساتھ اس دنیاکو گھیردیاہے۔ مسائل ،تکالیف، مشکلات، پریشانیاں ان چیزوں کے ساتھ اللہ نے گھیردیا ہے اور گھیرنے کے بعد اللہ پاک نے اس کوآزمائش فرمایاہے۔ کہ ہم نے زندگی اورموت ، ایک زندگی ہے جس میں موت آئے گی اورایک زندگی ہے جس میں انسان دن میں کئی بارمرتا ہے، کبھی فقرکے نام پہ، کبھی فاقہ کے نام پہ، کبھی غربت کے نام پہ ، کبھی ناگواریوں کے نام پہ، کبھی بیماریوں کے نام پہ، کبھی مشکلات کے نام پہ، کبھی مسائل کے نام پہ، کبھی اولاد کاغم، کبھی دُکان کاغم ،کبھی دفترکاغم کہ اتنے عرصے سے محنت کررہاہوں، کوشش کررہا کچھ نہیں بن رہا مگرکچھ نہیں بن رہا۔ یہ موت ہے کہ انسان ان سارے مراحل اورمسائل سے گزرتا ہے یہ ایک موت ہے۔ اللہ پاک نے یہ چیز پیدا اس لیے کی کہ تم کو آزماؤ۔ کون بندہ ہے جو بہترین اعمال کون اختیارکرتاہے ۔

Rohani Ijtima 20 November 2015 Juma Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Dars



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 20نومبر 2015۔جمعہ

مومن جہاں امن سے ہے امن دینے والا، امن پانے والا، امن پھیلنے والا، امن باٹنے والا، امن تلاش کرنے والا، امن کامتلاشی ہے۔ وہاں مومن ایک ایسی طبیعت اورمزاج رکھتا ہے کہ مومن مان کرچلنے والا بھی ہوتا ہے وہ اپنی طبیعت میں خود نہیں ہوتا وہ اپنے مزاج میں خود نہیں ہوتا وہ طبیعت اورمزاج میں محتاج ہوتا ہے۔ میں ایمان والے کاترجمہ کیاکرتا ہوں وہ لکیرکافقیرہے۔ ہمارے معاشرے میں اس لفظ کوکم درجہ سے دیکھاجاتا ہے کوئی کندذہن ہے عقلمند نہیں ہے ، اپنے شعور،ادراک کواستعمال نہیں کررہا ، اسے ضروری کہیے لکیرکافقیر۔لیکن عاشقانہ زندگی میں، مومنانہ زندگی میں اگرکبھی آپ عقل، شعورکی زندگی سے ہٹ کرعشق کی نظردے دیکھیں گے تومومن کہتے اُسے ہیں جولکیرکافقیرہوں۔ ایک صحابیؓ کھڑے لوگوں سے پوچھ رہے تھے لوگوں مجھے یہ بتاؤ کہ میرے آقا ﷺ نے یہ پھل کیسے تناول فرمایا تھا۔ صحابہ نے کہا ہم نے تونہیں دیکھا، اللہ کی قسم میں یہ پھل کبھی نہیں کھاؤ گا، پھل تو ہے مگرمیرے آقاﷺ کاطریقہ نہیں ہے۔ ایک صحابیؓ اونٹ پرسوار ایک جگہ سے جھک گئے توکسی نے پوچھا آپ نے ایساکیوں کیا ، کہا میرے آقاﷺ یہاں سے گزرے یہاں درخت تھا آپ ﷺ یہاں جھک کرگزرے، اورمیرا ایمان، غیرت ، عشق گوارا نہیں کرتا کہ میرے آقا ﷺ یہاں سے جھک کرگزریں اورمیں ایسے گزرجاؤں۔ مومن کہتے ہی اُسے ہیں جومان کرچلے۔

Rohani Ijtima 20 Nov 2015 Fajar Hakeem Tariq Mehmood 


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس روحانی اجتماع 20نومبر 2015۔فجر
انسان کاساری زندگی دل کے ہاتھوں مجبورہوتا ہے یہ دل ایک ایسی چیز ہے جوانسان کو سدامجبورکیے رکھتا ہے ۔ یہ دل خالق پہ آجائے تومنصورحلاج بنا دیتا ہے اوریہ دل مخلوق پہ آجائے تولیلی مجنوں کے قصے دنیا سنتی ہے ۔ دل ایک ایسی چیز ہے جو کہ بس میں نہیں ۔ جو چیز بس میں نہیں ہے اس پہ بندہ کیاکرے۔ اللہ والے کے بقول کے مولانا حفیظ ؒ ایک درویش تھے فرماتے تھے ،روٹی کے توے پرجلتے دیرلگتے ہیں انسان کے دل کے بدلتے دیرنہیں لگتی، جوچیز اپنے بس میں ہے ہی نہیں اس کاپھرنگران بنا دیا جائے تو اچھی بات ہے ۔ اپنے بس میں نہیں ہے وہ بہت بڑی ہستی تھی جن کاآخری وقت تھا اورشیطان منہ میں انگلی ڈالے کہہ رہاتھا کہ مجھ سے بچ گئے بچ گئے، نزاع کی کیفیت لگی ہوئی ہے زندگی کی تاریں ٹوٹ رہی ہیں ، زندگی کے تانے بانے ٹوٹ رہے ہیں، ناخن سے سانس نکل رہا ہے اوریوں حلق سے نکل کرجسم کو قبرتک پہنچنے کے قابل بنا دے گا، اوروہ ایک بات کہہ رہے ہیں ابھی نہیں ، ابھی نہیں، جب ہوش اورغشی کی کیفیت کم ہوئی تو پوچھا شیخ آپ کیابات فرما رہے تھے، فرمایا شیطان سامنے کھڑا تھا اورکہہ رہا تھا کہ میں نے ساری زندگی آپ کوبہکانے اوربہلانے کی کوشش کی دل کوپلٹنے اورالٹنے کی کوشش کی مگرآپ بچ گئے اورمیں اس سے کہہ رہا ہوں ابھی نہیں، ابھی نہیں، ابھی سانسیں باقی ہیں اوراس دل کاابھی بھی پتہ نہیں ہے۔

19 November 2015 Qeemat Ki Pehchan Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Weekly Dars


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس19نومبر 2015۔قیمت کی پہچان

اللہ پاک کی ساری مخلوق اللہ پاک کوبہت پسند ہے۔ جتنی بھی مخلوق ہے اللہ نے ان کوبنایا ہے۔ دنیا میں کائنات میں جتنی بھی مخلوقات ہے وہ حرام ہے یا حلال ہے میرے رب کو پسند ہے۔ یہاں تک کہ میرا رب ان کی تذلیل وتوہین تک برداشت نہیں کرتا۔ سانپ ہے اس کو دیکھتے ہی مارنے کاحکم ہے لیکن میرا رب اس کو بھی کہتا ہے کہ سسکا سسکا کرنہ مارو۔ ایک شخص نے زندہ سانپ کو جلادیا اوراس کو سسکا سسکاکرمارا۔ اس شخص کو خودآگ لگی اور اپنی گاڑی مرسیڈیز کے اندرتڑپ تڑپ کرمرگیا۔ میرے رب کو اپنی مخلوق بہت پسند ہے۔مخلوق حلال ہے یاحرام ہے وہ درندے ہیں یا خیرخواہ ہیں۔ وہ پھاڑنے والے ہیں یا ڈسنے والے ہیں اللہ کو پسند ہیں اللہ نے بنایا ہے۔ ماں کابیٹا ہے سارے جہاں کو ڈس کرآتا ہے ، چیرکرآتا ہے، ماں کو پسندہے ، ماں کی نظرمیں توبیٹا ہے۔ وہ فرمانبردارہے یانافرمان ہے۔ میرے رب کوساری مخلوق پسند ہے اورجو مخلوق کی خیرخواہی چاہے وہ رب کو زیادہ پسند ہے ، جس کے دل میں جذبہ یہی ہومولا تیرے بندوں کی خیرہو، بعض سائل ایک صدادیتے تھے مجھے بہت اچھی لگتی تھی آج کل توسننے کو نہیں ملتی، سب کی خیر سب کابھلا۔ یہ مجھے بہت اچھی لگتی تھی صدا۔ اس اُمت کے لیے خیرخواہی کاجذبہ ، مخلوق کے لیے رواداری اورمٹنے کاجذبہ ہے۔ جو رب کی مخلوق کے لیے خیرچاہے، ایک چیونٹی نے اپنی دوسری چیونٹی کے لیے خیرچاہی ، پوری سورہ نمل اُترآئی۔ بچ کے رہو سلمان علیہ الصلوۃ والسلام کالشکرآرہا ہے، کچل دے گا۔ قرآن کے الفاظ ہیں، حضرت سلیمان علیہ السلام مسکرا دیئے ، چیونٹی سے پوچھا تونے آپنے لشکرکو ۔ اللہ نے قیامت تک اس قصے کو اانے والی انسانیت کے لیے نمونہ بنادیا ہے۔

12 November 2015 Professional Bahkari Hakeem Tariq Mehmood Dars


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس12نومبر 2015۔ پروفیشنل بھکاری

تلاش زندگی کا ایک سرمایہ ہے، خوش قسمتی انسان وہ ہے جو حق کا متلاشی ہے رب کامتلاشی ہے اس کی کائنات کے رازوں کامتلاشی ہے، خوش قسمت ہے جس کے دل میں اللہ جل شانہ نے حق ڈال دیا اورحق کی تلاش ڈال دی اوردنیا کا خوش قسمت انسان۔ تسبیح خانہ میں آنے والے اورتسبیح خانے کی آوازسننے والے خوش قسمت ہیں کہ اس لیے آتے ہیں کہ وہ حق کے متلاشی ہیں۔ آپ بے غرض لوگ ہیںآپ کی کوئی اورغرض نہیں، اورآپ کا کوئی اورطمع نہیں ،کوئی لالچ نہیں ، اوربے غرض قدم اُٹھا کے آئے ہیں۔ اورراستے میں ہررکاوٹ کو دُورکرکے آئے ہیں۔یہ بے غرضی کاسفرآج کے دَورمیں لٹ چکا ہے ۔ یہ بے غرضی آج کے دَورمیں ، مجھے صرف اللہ کی رضا چاہیے ، مولا توچاہیے، مولاتوچاہیے۔ یہ جو زندگی کانظام ہے میرے اللہ کے ہاں بہت پسندیدہ ہے۔ جس اُٹھنے میں ، جس بیٹھنے میں، غرض ہی نہ ہو۔ شاباش کااندر کوئی جذبہ ہی نہ ہو۔ میں اکثرایک بات آپ سے عرض کیاکرتا ہوں کہ منبرپربیٹھنا والا قسم نہیں دے سکتا ، نیچے بیٹھنے والا قسم دے سکتا ہے کہ منبرایسی چیزہے۔ میں مرنے سے پہلے اپنے آپ کومخلص کیسے کہہ سکتا ہوں اوراپنے مخلص ہونے کا دعویٰ کیسے کرسکتا ہوں۔ یہ توموت ہی بتائے گی کہ کون مخلص ہے اورکون مخلص نہیں ہے۔ آپ کے بارے میں یقین ہے کہ آپ مخلصین ہیں اور خلوص کی بناء پرہیں۔ آپ کے اندرکوئی غرض، کوئی طمع کوئی لالچ نہیں ہے بس ایک تلاش ہے مولا تومل جائے اورتیرے حبیب ﷺ کی محبت مل جائے اورتیرے راستے اورتیری منزلیں آسان ہوجائیں۔

05 November 2015 Meem Ka Safar Hakeem Tariq Mehmood Dars





حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس5نومبر 2015۔ م کاسفر
ایک طاقت ایسی ہے جس نے ہمیں بٹھایا ہوا ہے سائنس کہتی ہے ریڑھ کی ہڈی ہمیں کھڑا کرتی ہے ریڑھ کی ہڈی ہمیں بیٹھاتی ہے لیکن ریڑھ کی ہڈی کو کون کھڑا کرتا ہے۔ وہ ریڑھ کی ہڈی ہی ہوتی ہے بندہ گٹھٹری بن جاتا ہے اورپڑا ہوا ہوتا ہے۔ کہتا ہے کمرمیں درد ہے ڈسک ہل گئی ہے، مہرے ہل گئے ہیں مہرے ٹوٹ گئے ہیں مہرے دب گئے ہیں ، ریڑھ کی ہڈی ہی تو ہے ہمیں بٹھاتی کھڑا کرتی اورچلنے میں ہماری کمرکوسیدھے کرنے میں مدد دیتی۔لیکن ریڑھ کی ہڈی کو کون سیدھا رکھتا ہے ایک ذات ہے اورایک اَن یکھی قوت اورطاقت ہے جو یہ سارا نظام چلا رہی اورجس کے حکم کے تحت یہ سارا نظام چل رہا وہ اللہ ہے۔ ایک وقت آئے گا ہم سب نہیں ہوں گے ۔ اس لاہورمیں کتنی صدیوں سے کتنے لوگ دیکھے اورکتنے ہزاروں سالوں سے کتنے لوگ دیکھے۔ تاریخ کے جاننے اورشواہد ات بھی بتا تے ہیں کہ انارکلی سارا قبرستان تھا۔ اب بھی کوئی تہہ خانہ کھولتے ہیں تو اس میں ہڈیا ں نکلتی ہیں۔ ہم سارے کے سارے بے نام ہیں اوربے نشان ہیں ۔ ایک طاقت اورقوت ہے جو ہمیں چلا رہی ہے۔
م کی لاج رکھنا م تیری لاج رکھے گا۔ اللہ جل شانہ کے نام محمود میں م ہے اورآقامدینہ ﷺ کے نام محمد ﷺ میں م ہے اورمرشد م سے اورماں م اورمحبت م اورمخلص م اورمروت م اورمرجائیت میں م ۔ م کاساتھ دے م تیرے ساتھ دے گا۔ م کی لاج رکھ م تیری لاج رکھے گی۔ جس کے دل میں م بسا ہے اس کو اُداسیاں نہیں آسکتی۔ جس کام ساتھی ہے وہ قبرمیں ہنستا مسکراتا
جائے گا ۔ موت اورموت کاجھٹکا اس کو پریشان نہیں کرسکتا کیوں م اس کا ساتھی ہے۔مطابق نہیں گزارانا۔

29 October 2015 Zalzalay Ya Yaddehani Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Weekly Dars



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس29 اکتوبر 2015۔ زلزلے یا یاددہانی

سُکھ اوردُکھ زندگی کاسدا ساتھی رہیں گے۔ اورموت کے بعدیاسدا دُکھ کافیصلہ یا سداسُکھ کافیصلہ۔اس سے پہلے تو دُکھ بھی اورسکھ بھی ہماری زندگی کے ساتھ ہے۔ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی میں دُکھ زیادہ ہوتا ہے اورسُکھ کم ہوتا ہے مگرضروری نہیں کہ ان کی آخرت بھی دُکھی ہو۔اوربعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی ساری زندگی میں سُکھ ، چین ، مال، دولت ،عزت ، وقار، پروٹوکول، ہاتھ کالہرایاجانا، ہاتھوں کابڑھایاجانا، ہاتھ ملایاجانا بہت زیادہ ہوتا ہے پرضروری نہیں آخرت بھی ایسی زندگی ہو۔ ایک بات میں عام طورپر عرض کرتاہوں کہ مسلمان دو پیکج لایا ہے اورمسلمانوں کے پاس یہ دو پیکج ہیں، ایک مرنے سے پہلے کا اورایک مرنے کے بعد کا اورجو مسلمان نہیں اس کے لیے صرف ایک پیکج ہے کونسا مرنے سے پہلے کاپیکج۔ کہ مرنے سے پہلے انجوائے کرلو یہی زندگی ہے ۔ اللہ پاک جل شانہ نے آپ اورمجھ کو جوبنایا ہے اورجو زندگی دی ہے اوراس زندگی کو دے کہ ایک نظام رکھا ہے اوروہ نظام اندھا نظام ہے ۔ رب کانظام بہت چوکنا نظام ہے اورحقیقی نظام ہے اوروہ یہ نظام ہے کہ زندگی کوہم نے اپنی مرضی کے مطابق نہیں گزارنا۔ اپنی طبیعت ، مزاج اورمن کے مطابق نہیں گزارانا۔

 

22 October 2015 Ubqari Weekly Audio Dars Hakeem Tariq Mehmood

  حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس22 اکتوبر 2015۔

مسائل اورمشکلات میں گھیرا معاشرہ میں بعض اوقات سوچتا ہوں کیسی سانسیں لیتاہوگا، ان کے دن ، ان کی راتیں، ان کی صبحیں، ان کی شامیں کیسی گزرتی ہوں گی۔ اورمعاشرہ اس وقت جتنے مسائل ، خاص طورپرگھریلو مسائل میں جتنا اُلجھا ہوا ہے آپ گمان نہیں کرسکتے۔ آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ اپنے خاندان کے مسائل، یا اخبارمیں جو خبروں میں پڑھے وہ مسائل، زندگی میں کچھ مسائل ایسے ہیں یا گھٹی گھٹی کہانیاں ایسی ہیں، جوکھل نہیں سکتیں اورقبروں میں چلی جاتی ہیں۔ معالج کے سامنے، وہ معالج جسمانی ہو یاروحانی، معالج کے سامنے وہ مسائل ہوتے ہیں جو عمومی زندگی میں پردے میں ہوتے ہیں۔ اورپردے میں رہیں گے ، وہ پردے ہوتے ہیں جن کو مٹی قبرکی اورپردہ ڈال دیتی ہے۔کچھ عرصہ پہلے نے بھی سنا میں نے بھی سنا کہ مغرب میں طلاق کی شرح بڑھ رہی، ماں کو ، باپ کو گھرسے نکال دیا یا ان کی توجہ نہیں کی۔

 

 15 October 2015 Aalam Mein Aman Zaat Mein Sakoon Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس15 اکتوبر 2015۔عالم میں امن ،ذات میں سکون

میرے دروس جو تقریباسارے کے سارے نیٹ پرموجود ہیں ۔ میری زندگی کاموضوع اورٹائٹیل جو میں مخلوق کو دینا چاہتا ہوں وہ ہے امن اورسکون۔ عالم میں امن اورذات میں سکون، اورذات سے مراد وہ اپنا گھر ، وہ معاشرہ وہ اپنا فرد، وہ اپنی نسلیں، اولاد ، زندگی۔ امن اورسکون میرا عنوان ہے۔ عالم میں امن ہو، نفرتوں کی دیواریں ختم ہوں۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے اورہضم کرنے کامزاج پیداہو۔ زبان کے اعتبارسے برداشت، نسل کے اعتبارسے برداشت، قوموں کے اعتبارسے برداشت، مسلک اورفکراورفقہہ کے اعتبارسے برداشت، فرقے کے اعتبارسے برداشت، گروہ کے اعتبارسے برداشت، یہ امن ہے۔ ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کو برداشت یہ امن ہے۔ اورایک ہے سکون ، معاشرے میں سکون ہو، گھروں میں سکون ہو، زندگی میں سکون ہو، دل میں سکون ہو،وقت میں ، گھرمیں، بازاروں میں،طبعیتوں میں، جذبوں میں سکون ہو۔آپ حضرات سالہا سال سے میرے پاس تشریف لاتے ہیں ۔ میرے جتنے بھی درس ہیں میری جتنی بھی باتیں ہیں ان کا نچوڑ دو چیزیں میں ملیں گا وہ دولفظ ہیں امن اورسکون۔ جب امن آئے گاتوسارے عالم کیلئے آئے گا اورجب سکون آئے گاتوسارے عالم میں آئے گا۔ کیوں، ہمارا نظریہ یہ کہتا ہے کہ افراد سے ملکرمعاشرہ بنتا ہے فرد میں سکون ہوگا تومعاشرے میں سکون ہوگا ۔ اینٹ سے اینٹ ملتی جائے گی تودیوارچنتی جائے گی اوربنتی جائے گی اوراینٹیں ہم ہیں۔ ہم میں سے ہرفرد ایک اینٹ ہے اس معاشرے کی۔ امن اورسکون زندگیوں میں آجائے، معاشرے میں آجائے ، عالم میں آجائے۔ اورزندگیاں اورمعاشرہ پرسکون ہو، کیسے ممکن ہے۔ جتنی پولیس اب ہے ، ساری پوری دنیا میں ، سارے عالم کی تاریخ اُٹھا کردیکھیں جتنی سیکورٹی اب ہے ساری انسانیت کی تاریخ اُٹھائیں ، جتنے سیکورٹی کے آلات اب ہیں، صر ف پاکستان کی بات نہیں کررہا پورے ورلڈ کی بات کررہاہوں ۔ جتنی چیکنگ اب ہے ساری انسانیت کی تاریخ اُٹھائیں کبھی نہیں تھی، جتنی سہولیات انسانیت کو اب ملی ہیں ،ساری پچھلی تاریخ اُٹھاکردیکھیں کبھی نہیں ملی تھیں اورجتنابے سکون انسان اب ہے وہ کبھی نہیں تھا۔ کیوں، اس جدید معاشرے کو ایک لفظ ملا ہے اوربڑا خطرناک لفظ ہے اس لفظ کانام ہے ٹینشن۔

 

 08 October 2015 Hasad Ka Zahar aur Ilaj Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 8 اکتوبر 2015۔حسدکازہراورعلاج

روزاول سے جب سے اس دنیامیں اس کائنات میں انسان آیا ہے خیربھی ساتھ چلی اورچلے گی اورشربھی ساتھ چلے گا۔ خیراورشرکامعاملہ ساتھ چلے گا اورقیامت تک چلے گا۔ انسان جب بھی پہلا قدم رکھ چکا ہے اورپہلا انسان حضرت آدم علیہ السلام تھے توان کی طرف شرمتوجہ ہوا خیروہ لیکرآئے اورشرشیطان کی شکل میں آیا۔یہ قیامت تک نظام چلے گا، وہ میرے ساتھ بھی ہے آپ کے ساتھ بھی ہے۔ خیراورشرکانظام شداقیامت تک چلے گا، چلے گا، چلے گا۔ اوراس وقت تک جب تک یہ دنیا باقی رہے گی۔ اورہمارے لیے قیامت اس وقت آجائے گی جب ہماری موت آجائے گی۔ یہ شرکانظام بھی رہے گاورخیرکانظام بھی رہے۔ سب سے پہلا شرتکبرکی صورت میں حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے آیا اوراس کا دوسرا پہلو حسد کی شکل میں۔ میں اتنا عبادت گزار اوریہ بندہ میری آنکھوں کے سامنے بنا جس کوآدم کہا اوراس کے بارے میں حکم دیا جارہا کہ اس کواعلیٰ بناؤ اس کو افضل بناؤ یعنی سجدہ کرو، حسد، تکبرپہلاگناہ ہے اوراس کے بعدجو گناہ ہوا وہ حسد ہوا۔ یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں نے جو گناہ کیاوہ حسد کی بناء پرکیا۔ اللہ نے جوحسن وجمال دیا حضرت یوسف علیہ السلام کو اوران کی نظرمیں اس کی بہت زیادہ محبت وپیارتھا۔ اورکائنات میں جو سب سے پہلا قتل ہوا ہابیل اورقابیل کا اس کی بنیاد بھی حسدتھا۔ بعض کتابوں میں لکھا ہے اس کی بنیاد عورت تھی ، بعض کتابوں میں لکھا ہے اس کی کتاب لومیرج تھی۔ اس کی بنیادحسدتھی۔ حسدکیاہے اگرکسی کواللہ جل شانہ نے نعمتیں دی ہیں تونعمتوں کوبرداشت نہ کرپانا حسد ہے۔

 

 01 October 2015 Lakar Ka Sarmaya Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood Ubqari



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس یکم اکتوبر 2015۔لاکرکاسرمایہ
زندگی کاآخرکب ہے کوئی خبرنہیں۔حرمین کے دوواقعات نے موت کو قریب کردیا۔ اورایک احساس مسلسل تھا جس احساس کواورپختگی ملی کہ موت یونہی آگئی یونہی اچانک آئے گی بس فکرصرف ایک ہے کہ ایمان والی آجائے۔ ذلت کی موت سے اللہ بچادے اورذلت کی زندگی سے اللہ بچادے۔ میں اس جگہ کھڑا تھا جہاں اللہ کے مہمان سینکڑوں کی تعداد میں سیدھے جنت میں چلے گئے تومیں تصورات میں کھو گیا۔
ایک احساس میرے اندرتھا ، عرفات میں وہ سارے حاضرتھے۔ حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ جب عرفات سے بندہ رخصت ہوتا ہے ایک فرشتہ آتا ہے اوراس کوتھپکی دیتا ہے اورکہتا ہے کہ پچھلے تمہارے سارے معاف ہیں ۔ اب نئی زندگی کی ترتیب سوچ، پچھلے سارے معاف ہیں اور پھروہ رات کو مزلفہ میں پہنچتے ہیں۔
رب کو نہ ماننے والے ملیں گے حضورپاک ﷺ کے نافرمان ملیں گے مگرموت کو نہ ماننے والا نہیں ملے گا جوموت کی حقیقت سے انکارکررہا ہو۔ موت ایک بہت بڑی حقیقت ہے۔ ہم نے اس کی کتنی تیاری کی، میں نے اس کی کتنی تیاری کی، میں سوال اپنی ذات سے شروع کرو ۔ آج جھٹکا لگے رب کو کیامنہ دیکھیں گے اورحضورپاک ﷺ کوکیامنہ دیکھیں گے اورصحابہ کرامؓ کو کیامنہ دیکھیں گے اوراہلبیت کو کیامنہ دیکھائیں گے جنہوں نے دین کی پاسدار ی کے لیے قربانیاں دیں۔ اورہمارے نانا جوہمیں امانت سونپ کرگئے تھے اس میں کمی نہ آنی دی۔ توکیا منہ دیکھیں گے۔ سارے آکٹھے ہوں گے اورسارے جمع ہوں گے اورایک دوسرے کو پہچانے گئے، نسیان نہیں ہوگا، نظرتیزہوگی۔ آنکھوں میں نظرکی کمزوری بالکل ختم، سماعت لاجواب، سننا بہترین ہوگا۔ اس کے لیے ہماری زندگی کی ترتیب کیاہو گی اس کے لیے ہم نے کیاتیاری کی۔
ایک مراقبہ ہے ایک فکر ہے۔ایک غم ہے ایک سوچ ہے ایک درد ہے ہم نے کیا سوچا، ہمارے پاس خزانہ کیاہے؟ استغفارکاخزانہ ہے، توبہ کاخزانہ ہے، معافی کاخزانہ ہے، خدمت کاخزانہ ہے، صدقے کاخزانہ ہے ، سجدوں کا خزانہ ہے، روزوں کاخزانہ ہے، کیاخزانہ ہے۔ ہمارے پاس زندگی کی ترتیب کیاہے، ہم نے کیاسوچا۔ منیٰ والے توگئے ان کے پاس توخزانہ تھا مغفرت کا۔ حالت احرام میں توانہوں نے کفن توپہلے ہی پایا تھا۔ قربانی سے پہلے خودقربان ہوگئے۔ ان کے پاس تو ایک دلیل ہے مولا ہم کس حالت میں تمہارے پاس آئے۔

 

 26 September 2015 Jadda Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کاساتھیوں سے مذاکرہ (جدہ) 26ستمبر 2015۔

زندگی پہلا اورآخری چانس ہے اورایک وقت عنقریب آنے والا ہے جس میں میں بھی شامل ہوں آپ بھی شامل ہیں کہ ہم نہیں ہوں گے۔ حج کے سفرمیں مجھے دو واقعات پیش آئے جس کو میں نے چشم دید تونہیں دیکھا مگراس قافلے کا میں بھی ساتھی تھا۔ ایک حرم کا ، امرالٰہی سے ہوا چلی اورہوا سے لفٹ گری اور سینکڑوں شہید ہوئے ااوردوسرا منیٰ کا اس قافلہ کامیں بھی ہمسفرتھا۔شاید میراابھی وقت باقی تھا لیکن عارضہ جو بھی بنا ہمیشہ موت کے لیے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ لیکن وہ اللہ کے منتخب لوگ تھے جن کو اللہ نے اپنے قریب کرلیا ، احرام کی حالت میں، واہ مولا۔
اللہ کانام ایسا طاقتورہے، ایساپرتاثرہے اس کے نام میں طاقت، اس کے نام میں قوت، اس کے نام میں عظمت۔ میں اکثرکہاکرتاہوں کہ دعا کہاکرو یااللہ میں بے بس ہوں توبے بس نہیں۔ میرا دل کہتا ہے ، میرا وجدان کہتا ہے کہ جب بندہ یہ کہتا ہے اللہ بڑا خوش ہوتا ہے۔ رکوع بے بسی کاانداز ، سجدہ بے بسی کا انداز، دعامیں گڑگڑانا بے بسی کاانداز، رونا بے بسی کاانداز، رونا نہیں آتا رونے کی شکل بنا لے ، بے بسی کاانداز۔ میرے رب کو بے بسی کاانداز پسندہے۔ کیوں رب بے بس نہیں ۔۔۔اس لیے اسے بے بسی پسندہے۔ جن وظائف میں بے بسی بڑھ جاتی ہے اس کی تاثیربڑھ جاتی ہے۔ یااللہ میں بے بس ہوں توبے بس نہیں۔ میرے رب کو یہ بے بسی پسندہے۔ لاالہ انت سبحانک یہ ساری بے بسی ہے انی کنت من الظالمین۔ یااللہ اگرتونے میری بے بسی پہ ترس نہ کھایا ، رحم نہ کھایا تومیں ظالموں میں سے ہوجاؤں گا۔
جوبندہ ایک دفعہ اللہ اکبرپڑھتا ہے اسے ایک اونٹ صدقہ کرنے کاثواب ملتاہے۔ جوبیمارہووہ اپنا علاج صدقے کے ذریعے کرے۔ اس درس میں حضرت جی نے نبوی غذاؤں کے متعلق بھی بیان فرمایا ہے۔

 

 19 September 2015 Makka Mukarrmah Hakeem Tariq Mehmmod Ubqari



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کاساتھیوں سے مذاکرہ (مکہ مکرمہ) 19ستمبر 2015۔
مدینہ منورہ میں ایک اللہ والے سے ملاقات ہوئی مجھ سے فرمانے لگے آپ کو علم ہے مکہ میں اتنے آدمی کیوں شہید ہوئے، میں نے کہانہیں۔ کہنے لگے وہاں کے ددیکھنے والوں نے مجھے بتایا کہ جب اس وقت ہوا آئی اس وقت سرخ آندھی تھی ۔ اللہ کے نبی ﷺ نے علامات قیامت کے بارے میں فرمایا تھا کہ قرب قیامت میں سرخ آندھیاں آئیں گی۔ اللہ کی ناراضگی بہت زیادہ ہے اور جو چیز ناراضگی کوختم کرتی ہے وہ رونا ہے۔حدیث میں آیا ہے کہ اگررونہیں سکتے تورونے والی شکل بنا لو۔ دنیا میں بہروپ کوپسندنہیں کیاجاتا ، لیکن اللہ کریم والے کو اتنا پسندکیاکہ اگرکوئی رونے والی شکل ہی بنا لے تو اللہ کہتا ہے پھربھی قبول ہے۔ رونا مکے کی سوغات ہے۔ اصل میں ہم کو اللہ سے مانگنا نہیں آیا اورہم کہتے ہیں کہ اللہ دیتا نہیں ہے۔اللہ سے مانگنا ہے اوراپنی حاجات پیش کرنا ہے اورچلتے چلتے اللہ سے مانگنا ہے۔ اوراللہ کواپنی مناجات سنانا ہے۔
تیسراکلمہ کاوردکریں اورایک کم ازکم ایک تسبیح ۔اورتیسراکلمہ اللہ پاک کی عظمت کو بیان کرتا ہے اورجوشخص تیسرے کلمہ پرمدامت (مستقل) اختیارکرے گا ۔اورایک تسبیح دھیان والی، توجہ والی اوراللہ کے ساتھ لو لگانے والی پڑھے لے تواللہ پاک جب تک اس کو جنت میں اپنا گھرنہیں دیکھائے گا اس کوموت نہیں دے گا۔ تیسرا کلمہ مکے کے سوغات ہے کیونکہ شرک کی ابتداء مکہ سے ہوئی تھی اوراللہ نے یہی سے شرک کاخاتمہ کیاتھا اورتیسرے کلمے میں غیراللہ کی ساری نفی ہے۔ اوراللہ کواپنی ذات کی تعریف بہت پسندہے۔ اس لیے اللہ نے فرمایا کہ سب کچھ معاف کردوں گا مگرشرک معاف نہیں کروں گا۔
میں ایک دفعہ بیمارہوگیا بخارہوگیاتوایک اللہ والے فرمانے لگے کہ اللہ اکبرکی 3تسبیح صبح اور3تسبیح شام کوپڑھے لیاکرتوٹھیک ہوجائے گا۔ اورپھراس کی دلیل دی کہ جو شخص اللہ اکبرایک دفعہ پڑھے اس کو ایک اونٹ ذبح کرکے صدقہ کرنے کاثواب ملتاہے۔ فرمایا کہ بیماریوں کاعلاج صدقہ سے کیا کروں۔ اورجو شخص 300دفعہ اللہ اکبرپڑھے گا سمجھ لواس نے 300اونٹ صدقہ کیااورجس نے 300اونٹ صدقہ کیاوہ اس بیماری ، مصیبت سے نکل آیا۔

 

 18 September 2015 Makka Mukarrmah Hakeem Tariq Ubqari


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کاساتھیوں سے مذاکرہ (مکہ مکرمہ) 18ستمبر 2015۔

امت کے لیے رونا۔ جو حاجی گھرسے چلے اوریہ جذبہ لیکرچلے کہ 100میں سے 10فیصد صرف اپنی ذات کیلیے مانگوں گا اللہ سے اور90فیصدحضورپاک ﷺ کی امت کیلئے مانگوں گا اس کا حج 100فیصد قبول ہے۔مکہ کی اہم عبادت امت کے لیے رونا ہے، وہ رونا دل کے آنسوہوں، وہ رونا چہرے کے آنسو ہوں ، وہ اندرکی سسکیاں ہوں، وہ باہرکی سسکیاں ہوں، وہ اندرکاکڑھنا ہویا باہرکا آہ وبکا ہو۔ اپنی ذات کے لیے رونے والے بہت ہیں مگرپیارے حبیب ﷺ کی امت کے لیے رونے والا کوئی نہیں۔ جوشخص امت کے لیے روئے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس کانامہ اعمال ایک طرف رکھے دے اور اس کو جنت میں وہ دئیں گے جو گمان سے بالا ترہے۔ جوبندہ یہاں امت کے لیے آکے روئے کہ یااللہ کوئی بندہ بغیرکلمے کے نہ مرے، یااللہ کوئی بندہ بغیرعبادت کے نہ مرے ، اگرکسی نے کسی کے حقوق میں کمی بیشی کردی ہے تومرنے سے پہلے اسے توفیق دے دے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنے معاملات ٹھیک کرلے۔ ایک ایک بندے کے لیے رونا۔

 

 15 May 2015 Khidmat Sa Panay Walay Hakeem Tariq Mehmmod Ubqari


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا مختصردرس15مئی 2015۔خدمت سے پانے والے 



27 August 2015 Ubqari Dars Yaqeen Ki Zandagi Hakeem Tariq Mehmood

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس27 اگست 2015۔یقین کی زندگی

انسان زندگی میں جن بنیادوں پہ چلتا ہے اس میں سب سے پہلی بنیاد یقین ہے۔ انسان یقین کی بنیادپرچلتاہے۔ یہ یقین ہے کہ انسان کہتاہے کہ میں پانی کاگھونٹ پیؤں گا تومیری پیاس بجھ جائے گی۔یہ یقین ہے کہ میں یہ چند لقموں کھاؤں گامیری بھوک ختم ہوجائے گی۔یہ یقین ہے کہ میں اس کونے میں بیٹھ جاؤں گاتومجھے گرمی نہیں لگے گی یاسردی کم لگے گی۔ ہماری طبیعت یقین کی بنیادوں پرچلتی ہے۔ مرغی کابچہ پہلے دن ایک یقین لیکرآتا ہے اوروہ یقین لیکرآتا ہے کہ میں اگراپنے پنجوں سے اگرزمین کریدوں گاتوشایدغذاکاکوئی ذرہ دانا نکل آئے۔ کوئی کھانے پینے کی چیزنکل آئے ۔ ہم زندگی میں یقین کی بنیادپرچلتے ہیں۔ اورکوئی بھی شخص نیکی یابدی یقین کی بنیادپرکرتا ہے۔ جتنا نیک ہے وہ یقین کی بنیاد پرنیک ہے۔ اسے پتا ہے کہ اگرمیری آج کی نمازچوک گئی ، اس نمازکے ساتھ اللہ نے روزی کے وعدے کیے ہیں، تنگی ختم کرنے کے وعدے کیے ہیں ۔ میں توپریشان ہوجاؤں گا،پریشانی سے مراد یہ نہیں ہے کہ میری روٹی کم ہوجائے گی، میری آنکھ کی روزی کیاہے ،روشنی ہے۔ میرے کان کی روزی کیاہے ، سنناہے۔ میرے دل کی روزی کیاہے ، اس کادھڑکنا ہے اورجسم کو زندگی دینا ہے۔ اورمیرے پاؤں کی روزی کیا ہے، مجھے چلنا ہے۔ اورمیرے ہاتھوں کی روزی یہ ہے مجھے پکڑنا ہے اوراپنی زندگی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ اللہ جل شانہ نے نمازکے ساتھ روزی کورکھا ہے۔ سکون روزی ہے، میرے دل کوایک چیزملتی ہے ، سکون۔ وہ دل کی روزی ہے وہ ختم ہوجائے گی۔ میرے پاس سب کچھ ہوگا چین نہیں ہوگا اوربعض اوقات سب کچھ نہیں ہوتا صرف چین ہوتاہے۔ اوربعض اوقات سب کچھ ہوگا چین نہیں ہوگا۔ ایک یقین ہے جوآپ مجھ کو لیکرچل رہاہے۔ ایک طاقت ہے یقین کی جس سے ہم زندگی کے دن رات گزاررہے۔ جنت ایک یقین کے وعدے کانام ہے، جہنم ایک عذاب کے وعدے کا نام ہے۔ جب یقین ختم ہوجاتا ہے اوروہ اپنی عقل کی طاقت سے چلتا ہے تو وہ جنت کایقین بھی کھوبیٹھتا ہے اورجہنم کایقین بھی کھوبیٹھتا ہے ۔
ایک یقین ہے جوآپ کوتسبیح خانے کی طرف لاتا ہے، ساری ناگواریاں ،راستے کی رکاوٹوں کو ہٹاتا ہے، یقین ہے۔ تسبیح خانہ کی عمارت پرانی سے ہے جس میں سادہ سی چٹائیاں بچھائی ہوئیں، جس میں ائیرکنڈیشنڈ نہیں ہے۔ اسے مشکل سے پنکھے کی ہوامیسرہوتی ہے۔ تسبیح پکڑتا ہے یقین کی بنیادپر، تسبیح پڑھتا ہے یقین کی بنیادپر۔تسبیح کوپکڑنا بہت مشکل اوراس کو پڑھنا اس سے بھی مشکل۔ نمازکے لیے کھڑاہونا مشکل ہے، نمازکو کھڑے ہوکرنمازبناکرنمازکوپڑھنااس سے بھی مشکل ہے۔ وضو کرنا خود مشکل عبادت ہے، اوریہ ساری مشکل اس کے لیے آسان ہے جس کو یقین ہے۔

23 August 2015 Khidmat Karna Walao Sa Khasoosi BayanN Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس23 اگست 2015۔خدمت کرنے والوں سے خاص بیان
خدمت اور خدمت کی عظمت اورفضائل پر خصوصی بیان

 

 11 August 2015 Mukhlaseen K Liya Khas Nasheeta Hazrat Hakeem Muhammad Tariq Mehmood Ubqari



خدمت کرنے والے مخلصین کیلئے خاص نصیحتیں۔
11اگست 2015 بروزمنگل حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے عبقری میں مختلف شعبوں میں خدمت کرنے والے مخلصین کوبلا کرمختصردرس دیا، یہ درس ان لوگوں کے لیے مفیداورنافع ہے جوعبقری سے منسلک ہے۔


20 August 2015 Ubqari Dars Aankho Sa Tijarat Hakeem Tariq Mehmood Chughtai Ubqari



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس20 اگست 2015۔آنکھوں سے تجارت

مسلمان کی زندگی اپنی زندگی ہے ہی نہیں، سانس بھی پرایا ، حکم بھی پرایا۔ وقت بھی پرایا اورقدم بھی پرائے۔ اپنی زندگی ہے ہی نہیں۔ وہ توکوئی طاقت ہے جو ہمیں چلا رہی ہے اورکوئی قوت ہے جو ہمیں چلا کے زندگی کے لمحات گزاررہی۔ اپنا ہے ہی کچھ نہیں۔ پرایادھن ہے اگرہم مالدارہے۔ پرائی سانسیں ہیں اگرہم زندہ ہیں۔ اپناتوکچھ ہے ہی نہیں، سارا کچھ بیگانہ ہے۔ جب اپنا کچھ نہیں تواترنا کس چیزپر۔ اورجو اپنا چیزکچھ نہیں اگروہ لے لے توگھبرانا کس چیزکا۔ جو چیزکوئی دیتا ہے تواس کااستعمال بھی بتاتاہے۔ کوئی بھی چیزآپ اپنی مرضی سے استعمال کرہی نہیں سکتے۔ ہرچیزکااستعمال اس کی مرضی سے ہوگا جس نے وہ چیز دی ہے۔ آنکھیں دی ہیں اللہ پاک نے دیکھنے کے لیے دی ہیں، روشنی کے لیے دی ہیں۔ آنکھیں بندکرنا سے اندھیراہوجاتاہے کھولنے سے روشنی آجاتی ہے۔ آپ سوچ نہیں سکتے ان آنکھوں سے کائنات کانظام چل رہا ہے۔ اس وقت جو پوری دنیا کاکھربوں ڈالرکابزنس ہورہا ہے وہ ان آنکھوں سے ہورہا ہے۔ آپ کہیں گے کہ عجیب بات ہے۔ ان آنکھوں کی وجہ سے بزنس ہورہا ہے۔ سائن بورڈ کو صرف آنکھیں ہی دیکھتی ہیں، زبان دیکھتی ہے، کان دیکھتے ہیں، پاؤں دیکھتے ہیں ، دل دیکھتا ہے، دماغ دیکھتا ہے، نہیں۔۔۔آنکھیں تو دیکھتی ہیں اورآنکھوں کے دیکھنے سے بزنس چل پڑتا ہے اورچیز کہتے ہیں اتنی بکی ہے۔ آنکھوں سے عشق کی تجارت بھی ہوتی ہے، آنکھوں سے مال کی تجارت بھی ہوتی ہے، آنکھوں سے دنیا کی تجارت بھی ہوتی ہے اورآنکھوں سے آخرت کی تجارت بھی ہوتی ہے۔ میں آج کئی دنوں سے آنکھوں کے بارے میں سوچ رہاہوں۔ عشق مصطفی ﷺ کی شراب سدآنکھوں سے پی جاتی ہے۔ آنکھوں سے ہی توہوتا ہے کہ ماں باپ کے چہروں کو محبت، پیار، عقیدت اورشفقت سے دیکھتی ہیں ، جس کو دیکھتے ہی مقبول حج عمرہ کاثواب لکھاجاتاہے، پھردیکھ لکھاگیا، پھردیکھ لکھاگیا۔یہ آنکھوں سے پی جاتی ہے، یہ دلوں سے پلائی جاتی ہے۔آنکھوں سے بڑے کام ہوتے ہیں۔ آنکھوں سے نظرلگتی ہے، اچھی بھی بری بھی۔

 15 August 2015 Chakwal Doran Safar Hakeem Tariq Mehmood Ubqari Dars

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس15 اگست 2015۔چکوال
اس درس میں حضرت جی دامت برکاتہم نے آنسوؤں کی اہمیت کو بیان کیا ہے۔اللہ کے خوف سے آنکھ سے ٹپکا ہوا ایک آنسو بھی انسان کی بخشش کا ذریعہ بن سکتاہے۔ اللہ سے باتیں کریں، اللہ کو اپنے مسائل بتائیں، رونے سے غم ہلکاہوتا ہے، یہ عمل آپ کی زندگی میں آسانیاں پیداکردے گا۔دعا کے لیے وقت نکالیں، روزانہ وقت نکالیں، ہفتے کے بعد دعاکیلیے وقت نکالیں۔ دعاکو اہتمام سے مانگیں۔
دوانمول خزانہ ایک مسنون وظیفہ ہے۔ جس کو حضرت جی خود 1984سے لیکراب تک پڑھ رہے ہیں۔آپ کوکوئی مشکل ہوپریشانی ہو، رشتوں کی بندش ہو ،زندگی کاکوئی غم ہو، دوانمول خزانے پڑھیں۔ اگرکوئی اَن پڑھ سے اَن پڑھ بندہ ہے اورکچھ بھی نہیں کرسکتا تو صرف یالطیف یاعلیم یاخبیرپڑھتا رہے ، وضو بے وضو، پاک ناپاک، اُٹھتے بیٹھتے ، سوتے جاگتے، ہرلمحہ ، ہرلحظہ اگرکوئی شخص یہ پڑھ لے، حیرت انگیزاس کے رزلٹ ہیں۔
مالدار بننے کے لیے ایک مسنون دُعا کو بھی بیان کیاہے۔اس کے علاوہ آخر میں محمدالرسول اللہ احمد الرسول اللہ کے فضائل بھی بیان کیے ہیں۔

 13 August 2015 Ubqari Dars 14 Augst Ka Paigam Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس13 اگست 2015۔14اگست کاپیغام
ہماری زندگی کے کتنے اگست گزرگئے اورمزید کتنے گزریں گئے وہ تو وہ جانے جس نے بنایا ہے ۔ ہمیں نہ علم ہے، زندگی کی کتنی راتیں گزرگئیں باقی کتنی رہ گئیں وہ جانے جس کو خبرہے اورجس نے بنایا ہے۔ اورزندگی کی کتنی سانسیں باقی ہیں اس کیلئے آج تک سائنس کی دنیا کوئی آلہ ایجاد نہیں کرسکی کہ اس بندے کے کتنے دن ہیں۔ یا بچہ پیداہوتے ہی بچے کاٹیسٹ ہوجائے کہ پچھلے سال اتنے مہینے ، اتنے دن ، اتنے گھنٹے کے بعد یہ اس دنیا سے رخصت ہو جائے گا ۔ آج تک کوئی نہیں جان سکا اورنہ قیامت تک کوئی جان سکے گا۔ ساری کائنات کا علم اگراللہ مخلوق کو دے دے اوراپنا سب کچھ دے دے تواللہ کو کون سمجھے۔ اوراللہ کو کون جانے ،رب ہے اوررب رہے گا۔ اوراللہ کے ساتھ اللہ کی طاقت، اللہ کی قوت سدا رہے گی۔ میں کل یاپرسوں نمازپڑھ رہا تھا نمازکے بعد ایکدم مجھے خیال آیا کہ اسلام کا نظام جہاں سلامتی، امن ، رواداری، اورخیرخواہی کاجذبہ دیتا ہے وہاں بندے میں ایک ڈسپلن اورباقاعدہ ایک زندگی اورزندگی گزارنے کا ایک طریقہ اورسلیقہ دیتا ہے۔ اسلام کانظام ایک ایسا نظام ہے جوزندگی کو ضائع نہیں ہونے دیتا کہ جتنے سالوں کی توزندگی لایا ہے وہ ضائع نہیں ہونے دیتا۔ آپ نے محسوس نہیں کیا کہ اسلام مسلمان کو صبح سے لیکرشام تک مصروف رکھتا ہے۔

 

 06 August 2015 Ubqari Dars Abe Zam Zam Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس6 اگست 2015۔آب زم زم سے شفاء یابی

ساری زندگی حفاظت کرتے کرتے اپنی جان نہ بچا سکیں۔ ابھی بارش ہے بچ کرچلیں، دھوپ ہے احتیاط کریں ، ابھی سردی ہے جسم کو ڈھانپ لیں۔ ساری زندگی بچتے رہے، بچتے بچاتے پرموت سے نہ بچ سکے۔ آپ نے فیصلہ کیاکہ زندگی فٹنس کی گزارنی ہے، کتنے ملک ہے جن میں بیماری کی شرح کم ہے اور بوڑھے بہت زیادہ ہے اوربوڑھوں میں طاقت، فٹنس زیادہ ہے۔فٹنس پانے گناہ نہیں ہے، اللہ کے حبیب ﷺ نے صحت مندآدمی کو پسندکیاہے۔آپ جتنی فٹنس پالیں آخرانجام زندگی یہی ہے کہ موت ہے۔ جس طرح زندگی کاانجام موت ہے اس طرح دولت کاانجام بھی موت ہے۔ یہ دولت سدا کسی کے پاس نہیں رہتی۔ تغیرات زمانہ زندگی کاحصہ ہے۔ ہرزوال کا عروج ہے اورہرعروج کازوال ہے۔ میں اکثراَن دیکھی قوتوں کا بیان کرتا ہوں ، میرا موضوع اکثریہی ہوتی ہے، اَن دیکھی طاقتیں، اَن دیکھی نعمتیں جن کو میں جنت کہاکرتاہوں۔ اَن دیکھی تکلیفیں جن کوجہنم کہتاہوں، اَن دیکھی مدد، جن کو اللہ کی نصرت کہتاہوں اوراَن دیکھی زندگی میں برکات، جس کو اللہ کی رحمت کہتاہوں۔ ایک بات یادرکھیے گا جب سفراَن دیکھا ہوتوکسی کی انگلی ضرورپکڑیے گا یہ نہ ہوکہ اَن دیکھے سفرمیں اندھی راہوں پرنہ چل پڑیں۔ سارادن میں حالات، مشاہدات سے گزرتا ہوں۔ لوگوں کے قصے ، لوگوں کاملنا، اُٹھنا بیٹھنا مجھے نئے مشاہدات دیتے ہیں۔

 

30 July 2015 Ubqari Dars Beauty Box Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس30جولائی 2015۔بیوٹی بکس

زمین میں صرف ہم ایک واحدمخلوق نہیں جو اس زمین پربسنے والے ہیں۔ ہمارے علاوہ پہلے بھی مخلوق تھی ، اب بھی ہے۔ ہم تنہا نہیں ہیں۔ اس کائنات میں، اس زمین میں ہم بسنے والے تنہا نہیں ہیں۔ ہمارے علاوہ بہت کچھ ہیں۔ کچھ مخلوقاتایسی ہیں جو ہمیں نظرآتی ہے، سانپوں کی شکل میں، بچھوؤں کی شکل میں، کتوں کی شکل میں، خنزیرکی شکل میں، بندر، بھینس، بکری کی شکل میں، پرندوں کی شکل میں، مچھلیوں کی شکل میں، زمین میں، زمین کے اندر، زمین کے اوپر، ہواؤں میں، فضاؤں میں اوربہت سی مخلوق ایسی بھی ہیں جو ہمیں نظرنہیں آتی۔ اللہ پاک نے انہیں ہم سے پردے میں رکھ دیا لیکن مخلوق تو ہے۔ اس نظام میں مخلوق بسی ہے اوربسے گئی۔ ہم سے پہلے جنات تھے اس دنیا میں رہنے والے اوررہتے تھے اوراب بھی رہتے ہیں۔ جنات کادعویٰ یہ ہے کہ ہم ناجائز قابضین میں سے ہیں اورہمارا دعویٰ یہ ہے کہ نہیں ہمیں اس زمین کے مالک نے قبضہ دیاہے۔وہ کہتے ہیں پہلے ہم تھے۔ یہ مخلوق ایسی مخلوق ہے جو شروع دن سے ہمیں تکلیف دینے کیلئے سو حیلے بہانے کررہی ہے۔ یہ سدانبیوں کے پیچھے رہی، اولیاء کے پیچھے رہے، صحابہؓ کے پیچھے رہی۔آج کاکوئی بندہ نیکی کے لیے قدم اُٹھاتاتو اس کے پیچھے، مختلف انداز میں، مختلف شکلوں میں۔ یہ مخلوق اس کے پیچھے رہی ہے، رہے گی۔ یہ سدا یادرکھیے گا ، موت کی آخری ہچکی تک یہ مخلوق دھوکہ دیتی رہے گی۔

  Ubqari Official Website: www.ubqari.org

11 June 2015 Ubqari Dars Muraqba Ki Lazzat Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس11جون 2015۔مراقبے کی لذت

محبت کے رُخ بدلتے رہتے ہیں مگرمحبت کاسفرسداجاری رہتا ہے۔ دل کودل لگی چاہیے۔ اگریہ پیاراللہ سے ہوجائے تو اس کو مزید دھیان کی ضرورت ہے۔ اگریہ پیارمدینے ﷺ سے ہوجائے تو اس پراور مستانگی ہوتی ہے۔ یادرکھیے گا دل پیارکے بغیرنہیں رہ سکتا،دل کوپیارچاہیے۔اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے۔۔۔ توحلقہ یاراں میں ذرا محتاط رہ کر۔۔۔ خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر ۔۔۔ میں نے تو کہا تھا میرے دل میں رہ کر۔۔۔مل بھی گیا مٹ بھی گیا موجِ ہوامیں ۔۔۔ اب ریت میں میرا نام لکھا کر۔۔۔اس دل کو کچھ دے دیں۔میں نے لکھا ہواپڑھا کہ دل ہے تومانگیں اور۔۔۔کیوں ۔عشق کا نشہ ایسا ہے کہ ایک دفعہ لگ جائے تو یہ بڑے پیکج لگواتا ہے۔ شب برات والا پیکج۔ رمضان والا پیکج۔ دل پیکج کے بغیرنہیں رہتا۔ گھنٹوں باتیں بندہ تھکتا نہیں وہ بندہ ہویا رب ہو۔ لیکن عشق کہتا ہے کہ میری سن۔ دل کو کچھ کھلونا دیں۔دل کاآئینہ آنکھیں ہیں۔
سچ ہے دل کا حق ہے اوراس دل کے بارے میں پوچھا جائے گا کہاں لگایا تھا اورآزمائش بڑی عجیب ہے۔ دل لگانے کوماں کو دیا، ماں سے بیوی کو دیا ، بیوی سے اولاد کی طرف آیا۔ اولاد سے چیزوں کی طرف آیا ۔ اورچیزوں سے پھرنسلوں کی طرف آیا۔ اورپھریہ دل بکھرتاگیا۔ مولا ہم کہاں جائیں ، اگرتوہمیں خودلے لے تیری مہربانی ہے ہماری انگلی خودپکڑلے مولا تیری مہربانی ہے ورنہ مولا یہ چیزیں ہمیں اتناآگے لے جائیں گی کہ پھرہم ایک کیفیت میں مبتلا ہوجائیں گے ۔

 

 Ubqari Weekly Dars 04 June 2015 Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس04جون 2015 درس امن وروحانیت

زندگی ایک دوڑ ہے جس کے اختتام کو موت کہتے ہیں۔ایک ایسی اٹل حقیقت جو کبھی ٹل نہ سکی۔ 15شعبان کی رات کسی کے لیے کیا فیصلہ ہوا ، کس کارزق کتنا بڑھا اورکس کاکتنا کم ہوا۔کس کے موت کے لیے کیافیصلے ہوئے اس نے کب اورکہاں مرنا ہے۔ کس کی عمرکتنی بڑھائی گئی اورکس کی عمر کتنی گھٹائی گئی۔ یہ نظام عالم ہے جوہم بے بسوں کے بس میں نہیں ہے۔ جو چاہے جس وقت چاہے جیسے چاہے جس طرح چاہے کردے اُسے کون پوچھے ۔کوئی اس سے پوچھ نہیں سکتا اوروہ جوکرتا ہے صحیح کرتا ہے۔ میرا رب جو کرتا ہے صحیح کرتا یہ ہے تسلیم ورضا۔ اس نے اگرغریب کو غریب رکھا ہے تو صحیح رکھا ہے ، امیرکوامارت دی ہے تو صحیح رکھا ہے۔ اگرکسی کوتکلیف میں رکھا ہے تو صحیح رکھا ہے کیوں رب ظالم نہیں ہے۔ اللہ کی سب سے بڑی شان یہ ہے کہ رب کریم ہے۔ مصیبت کبھی نہ مانگو، تکلیف کبھی نہ مانگو، آزمائش کبھی نہ مانگو اورامتحان کبھی نہ مانگو۔ ایک یہ ہے کہ کریم ٹال دواورایک یہ ہے کہ مولا توجس حال میں رکھے تیرا شکرہے۔

 

28 May 2015 Shab-e-Barat Special Dars Bakhsis Rozi Aafiat Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس28مئی 2015 بخشش، روزی، عافیت (شب برات سپیشل درس)

میں بعض اوقات سوچتا ہوں کہ اگرمیرا رب کریم نہ ہوتا توآج مجھے یہ سرنظرآرہے ہیں مجھ سمیت ، کسی کاخنزیرکاسرہوتا، کسی کا بندرکاسرہوتا۔ اگرمیرا رب کریم نہ ہوتا ۔ اگررب ہوتا صرف اللہ تواس اللہ نام میں بڑی ہیبت ہے ، بڑا جلال ہے ۔ اگراس کے نام کی نسبتوں کے ساتھ شانِ کریمی نہ ہوتی تو میرے خیال میں ہمیں اپنی شکل بدلنے پریامجبورہوجانا تھا یا بدل دی جاتی۔مجبورکیاہوتے بدل دی جاتی۔ اس کی شان کریمی ہے جو قدم قدم پرآپ کااورمیرا ساتھ دیتی ہے۔ اور اس کی صفت رحمان ہے جس نے مجھے آپ کو پل پل میں سمیٹا ہوا ہے۔ اس کی شان کریمی کی انتہایہ ہے کہ معاف کرنے کے بعد پچھلے نہیں دوہراتا، پھروہ پردے اتنے دیتا ہے کہ اماں سے زیادہ پردے دیتا ہے۔ کیوں جو70ماؤں سے زیادہ کریم جوہوا ۔ اللہ پردے اتنے دیتا ہے کہ خود فرشتوں کو بھلوادیتا ہے اوران جگہوں کو بھلوا دیتا ہے جہاں خطا ہوئی ہے۔ ان ساعتوں کو ، ان گھڑیوں کو، ان لمحوں کو یعنی ان سارے فنگرپرنٹس کو رب مٹا دیتا ہے۔ ایسا کریم ہے۔ اورپل پل اس کی شان کریمی کے جلوے ہیں ۔

 

 21 May 2015 Pehchan Special Dars Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس21مئی 2015 ۔ پہچان (اسپیشل درس)

زندگی ساری گزرگئی رب کو نہ پہچانہ، ساری حیاتی گزرگئی، بنانے والے کو بھی نہ پہچانہ یہ بھی کوئی زندگی ہے۔ میں ایک جگہ گیا ایک صاحب کا کیری ڈبہ تھا اس سے نیچے اترے، کیری ڈبے کا دروازہ کھلا تو ایک بڑی ساری کتی نے ایسے جمپ لگایا جیسے حملہ کیا، میں نے اپنی ٹانگیں سمیٹ لی، اس نے کہا کچھ نہیں کچھ نہیں اس کو میری خوشبوآگئی ہے۔ اورمیں کئی دنوں کے بعدیہاں آیا ہوں اور اس کاہانپنا،زبان نکالنا اوردُم ہلانا۔ کیا حال ہے ٹھیک ہے، مجھے پتہ ہے تو اداس تھی، ایسے منہ کرکے یوں اس کی باتیں سن رہی اورمیں دُورکھڑا ایک انوکھا منظردیکھ رہا۔ میں تمہارے لیے مٹھائی لایا ہوں ساتھ مٹھائی کاڈبہ تھامیں مٹھائی کھلاتا ہوں۔ بس اب یوں کروں کہ جاکربیٹھا جاؤں، وہ پھرکھڑی ہے، اچھامیں کہتاہوں کہ اچھے بچے بات مانتے ہیں ۔ بس اب پیارہوگیا، تسلی ہوگئی دیدارہوگیا اب جاکروہاں بیٹھ جاؤں۔ تھوڑی دیرمیں کتی نے سرنیچے کیااوروہاں جاکربیٹھ گئی۔ میں نے کہا اس کو ترسوا کردے رہے ہو اس کو دے۔ اس نے کہا کہ اگرمیں اس کونہ ترسواتو اس کی پیاس نہیں بھجے گئی۔ اس آنے بلانے میں تعارف بڑھے گا ایک دوسرے کے ساتھ پیاربڑھے گا اورآئندہ بھی آؤں گا تو یہ میرا انتظارکرے گا۔ میں نے پوچھا کتی سے اتنا تعارف کیسے ہوا تواس نے کہا بس میں نے اس سے پیارکیا ، اس کی سیوا کی اب یہ میرے بغیرجی نہیں سکتی۔ اصل میں وہ آپ کوسونگھ رہی تھی کہ آپ میرے دوست ہیں یا دشمن۔ اب یہ آپ کو کچھ نہیں کہے گی، کیوں یہ یاروں کی یارہے ،اس نے مجھے پہچان لیا کہ آپ میرے دوست ہیں۔ اے اللہ میں تجھ سے تیری محبت کاسوال کرتاہوں، حدیث کامفہوم ہے، اوران لوگوں کی محبت کاسوال کرتا ہوں جن سے تم محبت کرتے ہون۔ خواجہ غلام فریدؒ نے فرمایا ان کو خوف نہیں ہوتا ان کو حزن نہیں ہوتا ، وہ یارسے یاری لگائے بیٹھے، پیارمحبت بڑھا بیٹھے۔ عشق ومحبت کے افسانے گھول کردل میں رچابیٹھے، میرے مرشد سبق پڑھایاھو۔ کیا پہچانا کتی نے میں تو حیران ہوگیا۔ کتے نے مالک کو پہچانا، میں نے تو اپنے مالک کو نہ پہچانہ۔

 

Ubqari Dars 14 May 2015 Zandgi Ki Zakat Hakeem Tariq Mehmood Chughtai




حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس14مئی 2015 ۔ زندگی کی زکوٰۃ

دو چیزیں ایسی ہیں جو اس کائنات میں بہت قیمتی ہیں، ایک جان اورایک مال۔ساری زندگی میں سارے دنیامیں بس ان دوچیزوں کے پیچھے دوڑ رہا ہے۔ ساری دنیا کامحورومرکز یہ دوچیزیں ہیں۔ مال کس لیے کما رہے ہیں، جان بچ جائے اُس سے چھت بنائیں گے اس سے غذا کھائیں گے اس سے دوا کھائیں گے اس سے شفاء پائیں گے۔ اورجان کس لیے بنارہے کہ مال کمائیں گے۔ جان ہوگی تومال ہوگا، مال ہوگا تو جان ہوگی۔ کوئی جان کی خاطرمال لگا رہا اوربیمارہوگیا یا اپنی آسائش اورآرام کیلئے، سواری، زر، جان کی خاطرمال لگا رہا اورکوئی مال کی خاطرجان لگا رہا۔ مال کی خاطرجان لگارہا اوریہ زندگی روز گزرتی چلی جارہی ہے۔ آخرمیں جومال بچتاہے ہمارے پاس وہ کفن کے وہ ٹکڑے ہوتے ہیں ویہی مال ہوتا ہے۔ جان توویسے بھی نہ بچی۔ مال بھی نہ بچا۔اورجومال بچا وہ آگے بھیج دیا۔ جو مال چھوڑا وہ تونسلوں کا ہے وارثوں کا ہے۔ اور کسی کے وارث نہیں ہوتے، غیراس کے وارث ہوتے ہیں۔ یہ زندگی کی دوڑہے جس کے پیچھے میں آپ لگے ہوئے ہیں اوراسی دوڑمیں زندگی کے دن رات تمام ہوجائیں گے۔ صبح ہوئی اورشام ہوئی اورزندگی تمام ہوئی۔
پہلے دن ہم نے یہ سبق سیکھاکہ بڑے ہوکے کیابنناہے۔ میرے پاس بچے آتے ہیں والدین کے ساتھ تومیں ان سے پوچھتا ہوں کہ بیٹابڑا ہوکرکیابنوں گے تو وہ بتاتے ہیں جوماں باپ نے ان کے کانوں میں ڈالی ہوتی ہے وہ بتاتے ہیں۔ بچہ بھی سارا دن سنتا ہے کہ میں بڑا ہوکریہ بنوں گا۔ پہلے دن سے ایک سبق ملتا ہے اورپہلے دن سے ایک مزاج بنتاہے اورپہلے دن سے طبیعت کاایک حصہ بنتاہے اوریہ میری چاہت ہے اوراس کے لیے دن رات محنت اورکوشش کی جاتی ہے

  Ubqari Dars 07 May 2015 Sukah Ka Rasta - Hakeem Tariq Mehmood Chughtai

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس7مئی 2015 ۔ سُکھ کاراستہ
اللہ جل شانہ نے اسلام کوعافیت کانظام دیا ہے۔ مسلمان کوسلامتی والا اوررحمت والا بنایا ہے۔ ایسا شخص جس کے ساتھ سلامتی ہو۔ ایسا شخص جو سلامتی کوپائے، ایسا شخص جس کے ساتھ سلامتی چلے۔ ایسا شخص جوسلامتی کوچلائے۔ خیرکو، سلامتی کو، عافیت کو ، مسلمان اُسے کہتے ہیں۔ جس کے بولوں سے ، جس کے قلم سے ، جس کے قدم سے، سلامتی چلے۔ مخلوق خدا کیلئے خیریں ہو، عافیتیں ہوں۔ اسے مسلمان کہتے ہیں۔ اورمومن اُسے کہتے ہیں جس کے ذریعے امن آئے جوامن کاپاچکا ، جوامن میں آچکا اُسے مومن کہتے ہیں۔ اور جسکے ذریعے امن پھیلے، امن آئے ، اُس کے قلم سے ، اُس کے قدم سے، اُس کی سوچوں سے ، اُس کے گمان سے ، اُس کے وجدان سے ، امن آئے وہ مومن ہے۔ اگرمیری ذات امن نہیں دے رہی توشاید میں مومن تو ہی مگرمیرا ایمان کمزورہے۔ سرورکونین ﷺ جب تشریف لائے میرے آقاکی تشریف آوری سے پہلے امن نہیں تھا، سلامتی نہیں تھی۔ جب آپ تشریف لائے تو امن بھی آیا اورسلامتی بھی آئی۔ اس لیے آپ ﷺ کی عظیم اورمبارک والدہ محترمہ تھی ان کو نام آمنہ تھا۔ آمنہ بھی امن سے ہے اورسلامتی سے ہے۔ آپ کوجودائی تھی اس کانام شفاء تھا اورجس دائی محترمہ حضرت سعدیہ حلیمہؓ نے آپ کوپالا تھا ان کے نام سے حلم بھی ہے اورسعادت بھی ہے وہ بھی امن ہے۔
میرے پاس ایک صاحب آئے کہنے لگے کہ اولاد اورنسلوں میں مسلسل پریشانیاں ہیں۔ میری زندگی میں پریشانیاں ، اب میری بڑی بیٹی ہے اس کی عمر 24سال ہے پھرسال کے فرق سے چار بچے ہیں اورسب میں مشکلات ہی مشکلات ہیں اور سب میں مسائل ہی مسائل ہیں، الجھنیں ہی الجھینیں ہیں۔ کہنے لگے کہ آپ کے درس سے پہلے یہ احساس نہ تھا، مسلسل درس سنے تو یہ احساس ہوا کہ لگتا یہ ہے کہ ہماری شادی میں کوئی غلطی ہوئی تھی، بظاہرکوئی غلطی نظربھی نہ آئے۔ کہا کہ میں نے اپنی شادی کوسوچنا شروع کیا ، میرے شعورنے میرا ساتھ دیا ۔ میری فیملی نے میرے شعورنے میرا ساتھ دیا اورمیں پچھلی زندگی میں لوٹا۔ جب میری شادی ہوئی تھی، ماں باپ کا ایک تھا، بوڑھی والدہ تھی، والدہ کہنے لگی کہ میری زندگی کی خبرنہیں، بیٹا ہے ۔ بیٹیاں کی شادی کردی اس کی شادی کردے۔ وہ کہنے لگا20/21سال کی عمرمیں میری شادی ہوگئی۔ والد تھے دولتمند تھے انہوں نے کہ کہا کہ میں اپنے بیٹے کی شادی دھوم دھام سے کروں گا۔ اوروہ شادی دھوم دھام کی ہوئی، زمانہ حیران اورمیرے والد نے کوئی شعبہ نہ چھوڑا جہاں ناک رکھنے کانظام ہوتا ہے، ناک کو رکھ کے چھوڑا ۔ برادری میں ، اپنوں میں، پرائیوں میں شادی بڑی دھوم سے کی۔ اور لوگ حیران تھے، میرے والد نے توڑے بنوائے ، موٹے کپڑے کے ۔ اور ان پہ چھپوایا، شادی مبارک اوربھی چیزیں۔ ہرتوڑے میں بادام، کھوپا گری یہ میٹھے تپاشے ہوتے ہیں، چھوہارے اور2/3میوے۔ ہرتوڑا 5کلوکاتھا۔ والد نے 3ہزار توڑے بنوائے۔ ہرآنے والے کو ایک ایک تھیلی گفٹ دی، گھرمیں سے جتنے بندے آئے۔ ایک مہینے میرے گھرمیں کھانے چلتے رہے۔ نائی کواتنا ملا کہ اس نے پلاٹ لے لیا۔ اورمیری شادی ہوئی اوربڑی دھوم دھام سے ہوئی ۔ بڑے بڑے لوگ میری شادی میں شامل ہوئے۔ اورہم میاں بیوی میں پیارمحبت مثالی بنا لیکن آج میں بھی مریض ہوں میری بیوی بھی مریض ہے اورمیرے ہربچے کوکوئی نہ کوئی مریض ہے کوئی نہ کوئی تکلیف ہے۔ ہرمیدان میں میری اولاد میں ناکام ۔ وہ تعلیم کامیدان ہو، شعورکامیدان ہو، استعداد کامیدان ہو، زندگی کاکوئی شعبہ نہیں جس میں وہ ناکام نہ ہوئے ہوں، رزق میں بھی زوال آیا ں۔ وہ مال ودولت جو والد چھوڑ گئے تھے چند سالوں میں کہاں چلاگیا۔ ایسا اکھاڑپچھارکے والدبھی فوت ہوگئے، والدہ بھی فوت ہوگئے۔ ابھی بھی اچھا کھاتا ہوں، اچھا پہنتاہوں ، میں غریب فقیرنہیں مگرزندگی کاچین سکھ مجھے سے ختم ہوگیا ۔ اولاد 2بچوں کو ایسی خطرناک بیماریاں (تھیلسیمیا) ہے جن کو ہرہفتے مجھے خون لگوانا پڑتا ہے۔ اوروہ خون بھی ایسا ہے جو کم لوگوں کے پاس ہوتا ہے اس کے لیے مجھے مارا مارا پھرنا پڑتا ہے۔ اس کے لیے میں نے کوئی چھوٹا سے چھوٹا بندہ نہ ہو جس کے میں نے پاؤں نہ پکڑے ہوں۔ میں پریشان ہوں، آپ کے درس سنے ، آپ کے درس سننے کے بعدمجھے خیال آیا کہ ہمارے گھر کے ساتھ ایک صاحب رہتے تھے، سفید پوش تھے ۔ ان کی بوڑھی والدہ تھی، ذہنی طورپرکچھ مریض تھی۔ ہمارے ہاں کوئی پڑا ہوالوہے ،تانبے یا پیتل کا تھال گرجاتا تھا تواچانک ایک دم سے اس مائی کی چیخ نکل جاتی تھی ۔ مہینہ کھانا چلتا رہا اورمہینہ ڈھول پیٹا جاتا رہا ۔ پھرکہا کہ ہمارے ہاں فرمائشی گانے چلتے، میوزک چلا ۔ میری شادی کے بعد ایک دفعہ اس مائی نے مجھے کہا تیری شادی نے مجھے بڑا ستایا ہے، تیری شادی نے مجھے بڑا دُکھ دیا ہے تجھے توبڑی خوشی پہنچی مجھے بڑا دُکھ پہنچاہے، توسُکھ نہیں پائے گا۔ میں نے پرواہ ہی نہ کی ، میرا گھرہے، میری خوشی ہے، میرا مال ہے، میرا اقتدارہے۔ میں جوکروں سوکروں میں نے پرواہ ہی نہ کی۔ آج ایک احساس ہو رہا ہے کہ وہ بوڑھی بچاری نیم پاگل ، جس کو میں نے نماز، قرآن زیادہ پڑھتے نہیں دیکھا۔ کیوں فرمایا کہ مظلوم اگرکافرہی کیوں نہ ہواس کی آ ہ عرش کو چھوتی ہے۔ اب ایک احساس ہوا ہے کہ مجھ سے کیاغلطی ہوئی ہے، کیا خطا ہوئی ہے ۔ مجھے آہ لگی ہے اور اس آہ نے میری زندگی کو ، میری نسلوں کو نامکمل کردیا ہے۔ وہ آہ ہے۔
ہم معاشرے میں امن کاذریعہ بنیں، ہم معاشرے میں چین کاذریعہ بنے۔ تسبیح خانہ کانام مرکز روحانیت و امن نام اس لیے ہے کہ ہم روحانیت و امن کیلئے کوشاں ہیں۔ ہم نے دعویٰ کیاہے کہ ہم امن لارہے ہیں اورلاچکے ہیں وہ تواللہ ہی لائے گا ساری مخلوق کو امن اللہ دے گا ہماری کوشش تو ہے نہ ۔ قوموں میں ، نسلوں میں، مزاجوں میں گھروں میں بازاروں میں ، خوشیوں میں امن آجائے۔ آج تک شادی اس اندازمیں سوچی ہی نہیں ۔ میں یہ جو شادی کررہا اس سے مخلوق خدا کو کتنا نقصان پہنچ رہا۔


Ubqari Dars 30 April 2015 Amal Ka Dard 

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس30اپریل 2015 ۔ اعمال کادرد

ہرہفتے تسبیح خانہ کیاپیغام دیتا ہے۔۔۔؟ اللہ کے بندوں کو اوراللہ کی بندیوں کو کس چیزکے لیے تیارکرتا ہے۔ کیا سوچ دیتاہے؟ کیافکردیتا ہے؟ کیاجذبہ دیتا ہے ؟ کیادیتا ہے؟ ہم تسبیح خانے سے کیالے کرجاتے ہیں؟ ہم تسبیح خانہ زندگی دیتاہے یاموت دیتا ہے؟ جینا دیتا ہے یا موت دیتا ہے؟ چلنا دیتا ہے یابیٹھنے دیتا ہے؟ سوچوں کومنجمدکرتا ہے یا سوچوں کو وسیع کرتا ہے؟ کیا تسبیح خانہ ہمیں کوہلوں کا بیل تونہیں بناتا ؟ کہیں صبح سے لیکرشام تک کوہلوں کا بیل چلتا رہا دیکھا تو ویہی کا ویہی کھڑا ہے؟ کیا تسبیح خانے کا پیغام ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ تونہیں ہے؟ وہ ترقی دنیا کی ہو،بزنس کی ، مال کی ہو، دولت کی ہو، کسی بھی چیز کی ترقی ہو۔ ایک سوال ہے ؟ تسبیح خانے میں افراد نہیں آتے ، قومیں آتی ہیں۔ تسبیح خانہ محض اللہ کے فضل وکرم سے عالم میں پھیلا ہوا ہے ۔عبقری کے ساتھ انٹرنیشنل لکھیں توسچ ہوگا مبالغہ نہیں ہوگا۔ تسبیح خانہ کیادیتا ہے اورکیا لیتا ہے؟ باربارسننے والے اورتسبیح خانے میں حاضری کواپنی سعادت سمجھنے والے ضرورسوچتے ہوں گے۔ اس کی مخالفت کرنے والے ضرور سوچتے ہوں گے۔ کہ یہاں ہرہفتے کیاکہانیاں سنائی جاتی ہیں، ہرہفتے کیاڈرامہ ہوتا ہے۔ لوگ پاگل دیوانے ہیں بغیراشتہارکے، کہاں کہاں سے چلے آرہے ہیں اورکیوں آرہے ہیں؟ کوئی 2دن کاسفرکرکے آیا ، کس کے پاس کرایہ نہیں ہے؟ کوئی ادھار لیکرآیا؟ کوئی مزدوری کرکے آیا۔ لوگ کیوں آئے؟ اورکیوں آتے ہیں؟ ایک ٹھنڈا میٹھا سا سوال ہے لوگ کیوں آئے اورآتے ہیں؟ اورآپ لوگ کیوں بیٹھے ہیں؟
میری باتوں میں علمیت ہو، کوئی نکتے ہوں جوکہیں نہ ملتے ہوں، فصاحت وبلاغت ہو، ایسے لفظ ہوں، ایسے شعرہوں جوبندوں کوہلاکررکھ دیتے ہوں، وہ بھی نہیں۔ زیرکاپتہ نہیں ، زبرکاپتہ نہیں پھرلوگ کیوں آتے ہیں اورکیوں سنتے ہیں؟ اور کیوں مجھے پڑھتے ہیں؟ آپ بھی سوچیں میں بھی سوچوں۔۔۔؟ ہرمسلک کیوں آتاہے؟ ہرمذہب کیوں متوجہ ہوتا ہے اور ہے؟ اورتسبیح خانے میں آکرہرمذہب، ہرگروہ، ہرمسلک، ہررنگ ، ہرنسل، اپنائیت محسوس کرتے ہیں۔تسبیح خانے میں آنے والا کوئی بھی ہو اجنبیت محسوس نہیں کرتا ۔ اورمجھے سب سے زیادہ خوشی مجمع پہ نہیں ہوتی اسی بات پہ ہوتی ہے۔ امت کو ایک پلیٹ فارم پرجمع کرنا ہے ۔ لوگ جمع کیوں ہوئے؟ لوگ کیوں آئے؟ اور لوگوں کی توجہ ہے اوربہت زیادہ ہے؟ لوگوں کے پاس جگہ ہے بندے نہیں ہے؟ ہمارے پاس بندے ہیں جگہ نہیں ہے۔ ایک سوال ہے جومیں آپ سے کررہاہوں۔ ہردرس میں لوگ کہاں سے آجاتے ہیں۔۔۔؟ ایسے ایسے چہرے نظرآتے ہیں جو پہلے نظرنہیں آئے۔
یہ ایک تسخیرہے جو چلوں سے نہیں آتی۔کسی کے ساتھ نسبت اور تعلق نہ ہو۔ اصل بات یہ ہے جو مجھے سمجھ میں آئی، دنیا میں مختلف آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ لوگوں کے مختلف نظام، ترتیب جسے دوسرے لفظوں میں آپ میڈیا کہں جہاں مسائل نمایاں ضرورکیے جارہے ہیں مگران کاحل کم دیاجارہا ہے میں یہ دعویٰ نہیں کررہا کہ صرف میں دے رہا ہوں ۔ تسبیح خانے کاپیغام اصل میں مسائل کے حل ہونے کا پیغام ہے۔ تسبیح خانہ مسائل کے حل ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اللہ جل شانہ کانام لیتا ہے۔ ایک پیغام ہوتاہے جس میں اللہ کا نام ہے اس کے حبیب ﷺ کاتعلق ہے اور مدینے والے ﷺ کی نسبتیں ہیں۔ اور کچھ اعمال، ٹپس، ٹوٹکے اورتسبیح ہیں جس سے مخلوق خدا کے مسائل حل ہوتے ہیں۔ تسبیح خانے نے چھوٹا سا قدم اُٹھایا ہے اس میں 100خامیاں ہوسکتی ہیں۔ لیکن ایک قدم اُٹھایاہے اوراحساس ہوا کہ انسانیت نے اس کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اورقدردانی کی۔

--------------------------------------------------------------
   Aurat Ka Maqam Special Dars For Ladies


عورت کا مقام

حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی درس ۔ 28فروری 2015بمقام کنڈیرو(سندھ)

اللہ پاک جل شانہ نے آپ (عورتوں)کو ایک مقام بخش ہے ۔ عورت ایک وقت میں والدہ بھی ہے، ماں بھی ہے ، نیک بیوی بھی ہے ، بیٹی بھی ہے ۔ مرد ایک مقام پرہے، وہ مرد ہے۔ مرد بیوی نہیں بن سکتا ، مرد بہن نہیں بن سکتا، مرد ماں نہیں بن سکتا۔آپ کو اونچا اورانوکھا مقام رب کریم نے عطا فرمایا ۔ آپ کو یہ چار مقام دیئے۔ یہ چارمقام کوئی تھوڑے مقام نہیں۔ آپ میں سے سارے مقام ہٹا دیئے جائیں اور صرف ایک مقام رکھا جائے باقی اور وہ مقام صرف ماں کا۔ ماں ہیں ، یقین جانیے کہ کائنات ساری کی ساری ہلکی ہوجائے گی اگرماں کو ایک ترازو میں رکھ دیاجائے اورباقی کائنات کا دوسرے ترازومیں رکھ دیاجائے تو کائنات مجھے ہلکی نظرآتی ہے۔

آپ (خواتین)کسی چیزکے لیے جمع ہوئیں ، آپ کا جمع ہونا اللہ سے محبت کیلئے، اللہ سے تعلق کیلئے۔ عورت کو اللہ جل شانہ نے سینکڑوں مجبوریاں دی ہیں۔ بہت مجبوریاں دی ہیں، اس کی زندگی میں مجبوریاں ہیں ، کوئی مجبوری نہ ہوتو ہرماہ کی جومجبوری اللہ جل شانہ نے اس کے ساتھ لگا دی ہے۔ سوچتا ہوں کہ یااللہ اتنی مشکل زندگی ، اتنی مجبوریاں دی ہیں، اس کاجنت میں مقام کیاہوگا، جنت میں اس کا کمال، اس کی شان وشوکت کیا ہوگا،اور جنت عورت کی عزت، عظمت ، وقار اورشان کیسی ہوگی۔ کیسامقام اللہ دے گا، اللہ کے معاملے اللہ دے گا۔

بس اتنا بتا دُوں کہ آپ کا گھرمیں جھاڑو دینا ایسا ہے جیسے آپ کعبہ میں جھاڑو دے رہی ہیں۔ جو عورت شوہرکی بن کہے خدمت کرے اس کو 700تولہ سونا صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ جو عورت کہنے پرخدمت کرے اس کو 700تولہ چاندی صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ جس وقت عورت اپنے بچے کو پہلا قطرہ دُودھ کاپلاتی ہے اللہ پاک اسی وقت اس کے پچھلے گناہ معاف کردیتا ہے۔ اور جب بچہ روتا ہے اورماں کی نیند کھلتی ہے اور وہ اُس کواُٹھاتی ہے اوربچے کی ضرورت پوری کرتی ہے، دُودھ پلانے میں ، سلانے میں، اس کی حاجت پیشاب میں، اس وقت اس کو جو تکلیف پہنچتی ہے، اللہ اس تکلیف کے بدلے قیامت کے دن ہرتکلیف دُورکرے گا، موت کی سختی دَورکرے گا۔

23 April 2015 Ubqari Dars 


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 23اپریل 2015 ۔ درس روحانیت وامن
کوئی خبرنہیں کہ آج ہماری زندگی کا آخری دن ہو اورکوئی خبرنہیں کہ آج ہماری زندگی کی آخرسانسیں ہو۔ محنت مزدوری کرنے والا شخص ہرلمحے کواپنی زندگی کاآخری لمحہ سمجھتا ہے اور ہرسانس کوآخری ساعت سمجھتا ہے۔ اسے خبرہے کہ کوئی پل ایسا نہیں کہ زندگی کاتانابانا ٹوٹ جائے اور زندگی بکھرجائے ۔ اورمیں اس زندگی سے ایسے جاؤں کہ ہمیشہ کیلئے بے نشان ہوجاؤں۔ ایک ذات باقی وہ اللہ جل شانہ کی ذات باقی رہے گی۔سارا کاسارا وجود مکڑی کاجالا ہے یہ دھوکہ فریب ہے۔ آئے تو خالی ہاتھ لے کرمگرجانا خالی ہاتھ نہیں۔ ہمارے ہاتھ بظاہرخالی ہوں لیکن دیکھنے والی آنکھ کہے کہ یہ ہاتھ ہرے ہیں اوربھرے ہیں۔ کتنے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے پرحج نہ کرسکے۔ اسباب ہیں پرحج نہ کرسکے۔ کتنے دیوانے ایسے ہیں جن کے پاس کچھ نہیں ہے مگراللہ نے انہیں حج کروادیا۔ حج پیسیوں سے ہوتا ہے۔۔۔؟ عشق کا سفرپیسوں سے طے ہوتا ہے ۔۔۔؟ عشق کا سفرجذبوں سے طے ہوتا ہے پیسوں سے نہیں ۔ اگرجذبہ سچا ہوتویہ سفرطے ہوتا ہے کریم غیب کے خزانوں سے انتظام فرماتا ہے۔
رجب کامہینہ جذبوں کا مہینہ ہے۔ فیصلوں کامہینہ ہے۔ عنایات کامہینہ ہے، عطاؤں کا مہینہ ہے۔ کبھی رجب کو بھی سوچا کریں کہ مہینہ کیامہینہ ہے۔ 11ہجری تھی اور27رجب تھی جب آقاﷺ معراج کیلئے تشریف لے گئے تھے۔ اوریہ معراج جسمانی تھا اپنے وجود اطہرکے ساتھ تشریف لے گئے تھے۔ (29:38) بیری کے پتوں کاعمل جا دو کیلئے، جنات کیلئے۔

 

 Ubqari Dars Audio 16 April 2015


  حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 16اپریل 2015 ۔ دولت نہیں بخت
میرا اللہ ہرچیز پرقادرہے۔ الٹراساؤنڈ والے کہتے ہیں کہ بچہ ہے وہ بچی ہوجاتی ہے۔ ساراکچھ کرنے کے بعد بیٹی ہوجاتی ہے، چاہے تو کردے چاہے تو نہ کرے۔ وظائف بھی اس کے حکم کے محتاج ہیں، تسبیح بھی اس کے حکم کے محتاج ہیں۔ حفاظت کانظام بھی اس کے حکم کا محتاج جہاں کردے جہاں نہ کرے ، جہاں چاہے لے جہاں نہ چاہے اس کے حکم کے محتاج ہے۔ وہ جس وقت چاہتا ہے جیسے چاہتا ہے کردیتا ہے۔ چھوٹے بچے نے کوئی کمانے والانہیں ہے، غربت ہے، سفید پوشی ہے، دن بھر محنت کرتا ہے اللہ نے اس بندے کو موت دے دی۔ اور اس عورت کو بیوہ کردیا اور چھوٹے بچوں کو یتیم کردیا۔ ساری دنیا رُو رہی ہے کیا ہوگیا۔ پل میں کیاہوگیا۔ بس اس کاامر ہے ۔ اس عورت کوبیوگی کی زندگی گزارنی ہے یہ امرہے۔ اس کے شوہر کو بھی ملک سے باہربھیج کر30سال جدارکھنا ہے اورجب ان کوملانا ہے تو دونوں کے جذبات ختم ہوچکے ہوں گے بوڑھے ہوچکے ہوں گے۔ شوہرکے ہوتے ہوئے بھی یہ بیوگی کی زندگی گزارے گی۔ ماں کے ہوتے ہوئے، باپ کے ہوتے ہوئے یہ یتیموں جیسی زندگی گزاریں گیں یہ اس کی منشاء ہے یہ اس کی چاہتا ہے۔ بڑوں سے بات سنی بیٹی کو سب کچھ دے سکتے ہیں ، نصیب نہیں دے سکتے۔
اللہ ظالم نہیں ہے، اللہ کریم ہے، میرے اللہ کوظلم کے قرینے سے نہ دیکھنا، میرے اللہ کوکریمی کے قرینے سے دیکھنا پھراس کی ہرچیز میں تم کو کریمی نظرآئے گی۔ اورہرچیزمیں اس کی رحمت نظر�آئے گی اورہرچیزمیں اس کی عطاء نظرآئے گی اورہرچیزمیں اس کی شفقت نظرآئے گی۔ اور ہرچیزمیں اس کی مہربانی ہوگی۔ پھربیمارہوگاتو کہہ گا مولا یہ بیماری اس لیے ہے کہ جو میری کوتاہیاں تھی اوروہ کوتاہیاں جو صرف توہی جانے اورکوئی نہ جانے ، یہ بیماریاں شاید اس لیے ہیں کہ تو مرنے سے پہلے اپنے پاس بلانے سے پہلے نہلا دُھلاکر صاف کررہا ۔ میں معطرہوکرخوشبودارہوکرتیری بارگاہ میں آؤں۔ رب توبڑاکریم ہے اداؤں میں مان جاتا ہے پل میں۔
برکت کوتلاش کریں۔ ہم سارے کثرت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ فرمایا حضرت مجھے تقدیربتادیں۔ فرمایا عقل کاگھاٹا نہ ہواورگھرمیں آٹا نہ ہو، یہ تقدیرہے۔عرشی نظام میرے تابع آجائے ، نہیں ہوسکتا۔ قابومیں آجا ، نہیں ہوسکتا۔ عرشی نظام میرے موافق ہوجائے۔

  Ubqari Dars 09 April 2015 


 

  حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 09اپریل 2015 ۔ انوکھا راز

 بچہ کیوں روتا ہے؟ ماں کے پیٹ میں نہیں روتا، باہرآکرروتا ہے۔ اصل میں اسے پتہ ہے کہ یہ مسائل کاجہان ہے ، مشکلات کاجہان ہے۔ اور Crisesکاجہان ہے۔ اورماں کے پیٹ میں مسائل نہیں تھے، کمائے گی دنیا کھائے گئے ہم، اماں کھائے گی، پیٹ ہمارا بھرے گا۔ اور ماں کے پیٹ سے نکلے تووہاں سے ہمارے مسائل ، مشکلات اور غم شروع ہوئے۔ اس لیے بچہ آتے ہی رویا۔ کہاں لے آئے اس دنیا میں، دھوکہ کی دنیا، فریب کی دنیا۔ بڑے سُکھ کی دنیا تھی، بڑے چین کی زندگی تھی۔ ماں نے سب کچھ چھوڑا اوربچے کی ضرورتیں پوری کیں۔ بچے کو ماں پرمان ہوتا ہے۔ بچے کو احساس ہوا کہ ماں سے میرے مسائل حل ہونگے اورماں سے میری مشکلات ختم ہونگی۔ آہستہ آہستہ شعورپیداہوا اوراحساس ہوا، کہ اکیلی ماں نہیں میں بھی خود کرسکتا ہوں۔ اورپھراس کو زندگی میں ماں کے ساتھ چلنا آیا اورخود کرنا آیا۔ ماں ماں ہے کیوں رب نے بھی اپنی نسبتیں ماں کے ساتھ دی ہیں باپ کے ساتھ نہیں کیوں؟ رب بھی کہتا ہے کہ بندے میں تجھ سے 70ماؤں سے زیادہ پیارکرتاہوں۔ ا ب شاید ہی کوئی گھرہو جہاں سسی پنوں نہ ہو۔ احساس پیداہوا کہ یہ دل محبت مانگتا ہے، یہ دل پیدا ہی محبت کیلئے ہوا ہے۔ اسے کچھ محبت دے دو ورنہ مرغی کی محبت، تیترکی محبت، گائے کی محبت، بھینس کی محبت، بیل کی محبت ورنہ کسی اور چیز کی محبت لیکردن رات گزارنا شروع کردیتا ہے۔ جب تک شادی کااختیارماں باپ کے ہاتھ میں تھا معاشرے میں امن تھا، سکون تھا، چین تھا۔ دنیا دارالاسباب ہے یہاں کوشش کرنا ضروری ہے مگرکوشش پریقین رکھنا ضرروری نہیں۔ خود کشی کیوں ہوتی ہے؟ خود کشی ہمیشہ خواہشات پر ہوتی ہے، ضروریات پر نہیں۔ انسان جب زندگی کے مسائل میں چلتا ہے ، اورآگے چلتے چلتے اس کے سامنے مسائل آتے ہیں تو ان کے حل کے لیے کوشش کرتا ہے۔ کوشش کرنا گناہ نہیں ہے، کوشش کرنا شرک نہیں، کوشش کرنا بدعت نہیں اورکوشش کرنے سے انسان چھوٹا نہیں ہوجاتا۔ اوراگرکوشش نہ ہوتی تو خندق میں حضورپاک ﷺ پتھرباندھ کرپتھرنہ کھودتے۔
انسان جب اسباب سے تھکتا ہے اور اُکتا جاتا ہے، کوشش کرتے کرتے، تو کسی دربارپرجاتا ہے دُعا مانگتا ہے یا مسجد جاتا ہے یا مندرجاتا ہے یا کئی گھنٹی بجاتا ہے یا گوردوارے پر جاتا ہے یا چرچ میں جاتا ہے اسے ایک اَن دیکھی قوت کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے پتہ ہے کہ میرے سارے اسباب ٹوٹ رہے ہیں، میری ساری تدبیری ٹوٹ رہی ہیں۔ یہ سارے انداز اَن دیکھی قوت کو پکارنا ہے۔ کوشش کرنے میں کوئی حر ج نہیں، کوشش کرنا ضروری ہے۔ یہ دل نشہ چاہتا ہے، پیارنشے کانام ہے، پیارسرور کانام ہے۔ یہ دل پیارکیلئے بنا ہے اس کو پیاردو۔ جب پیاربڑھتا ہے تو بہت کچھ ہوجاتا ہے۔ یہ دل پیارکیلئے بنا ہے، عشق کیلئے بناہے اس کو مدینے والے ﷺ کا عشق دیں۔ صحابہ کاعشق دیں، اہلبیت کاعشق دیں، اولیاء کاعشق دیں۔ اور سب سے پہلے اللہ کاعشق دیں۔ عشق محبت کی کہانیاں کیوں بنی؟ کبھی نہ سوچا۔۔۔ یہ دل پیاسا ہے تو پیاسے کووہ نہ دیا جو اس کی پیاس تھی۔ اپنے بچوں کو وہ کہانیاں سنائیں جس سے اللہ کی محبت کا کوئی ذرہ بیدار ہوجائیں،مدینے والی ﷺ کی محبت کا زرہ بند ہوجائے، صحابہ کرامؓ کی محبت کاذرہ مل جائے۔

Ubqari Dars Audio 02 April 2015


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 02اپریل 2015 ۔ صحت اورعافیت کیلئے حصار (سورہ کافرون)
ایک ہے صحت اورایک ہے عافیت، یہ دونوں اتنی بڑی نعمتیں ہیں کہ کسی کو ایک ملی، کسی کودوسری ملی اور جس کو دونوں ملی وہ دنیا کاخوش قسمت ترین انسان ہے۔ صحت کا پتہ توچلتا ہے عافیت کسے کہتے ہیں۔آج کادن آپ کا بغیرحادثے کے ، پھسل کرچوٹ نہیں آئی، ٹانگ نہیں ٹوٹی، آج کے دن آپ کا لقمہ ہضم ہوا ، نوالہ نگلا گیااورپھرنکلا گیا۔ آج کے دن گلاس پانی کاپیاگیا اورنکلاگیا، آج کا دن خیریت سے گزرا۔ آج کا دن کسی بری خبرسے تنگدستی سے، معاشی کرائسس سے گزرگیا۔ یہ جو زندگی کے اچھے دن اور اچھے لمحے گزرجانا ہے یہ عافیت ہے۔ سانسیں صحیح آرہی ہیں عافیت ہے۔ حدیث کامفہوم ہے کہ انسان دو چیزوں کی قدردانی نہیں کرتا اوران کوہلکا سمجھتا ہے ایک صحت اور ایک عافیت۔ یہ صحت ہے، عافیت ہے۔ جو میسرہے اُس کوموثربنا لو۔ یااللہ عافیت والی زندگی دے اور عافیت والی موت دے۔ دو چیزیں ایسی ہے جن کو ہم بھول جاتے ہیں جب چھن جاتی ہے تو پھر یاد آتی ہے۔ صحت جب چھن جاتی ہے توپھریادآتی ہے کہ صحت کوئی چیز ہے۔ آج کی صبح اچھی گزری ہے یااللہ تیراشکر، آج کی شام اچھی گزری یااللہ تیراکرم۔ یہ نعمتیں ہیں ان نعمتوں کے بارے میں سوچیں۔چل سکتے ہیں عافیت ہے ، صحت ہے۔ عافیت کانظام مانگیں، ہماری جو مسنون دعائیں ہے آقا مدینے ﷺ کی ایسے نہیں ہے۔ پل پل عافیت ، پل پل صحت۔ سدا شکرگزاری کا جذبہ لیکرچلنے والا صحت بھی بچا لیتا ہے اور عافیت بھی بچا لیتا ہے۔ شکرچھتری ہے، اس چھتری کے اوپرعذابوں کی بارش نہیں آئے گی ، ابتلاء نہیں آئے ۔ چھین لو ، اس کو خالی کردو، یہ امر یہ حکم اس پر نہیں آئے گا۔ کیوں وعدہ جوکیے بیٹھا ہے وہ کریم سچ ، اُس کے وعدے سچے۔جو میری نعمتوں کا شکرادا کرے گا میں اُس کی نعمتیں بڑھا دوں گا۔ صحت اور عافیت زندگی کی دو نعمتیں ہیں۔ اگرکسی سے چھنتی بھی ہے گناہوں کی وجہ سے یا آزمائش کی وجہ سے۔ اس وقت دنیا میں دوچیزیں زیادہ گردش کررہی ہے۔ ایک صحت کے مسائل اورایک عافیت کے مسائل جس کو امن کہا جارہا ہے دوسرے لفظوں میں دہشت گردی کاخاتمہ کہا جارہا ہے۔

Ubqari Bayan Audio 26 March 2015 



  حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 26مارچ 2015 ۔ داستان عشق
یہ زندگی کاسفرہے کٹ رہا ہے کٹ جائے گا۔ ہم نہ ہوں گے توکسی اورکے چرچے ہوں گے لیکن جاتے جاتے کچھ ایسا سامان چھوڑکرجائیں کہ رہتی دنیا تک فرشتے ہمیں یاد رکھیں ،لوگ یاد رکھیں یانہ رکھیں۔ یہ کوئی زندگی نہیں ، کیوں آئے تھے کچھ کرنے کے لیے، کیوں کیا؟ بچے تھے، صبح اُٹھ شام تک اسی مقصدکولیکر، کمانا کس لیے ہے، کھانا کے لیے، کھانا کیوں ہے؟ کمانے کے لیے، یہ بھی کوئی زندگی ہے۔ گدھا بھی تویہی زندگی گزار رہا، کتا توبھی یہی زندگی گزار رہا ۔ سارے جانوریہی مقصدتولیکرچل رہے اورکیا مقصد ہے؟ انسان کابھی یہی مقصدہو توپھرانسان اورجانورمیں کیافرق ہے۔ آپ نے کاروبارحیات کرنا ہے، رزق کے جوبھی حلال راستے ہیں اختیارکرنے ہیں ، ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کے بیٹھنا اورلوگوں کی جیب پرنظررکھنا مومن کامزاج نہیں ہے۔ مردانہ وارجی اورمردانہ وار مرجائے۔ مومن بنیں ، ایمان والے بنیں۔ ایمان والے کے جذبے اورسوچیں اور۔ ہرحال میں مومن بن کررہنا اور ہے اورمومن بن کردیکھانا ہے۔ جو نظروں کی حفاظت کرے گا اورکوشش کرتے کرتے مرگیا، آخروقت میں اللہ ایک فرشتے کو بھیجے گا اور فرشتے کہے گا بندہ تجھے پتہ ہے تومررہا ہے اور فرشتہ اس کو کلمہ پڑھا ئے گا۔ مومن بن کرزندگی گزارنی ہے۔ ترکی کاپرانا نام قسطنطنیہ ہے۔ صحابہ نے اس کو فتح کیا۔ حضرت ایوبؓ کے مزارپرحاضری دی۔ حضرت ایوب انصاری کے بارے میں بتایا۔ ہم پیدا ہوئے ہم نے گناہوں کی ہوائیں، نافرمانی کاعالم دیکھا، اوراسی میں ہماری آنکھیں بند ہوجائیں گی کیا؟اورآپ (حضرت ایوبؓ ) نے تومدینے والے ﷺ کو دیکھا ، جبرائیل کی حدیثوں کوسنا اوروحیوں کودیکھااورصحابہؓ کے قافلوں کو دیکھا۔ اورآقا ﷺ مدینے والے کو مدینے میں لبیک کہا۔ عشق مصطفے ﷺ کا عشق مانگا کریں ، اگرنہ مانگا اورنہ ملا توقیامت کے دن حجت قائم نہیں کرسکیں گے۔ اللہ فرمائیں گے تونے مانگا تھا، توتڑپا تھا۔ وہ ہماری مرضی ہم دیں یا نہ دیں، ہمیں توتمہاری تڑپ چاہیے تھی۔مجھے وہ سارا ہجرت کامنظر، ہجرت کی کہانی ساری کی ساری یاد آنے لگی۔
کتابوں میں لکھا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانے میں جب آقا مدینے والے ﷺ کے کمالات وفضائل سنے۔ اُس دَورمیں ایک بندہ تھا اُسے عشق تھا وہ صحابی تھا حضرت عیسی علیہ السلام کا جسے حواری کہتے تھے۔ اُس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے عرض کی کہ اللہ کے نبی! میرا جی چاہتا ہے کہ آنکھوں سے مدینے والاکادیدارکروں آپ میری درازی عمرکی دُعا نہیں مانگے۔ آپ نے فرمایا ! اللہ کاامر ہے کہ تمہاری دُعا قبول ہوگی لیکن تجھے سانپ بن کررہنا ہوگا، انسان بن کرنہیں اورتوآقا ﷺ کادیدارکرے گا، اُس نے کہا قبول ہے۔ اورجب حضورﷺ تشریف لے جانے لگے غارمیں توصدیق اکبرؓ نے سارے سوراخ اپنی چادرسے پھاڑکر بھر دیئے صرف ایک سوراخ باقی رہ گیا۔ اوراُس سوراخ میں سے اُس سانپ نے جھانکا اورصدیق اکبراندربیٹھے اور انہوں نے اپنے پاؤں کی ایڑی رکھ کر اس سوراخ کوبند کردیا ۔وہ سانپ جو دیداررسول ﷺ سے چُورتھا اُس نے ڈس لیا ، مقصدتھا کہ ہٹا ایڑی دیدارکرنے دے۔ یہ ایڑی نہیں ہٹا رہے پتہ چل گیا کہ سانپ نے ڈس لیا۔ صدیق اکبرؓ درد سے نہیں روئے، گھبرائے نہیں ، اچانک ذہن میں بات آئی کہ میں مرگیا تو آپ ﷺ اکیلے رہ جائیں گے ، ان کو کون سنبھالے گا۔ یہ درد تھا جس نے صدیق اکبرکورُلایا تھا، سانپ کے ڈسنے نے نہیں رُولایاتھا۔یہ دوعاشقوں کی لڑائی تھی جس میں حضرت عیسی علیہ السلام کا عاشق ہارگیا اور مدینے والے ﷺ کا عاشق جیت گیا۔ حضرت جی نے بتایا کہ ترکی میں حضرت فاطمہ بی بیؓ کے جبہ مبارک کی زیارت کی۔

Ubqari Dars Audio 19 March 2015




حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 19مارچ 2015 ۔ عرش والے سے جڑیں
حالات کیسے کہتے ہیں؟، پیدائش سے لیکرموت تک ، جاگنے سے لیکرسونے تک ۔ہر زندگی جاگنا اور موت سونا۔ ہم روز جاگتے ہیں اور روز سوتے ہیں۔ نیندآدھی موت ہے۔ جس دن سے انسان پیداہوا اوراس کے بعد آنکھیں بندکرکے ہمیشہ کے لیے بے نام ہوگیاا اس دوران جو کامیابیاں اور ناکامیاں، برکت یا بے برکتی ،رزق یا غربت ،تنگدستی، زندگی کاجو بھی نظام چلا انہی کو حالات کہتے ہیں۔اور حالات عرش کے فیصلوں کا نام ہے فرش کے فیصلوں کا نہیں۔عرش کے جو فیصلے ہوتے ہیں انہی کا نام حالات ہے، عرش والے جو فیصلہ کردیا ، فرش پرویہی ہوگا، یہ تیرے میرے بس میں نہیں ہے۔حالات اگرمحنت سے بنتے توپتھرتوڑنے والے اور سیوریج لائن بچھانے کے لیے بڑے برے گڑھے کرنے والے اور سٹرک پرپتھربچھانے والی عورتیں اور مرد زیادہ امیرہوتے، مالدارہوتے ۔ اوراگردولت تعلیم سے ملتی تومل اونرتو90فیصد انگوٹھا چھاپ ہوتے ہیں۔ اک نظام ہے جس کا تعلق عرش سے ہے فرش سے نہیں۔ عرش والے سے جوڑپیداکرناپڑے گا۔ عرش والا جب ہم سے جڑ گیا اور ہم عرش والے سے جڑ گئے کیوں کہ رزق کے خزانے عرش سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اس وقت ہمارا عرش والے سے جوڑ نہیں، حالات ہمارے موافق نہیں، سردی اورگرمی کانظام بدل گیا ہے۔ اگرعرش والے سے ہم نے جوڑپیداکرلیا تو یہ دولت ہم سے جڑجائے گی، یہ رزق جڑجائے گا، یہ صحت جڑجائے گی، یہ جوانی سدا آباد رہے گی۔بے بس زندگی گزاررہے ہیں آنکھیں ہمارے بس میں نہیں، سوچنا ہمارے بس میں نہیں، ہاتھ ہمارے بس میں نہیں، ٹانگیں ہمارے بس میں نہیں۔ ایک چیزبکثرت مجھے سننے کو ملتی ہے، پہلے کچھ نہیں تھا، سفیدپوشی تھی پھراللہ پاک نے ہاتھ پکڑا اورنظام میرے موافق چلا اورمیرے حالات سنوارتے گئے مال آتاگیا اورچیزیں آتی گی۔ لیکن ایک جونقصان ہوتا ہے وہ یہ ہوتا ہے کہ دولت کی کثرت، اقتدارکی کثرت، جوانی کازعم، اقتدارکانشہ آجاتا ہے تواکثرکاتعلق عرش والے سے کٹ جاتا ہے ۔ عرش والہ چونکہ حلیم اورکریم ہے، وہ حلیم اورکریم اس کے انتظار میں رہتا ہے۔
ایک بندے نے طے کرلیا ہے میں نے عرش والے سے جڑنا ہے وہ بیوی کے ذریعے جڑ سکتا ہے وہ بچے کے ذریعے جڑسکتا ہے وہ دُکان کے ذریعے جڑ سکتا ہے۔ وہ اپنی صنعت کے ذریعے جڑسکتا ہے وہ اپنی تجارت کے ذریعے جڑسکتا ہے، افسرکے ذریعے جڑسکتا ہے، اگرماتحت ہے توماتحتی کے ذریعے جڑ سکتا ہے۔ وہ کیسے۔
بیوی کے ذریعے عرش والے سے کیسے جڑ سکتا ہے۔۔۔؟۔
بیوی کے ساتھ اچھا سلوک ۔ اوربیوی شوہرکے ساتھ اچھا سلوک۔ بیوی وہ خوش قسمتی بیوی جو شوہرکی عزت کی حفاظت کرے ، اُس کے مال کی حفاطت کرے اُس کی آبرو کی حفاظت کرے۔ فرمایا جو بیوی بولانے پہ دبائے اُس کااجراورہے جو بغیربولائے دبائے اُس کااجراور ہے اور ہاں جو بیماری ہوکے شوہرکی بیمارپرُسی کرے اُس کااجراور ہے ۔اگلی بات جو بیوی شوہرکی تابعداری میں زندگی گزارے ، قیامت کے دن حضرت آسیہ کے ساتھ ہوگی۔
خوش قسمت بیوی وہ ہے جو شوہرکومسکراتا ہوئے دیکھے خوش قسمت وہ شوہرہے جو بیوی کو مسکراتا ہوئے دیکھے۔ اورجوشوہراپنی بیوی کے منہ میں لقمے ڈالے۔۔۔ فرمایا جتنی انگلیاں لقمے تک جائیں گی اتنی ہرانگلی کے بدلے اللہ جل شانہ اُس کو سو سال کی عبادت کا ثواب دیں گے۔ اگلی بات وہ ہاتھ ایسے گیا اور وایس آیا اتنے لمحوں میں اللہ جل شانہ قیامت کی سختیاں اس سے دُور، رحمت اس کے قریب عرش کے دروازے کھل گئے اور برکتوں کے دروازے کھل گئے اتنے لمحوں میں اللہ اس کے ساتھ یہ کردے گا اورجوشوہر محبت کی نظرسے دیکھے گا ، پیارکی نظرسے دیکھے، الفت کی نظرسے دیکھے۔ چاہت کی نظرسے دیکھے اُس کو اللہ پاک پتہ نہیں کیاعطا فرمائے گا۔ وہ کتنا خوش قسمت شوہرہوگا جو بیوی اور ماں کو برابرلیکرچلے گا۔ ماں کی محبت میں بیوی کارگڑا نہیں نکالنا اور بیوی کے عشق میں ماں کا رگڑا نہیں نکالنا۔ دونوں کوپیارسے محبت سے لیکر چلے گا۔ اور جو دونوں کا توازن کرکے چلے ، دونوں کی سنے اور سہے اللہ قیامت کی بھوک اور گرمی سے بچائے گا۔ کیوں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کی سختیاں اس نے اتنی برداشت کی، ادھرماں سنوائے اُدھربیوی سنوائے ، یہ سب کی سنے اور برداشت کرے اور سب کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ اللہ کہے گا وہ گرمی سہہ لی اب اس گرمی کی ضرورت نہیں ۔

Weekly Ubqari Dars 12 March 2015 




حکیم طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 12مارچ 2015 ۔ دُکھی انسانیت کا مرہم (خاص درس)
مراحل حیات زندگی کے مراحل گزررہے ہیں، گزرجائیں گئیں ہم نہ ہوں گے تو کسی اورکے چرچے ہوں گے۔ لوگ کہتے ہیں کہ زمانہ گزر رہا ، وقت گزررہا، اصل میں ہم خود گزررہے۔ جوآج صبح تھی آج سے 5/10/20صدیاں ہزار سال پہلے کی وہی صبح تھی۔ سورج اورچاند بہت پرانا ہے اس نے کئی دَوردیکھے اور زمانے دیکھے۔ ہم سب فنا ہونے والے ہیں، ہماری حقیقت فنا ہے رب کی حقیقت بقا ہے۔ آپ ایک سفرکولے کرچلے اور وہ سفرروح کا ہے وہ سفرزندگی کا ہے۔آپ ایک انوکھے سفرکولیکرچلے ہیں۔ سفرایسا ہے عنقریب ختم ہونے والا ہے اس سفرکولے کرچلے۔ رُکنا نہیں تھکنا نہیں، روحانیت اور اعمال وہ ٹانک ہیں جب ساری دنیاکی دوائیں، حکیم، ڈاکٹر، معالج، سائنس دان عاجز اور بیکارہوجاتی ہیں تب یہ ٹانک کام آتے ہیں۔ یہ اعمال کاٹانک، یہ ایمان کاٹانک، یہ اخلاص کاٹانک ، یہ اللہ پاک کی محبت کا ٹانک، یہ اللہ کے تعلق کاٹانک پھرکام آتا ہے۔ جب ساری تدبیریں ناکام ہوجاتی ہیں ویہی سے تقدیرکانظام کام کرتا ہے اورتقدیرکی سمجھ آتی ویہی ہیں۔کسی نے پوچھا دولفٖظوں میں تقدیرتوبتادیں، اُس نے کہا سارے اسباب ہوں عقل بھی ہوں، سمجھ بھی ہو، سب کچھ ہو مگرگھرمیں آٹا نہ ہو۔ آج مخلوق بہت پریشان ہے، عبقری امن کاپیغام لیکر، خیرخواہی کاپیغام لیکر ، مخلوق کے لیے رواداری کاپیغام لیکر۔ لوگ ترستے ہیں،سسکتے ہیں، اپنی مشکلات اورمسائل کوحل کرنے کے لیے مگران کو کوئی راہ دکھانے والا نہیں۔ تسبیح خانہ ان کو راہ دکھانے کے لیے اورخودبھی راہ پانے کے لیے۔ دُکھیاروں کوراہ دکھا دوں۔ آج انسانیت پریشان ہے، اس پریشان انسانیت کا کون ہے؟آج دُکھی انسانیت کے لیے محمدبن قاسم چاہیے جو ان کے دُکھوں پرمرہم رکھے۔ تسبیح خانے کی آواز پرمخلوق متوجہ کیوں ہوئی، کہ اصل میں ہمارا ٹائٹل انسانیت ہے، کوئی گروہ نہیں، کوئی مسلک نہیں۔اس دُکھی انسانیت کا کچھ سوچیں۔ سُکھ اورچین کے لیے انسانیت مراقبہ اوریوگابڑھ رہا، سکون حاصل کرنے کی مشقیں جو ہندوازم میں ہیں وہ بڑھ رہی شاید سکون ملے جائیں، وہ تدبیریں وہ دوائیں زیادہ بڑھ رہی سکون مل جائیں۔ ڈرامے ، میوزیکل تھیٹربڑھ رہے ہیں۔ ہنسانے والوں کی قیمت اوراہمیت بڑھ رہی مگرسکون نہ ملا۔ ساری دنیا عاجز ہوگئی اورپریشانی نظرآرہی ہے مگرحل کہیں نظرنہیں آرہا۔ نیٹ پرلوگ سکون کی تلاش میں نکلے مگرنیٹ نے ایسا ڈسا ،نسلوں کونہ بوڑھا بچا نہ جوان بچا نہ پردہ دارخاتوں بچی نہ پردے والی بچی نیٹ نے ایسا ڈسا۔ اور زندگی سسکتی اورسلگتی ایک راکھ بن گئی جس میں چند چنگاریاں ہیں باقی کچھ نہیں۔ سوچیں ٹھنڈے دل سے سوچیں۔ میرے پاس فیملی آتی ہیں اوریہ کہتی ہیں کہ ہم آپ کا شکریہ اداکرنے آئے ہیں ، ہم آپ کو دیکھنے آئیں ہیں۔ ہم آپ کو یہ بتانے آئی ہیں کہ ہماری زندگی میں یہ تھا اوریہ ہوگئے ۔کوئی دن ایسانہیں تھا کہ میاں بیوی نہ لڑتے ہوں۔ کوئی دن ایسا نہیں تھا کہ میں بچوں کو نہ مارتی ہوں۔ کوئی دن ایسا نہیں تھا کہ ہماری گھرمیں لڑائی نہ ہوتی ہو۔ کوئی دن ایسانہیں تھا کہ ہماری زندگی میں پریشانیاں نہ ہوں۔ جب سے اعمال شروع کیے ہیں، درس کاسننا شروع کیا ہے اللہ نے زندگی میں سکھ چین اور سکون عطا کیے ہیں۔ اللہ والوں مخلوق کو سُکھ دو۔ میرے دو درس نیٹ پر چلے اس پرلوگوں نے کہا کہ آپ نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں۔ نیٹ ہمارے معاشرے کو کتنا ڈس رہا ہے۔ شادیاں ناکام، گھرناکام، ماں باپ کی محبتیں ختم، زندگی کاساتھ ختم وجہ نیٹ اورنظروں کے اندرکی جو پاکیزگی جاتی ہے اس سے جو رزق ختم ہوتا ہے اور رزق کی جو برکت ختم ہوتی ہے آپ سوچ نہیں سکتے۔ انسانیت کو کچھ دینا ہوگا۔

Ubqari Dars 5 March 2015 



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس5مارچ 2015 ۔ قرینہ ادب
ادب زندگی کا بنادیتا ہے اور بے ادبی زندگی کوکھاجاتی ہے۔ بے ادبی سے زندگی کی بربادیاں شروع ہوجاتی ہے۔ بے ادبی ماں کے ساتھ ہو ا باپ کے ساتھ ہو ، مرشد کے ساتھ ہو،بے ادبی قرآن کے ساتھ ہو ۔ کعبہ کو دیکھنا ثواب، زم زم کو دیکھنا ثواب، اللہ والوں کو دیکھنا ثواب، علماء کو دیکھنا ثواب، قرآن کو دیکھنا ثواب، اماں کو دیکھنا ثواب ، ابا کو دیکھنا ثواب۔ مرشد کواس لیے دیکھنا ثواب کے اماں ابا عرش سے فرش پرلانے کا ذریعہ بنے اور مرشد فرش سے عرش پرلانے کا ذریعہ بن رہا۔ اس درس میں حکیم صاحب نے ادب کرنے والوں کے بارے میں کئی حکایات بھی بیان کیے ہیں۔
اگر وقت کی برکت چاہتے تو ایک عمل ہے۔ ادب بھی مل جائے گا اورسب کچھ مل جائے گا۔ پہلی رکعت میں سورہ الم نشرح اور دوسری رکعت میں سورہ الم ترکیف اپنی نمازوں میں پڑھنا شروع کردیں۔ یہ وقت کی برکت کے لیے لاجواب عمل ہے۔ اور اس کے ساتھ آخری 6سورتیں بھی پڑھنا شروع کردیں تو تیرے گھرکی ظلمت اور ذلت خیروں میں بدلنا شروع ہوجائے۔ بیماریاں شفاؤں میں بدل جائے، جھگڑے مسکراہٹوں میں بدل جائیں۔ آخری 6سورتیں زندگی کی وفا اور شفا ہے۔ آخری 6سورتیں زندگی ہیں زندگی۔
وقت کی برکت، زندگی کی برکت، رزق میں برکت اور اعمال میں زیادہ ہو اور تسبیح میں زیادہ ہو، تلاوت میں زیادہ ہو اور اللہ کے ذکرمیں زیادہ ہو اور دنیا کے کاموں میں میرے وقت میں برکت ہوجائے تو پہلی رکعت میں سورہ الم نشرح اور سورہ الم ترکیف پڑھ۔
اورپھرساری کائنات کے دُکھ دورکرنا چاہتا ہے، غم دُورکرنا چاہتا ہے اور ساری کائنات کی چوٹوں سے نجات پانا چاہتا ہے اور ساری کائنات کے روگوں سے نجات پانا چاہتا ہے تو پھر اپنی نمازوں میں 6سورتیں داخل کر۔ پھر تیری زندگی میں وہ خیریں داخل ہوجائیں گی تو سوچ ہی نہیں سکتا۔

Weekly Ubqari Audio Dars 26 Feb 2015





حکیم محمد طارق  محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس26فروری 2015 نیٹ کا نشہ اور اس کاعلاج
نیٹ پرفحش مواد دیکھنا بھی ایک نشہ ہے۔ ننگی دنیا کانشہ ایک طرف اور باقی نشے ایک طرف۔ یہ ننگی دنیا کانشہ ہمارے ایمان ،صحت اورگھرکے سکون وچین کو تباہ وبربادکردیتا ہے۔ حکیم صاحب نے اس موضوع پرتفصیل سے روشنی ڈالی ہے اور اس سے نکلنے کا حل بھی بتایاہے۔ اس درس میں بیت الخلاء کی صفائی، بیت الخلاء کی دُعاکا اہتمام اورروحانی غسل اوردیگرچیزیں بتائی ہے۔
در اصل ہم آئے ہیں سرور کی دنیا سے، جنت میں سرور ہی سرورہوتاہے۔ جنت کس چیز کا نام ہے ٹینشن فری ورلڈکا، ایسی زندگی جس میں ٹینشن نہیں ہے ۔ ایسا جہان جس میں ٹینشن نہیں ہے۔ ہم نیٹ میں نکلے تھے پراسرار اورسکون کی دنیا کی تلاش میں ۔ہم اصل میں اس دنیا کو پانے کے لیے یہ نیٹ کاسہارا لیتے ہیں۔ یہ شاید یہاں کچھ مل جائے وہاں ملنا نہیں، وہاں ہے ہی نہیں۔ یہ نیٹ کا نشہ ہمارے معاشرے کو تباہ وبرباد کررہا ہے۔
جنات عورتوں کے کھلے بالوں اورننگے بدن کے عاشق ہوتے ہیں۔ ایک ماہرنفسیات کے حقائق۔ جس نے خود تسلیم کیا کہ جنات ایک حقیقت ہے۔ اس نے خود جنات سے باتیں کی اور جنات نے اس ماہرنفسیات کو بتایا کہ ڈاکٹرمیں اس عورت کے بالوں کا عاشق ہوں۔ ہم کہاں سے کیا تلاش کرنے تھے اور کیا کھو بیٹھے۔۔۔؟
نیٹ نے ہمیں کیا دیا ۔۔۔؟
نیٹ نے ہمیں کیا دیا۔۔۔ ہم لینے کیا گئے تھے اور لے کرکیا آگئے۔۔۔؟دن رات کالے جنات ، گندے جنات اس چیز پرحاوی رہتے ہیں۔ اس کانشہ وہ نشہ ہے جو دنیا کے کسی نشے میں نہیں ہے۔ اس کانشہ انوکھا اور عجب نشہ ہے۔ چھوٹے نہیں چھوٹتا۔ ٹوتے نہیں ٹوٹتا، جائے نہیں جاتا۔ انسان لاکھ کوشش کرتا ہے اگرخدانخواستہ یہ نشہ ایک دفعہ لگ جائے۔ پچھلے درس میں اس کا علاج بیت الخلا کی دعا بتائی تھی۔ روحانی غسل بھی اس نیٹ کے نشے سے نجات کے لیے بہترین علاج ہے۔
روحانی غسل ۔۔۔ نیٹ کے نشے کا علاج
میری درخواست ہے آپ سے میں منت کررہا ہوں ہاتھ جوڑکر۔ یہ نیٹ کی دنیا سے ، موبائل کی دنیا سے آپنے آپ کو باہرنکالیں۔اگرنہیں نکل سکتے تو اس کا حل ہے ہمت نہیں ہاریئے گا۔ ایک حل بیت الخلا کی دُعا ہے دوسر ا روحانی غسل ہے۔
غسل توآپ باقاعدگی سے کرتے ہیں۔ اپنے ہرغسل کو روحانی غسل بنا لیں۔روحانی غسل کے لیے کوئی مخصوص لباس نہیں پہننا پڑتا۔ بیت الخلاء کی مسنون دُعا ضرور یاد کرئیں اوربیت الخلاء میں اس کو دل ہی دل میں ضرور پڑھیں۔ نیٹ کی گندگی ہی ایسی ہے کہ اس بیت الخلا ء کی گندگی سے ہی یہ گندگی دھلے گئی۔ ادھروہ دھلتا جائے گا اِدھر یہ دُھلتا جائے گا۔ادھروہ صاف ہوتا جائے گا ادھریہ صاف ہوتا جائے گا۔ روحانی غسل کریں۔



Ubqari Audio Dars 19 Feb 2015




حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس19فروری 2015 نیٹ کا نشہ اور اس کاعلاج
نیٹ پرفحش مواد دیکھنا بھی ایک نشہ ہے۔ ننگی دنیا کانشہ ایک طرف اور باقی نشے ایک طرف۔ یہ ننگی دنیا کانشہ ہمارے ایمان ،صحت اورگھرکے سکون وچین کو تباہ وبربادکردیتا ہے۔ حکیم صاحب نے اس موضوع پرتفصیل سے روشنی ڈالی ہے اور اس سے نکلنے کا حل بھی بتایاہے۔ اس درس میں بیت الخلاء کی صفائی، بیت الخلاء کی دُعاکا اہتمام اورروحانی غسل اوردیگرچیزیں بتائی ہے۔
فتنوں کا دَور ۔۔۔!
فتنہ کہتے کسے ہیں؟ ۔۔۔ناحق یا باطل یا دو نمبری یا دھوکہ اور فریب ایسی صورت بناکرسامنے آئے کہ آدمی اس کو سوفیصدسچ اور حق مان لے اس کا نام فتنہ ہے۔ایسے حوالے اور ایسی حقیقت کہ انسان کہے اس سے بڑا حق کوئی اور ہے ہی نہیں اور انسان کہے اس سے بڑا سچ کائنات میں ہے ہی نہیں۔ اس انداز میں سامنے آئے کہ انسان اس کومان لے اور ایمان اور جان گنوا بیٹھے اس کو فتنہ کہتے ہیں۔
فتنوں کا دَور ۔۔۔!
ہماری خوش قسمتی یا بدقسمتی ایسے دَورمیں آئے جس دَورمیں سرورکونین ﷺ نے مکمل فتنوں کی اطلاعات فرمائی اعلان فرمایا۔ مکڑیوں اورٹڈیوں کی طرح فتنے نکلیں گے۔ اُس دَور میں ہم آئے۔آج کے دَورمیں پیداہونے والا بچہ جس نے ابھی سانس لیا اور اس دنیا سے جانے والا شخص جس نے آخری سانس لیا وہ فتنوں سے نکل رہے ہے اور داخل ہورہے ہیں۔ ایسے فتنے جوزندگی میں ایسے اندازمیں آتے ہیں کہ انسان کو خبرہی نہیں ہوتی کہ یہ فتنہ ہے یا نہیں؟
فتنہ کہتے کسے ہیں؟
ناحق یا باطل یا دو نمبری یا دھوکہ اور فریب ایسی صورت بناکرسامنے آئے کہ آدمی اس کو سوفیصدسچ اور حق مان لے اس کا نام فتنہ ہے۔ایسے حوالے اور ایسی حقیقت کہ انسان کہے اس سے بڑا حق کوئی اور ہے ہی نہیں اور انسان کہے اس سے بڑا سچ کائنات میں ہے ہی نہیں۔ اس انداز میں سامنے آئے کہ انسان اس کومان لے اور ایمان اور جان گنوا بیٹھے اس کو فتنہ کہتے ہیں۔
ہم فتنوں کی زندگی میں آئے ، فتنوں کی دنیامیں آئے۔ہمارے شب وروز جو گزررہے اور جوآنے والا وقت ہے برکت ختم ہوجائے گی۔
خوشخبری ۔۔۔۔۔۔فتنوں کے دَورمیں
ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے۔۔۔حضور ﷺ نے فرمایا ۔۔۔!میرے بھائیوں کو میرا سلام کہہ دینا ۔۔۔صحابی نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ ۔۔۔ ہم آپ کے بھائی نہیں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا ۔۔۔ تم نے وحی کواُترتے دیکھا۔۔۔ مجھے دیکھا ۔۔۔ایک وہ ہوں گے ، کسی چیزکونہیں دیکھا پھربھی مجھے مان لیا۔۔۔وہ میرے بھائی ہیں۔۔۔۔۔۔ وہ میں آپ ہیں ۔۔۔مدینے ﷺ کے بھائی ہیں ۔۔۔سبحان اللہ۔۔۔ہم حضور پاک ﷺ کی جوتیوں کی خاک کے ذرے کے برابرہوجائیں توبھی بڑی حیثیت ہے ۔۔۔ یہ تو حضورپاک ﷺ کی شفقت ہے جو ہمیں بھائی فرمادیا۔
خوشخبری ۔۔۔۔۔۔فتنوں کے دَورمیں
اللہ والو۔۔۔! فتنے بڑھ گئے ، ہوائیں تیز ہوگئی۔۔ فتنوں کی چھاؤں ہوگئی ۔۔۔ کالے بادل چھا گئے۔۔۔یہاں بڑی احتیاط سے چلنا ہے۔ دَور آخری ہے۔ ہمارے مقدرمیں آخری دَور لکھا تھا ۔۔۔اس سے رب کو شکوہ نہیں ہے۔فتنوں کا دَور ہے۔۔۔آج کے دَورمیں اگرکوئی 10فیصددین پرعمل کرلے تو وہ کامیا ب ہوگیا۔ 10فیصد وہ جو صحابہ ، اہل بیت والا دَور تھا۔
ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے۔۔۔حضور ﷺ نے فرمایا ۔۔۔!
میرے بھائیوں کو میرا سلام کہہ دینا ۔۔۔صحابی نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ ۔۔۔ ہم آپ کے بھائی نہیں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا ۔۔۔ تم نے وحی کواُترتے دیکھا۔۔۔ مجھے دیکھا ۔۔۔ایک وہ ہوں گے ، کسی چیزکونہیں دیکھا پھربھی مجھے مان لیا۔۔۔وہ میرے بھائی ہیں۔۔۔۔۔۔
وہ میں آپ ہیں ۔۔۔مدینے ﷺ کے بھائی ہیں ۔۔۔سبحان اللہ۔۔۔ہم حضور پاک ﷺ کی جوتیوں کی خاک کے ذرے کے برابرہوجائیں توبھی بڑی حیثیت ہے ۔۔۔ یہ تو حضورپاک ﷺ کی شفقت ہے جو ہمیں بھائی فرمادیا۔
آج فجرکی نماز پڑھنے والا ، وقت کا ولی ،قلندرہے، وقت کا پہنچا ہوا ہے۔ وہ داڑھی والا ہے یا بغیرداڑھی والا ، وہ پتلون والا ہے یا شلوار والا، اُس کا بہت اونچا مقام ہے۔ فتنوں کے دَور میں اللہ جل شانہ کا نام لینے والا، اللہ سے ڈر جانے والا اور کہنے والا کہ ۔۔۔مولا۔۔۔! کیا پتہ میں اپنی نسلوں کو حلال کھلا رہا ہوں یاحرام ۔ جس کے اندریہ خوف آگیا ۔۔۔ سمجھ لیں وہ ولایت کی پہلی سیڑھی پہ ہے۔
فتنوں کے دَورمیں یہ خیال آجائے کہ میں کن راہوں پرچل رہا۔۔۔فتنوں کے دَورمیں یہ احساس پیداہوجائے کہ کہیں میری نظریں بھٹک تونہیں گئی۔۔۔ کہیں میری نظریں غیرمحرم کو دیکھنے کی عادی تو نہیں بن گئیں۔اور فتنوں کے دَورمیں یہ خیال آجائے کہ فلاں وقت میں میرے کان بہک گئے تھے ، اُس دھن پہ، اُس جھنکارپہ۔ فتنوں کے دَورمیں یہ احساس پیدا ہوجائے کہیں لقمہ مشکوک تونہیں ۔ فتنوں کے دَورمیں یہ خیال دِل کے اندر جڑ پکڑ گیا کہ میری پچھلی زندگی کیسی گزری تھی۔۔۔معافی ہوگئی یا نہیں۔ فتنوں کے دَورمیں یہ درد اندربیٹھ گیا کہ پتہ نہیں مرتے وقت کلمہ نصیب ہوگا یانہیں۔۔۔یقین جانیے جس کے اندریہ تصورہے، یہ خیال ہے وہ ولایت کی پہلی سیڑھی پرہے۔
حلال اور حرام کا احساس۔۔۔!
انسان کے اندرسب سے پہلی چیزجومرتی ہے وہ احساس ہے اور سب سے پہلی چیز جوزندہ ہوتی ہے وہ احساس ہوتا ہے۔ حلال تصورمیں آگیا ، احساس زندہ ہے۔ حرام تصورمیں آگیا کہ حرام ہوگیا۔۔۔ احساس زندہ ہے۔ جب حلال وحرام کی پہچان ختم ہوگئی اور ایک طلب ہے طبیعت کے اندر ۔۔۔ کہ میری ضرورت پوری ہوجائے وہ کھانے کے اعتبار سے ہے، وہ میری جنسی خواہش کے اعتبارسے ہے ۔ وہ میرے پیٹ کی چاہت کے اعتبار سے ہے۔ وہ میرے بچوں کی ضروریات کے متعلق ہے پورا ہوجائے کہاں سے ،کس طرح ، کیسے۔۔۔! اس کاکوئی احساس نہیں ۔ جب اس طرح کی کیفیات دل میں آجائے اور احساس مردہ ہوجائے کہ حلال ہے یا حرام ہے؟ جائز ہے یا ناجائز ہے؟ سمجھ لیں کہ احساس کی موت ہوگئی۔ جس کااحساس زندہ ہے ۔۔۔وہ خوش قسمت انسان ہے۔ گناہگارہے۔۔۔گناہ کرلیتا ہے مگراحساس زندہ ہے۔ احساس بڑی نعمت ہے اور فتنوں کے دَورمیں احساس ۔۔۔ حدیث کا مفہوم ہے کہ صبح بندہ ایمان والا ہوگا اور شام کو کافرہوگا۔۔۔حدیث کامفہوم ہے کہ ایمان کے جانے کاپتہ نہیں اور ایمان والے کو ایسے دیکھا جائے گاجیسے مردار گدھا۔


12 Feb 2015 Ubqari Dars Ghulami Ki Muhar Hakeem Tariq Mehmood   



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس12فروری 2015 غلامی کی مہر

ہماری ماؤں نے ہمیں غلام جنا ہے آزاد نہیں جنا۔ ایمان کی غلامی، کلمے کی غلامی، رب کی غلامی اورسب سے آخراورسب سے باکمال مدینے والے کی غلامی۔ ہم شروع دن سے غلام ہیں، اول دن سے جو ہماری پہلی سانس تھی وہ غلامی کی سانس تھی۔ اس سانس نے ہمیں غلام بنایا، ہربچہ غلام پیداہوتا ہے ،حدیث کامفہوم ہے ہربچہ دین فطرت پرپیداہوتاہے یعنی مسلمان پیداہوتاہے۔ وہ یہودی کے گھرپیداہو، وہ عیسائی کے گھرپیداہو، وہ ہندو کے گھرپیداہو ، سکھ کے گھرپیداہو، آگ کے پچاری کے گھرپیداہوخود رب کو ناماننے والے کے گھرپیداہو ، ہربچہ میرے مدینے ﷺ کا غلام پیداہوتا ہے۔ اس کے ماں باپ اس کو اپنا مذہب دے دیتا ہے۔ وہ توغلام پیداہوتا ہے میرے مدینے ﷺ کا۔ اس کے ساتھ غلامی کی مہرہے جو بچے کے ساتھ لگی ہوئی ہے کہ تو نے سدا غلام رہناہے۔ ایک تیرے اندرکالباس ہے ایک تیرے باہرکالباس ہے۔ مسلمان کے اندرکالباس ہے لا الہ الااللہ ہے اورباہر کالباس محمدرسول اللہ ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تو نے غلام بن کرزندگی گزارنی ہے، کھانے میں غلامی، پینے میں غلامی، سونے میں غلامی، خرچ کرنے میں غلامی، خوشیوں کے دن شادیوں کے نام پہ آئے بچہ نہیں ہورہا تھا، سالہا سال کے بعد ، اللہ نے بیٹا دیا۔ دیکھ جس رب نے دیا ہے اس کو بھول نہ جانا اکثربھول جاتے ہیں۔ اولاد نہیں ہورہی، رب نے اپنے نام کی برکت سے دی۔ اس کریم نے اپنے نام کی برکت سے دی، تو بھول گیا ، خوشیاں دینے والا خوشیاں لوٹا بھی دیتا ہے۔ خوشیاں دینے والا غم بھی دے دیتا ہے، اورخوشیاں دینے والا ان خوشیوں کو ساری زندگی کے لیے سردرد بنا دے کہ بڑی اُمیدوں، آسوں کے بعد بیٹا لیا تھا اب یہی بیٹا میری زندگی کے لیے وبال جان بن گیا۔ نعمتیں دے کرآزماتاہے، غلام ہے یانہیں، نعمتیں لے کرآزماتا ہے کہ غلام ہے یا نہیں ہے؟ کبھی لے کرآزماتا ہے کبھی دے کرآزماتا ہے۔ کبھی کسی کواتنا دے دیتا ہے کہ خبرنہیں ہوتی اورکبھی کسی سے اتنا لے لیتا ہے کہ زمانہ اس کی خبربھول جاتا ہے ،اس کاگمان ، اس کاتصور، اس کانشان بھول جاتے ہیں، اتنا بے حیثیت ہوجاتا ہے۔ 


05 Feb 2015 Teen Moti Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس05فروری 2015 تین موتی

مجھے آج کے مجمعے پہ نہایت افسوس ہے، قحط زدہ مجمع بیٹھا ہے میرے سامنے اورمیری آواز ان لوگوں تک پہنچے گئی جو قحط کے مارے ہوئے ہیں، ان میں میں بھی شامل ہوں اورآپ بھی شامل ہیں۔ ہم بنیادی طورپرقحط زدہ لوگ ہیں، ایمان کا قحط ہے، اخلاص کا قحط ہے، اخلاق کاقحط ہے، نورانیت اورروحانیت کاقحط، سکون اورامن کا قحط، محبتوں اورپیارکاقحط، قحط چل رہا سارے عالم میں۔ اس قحط میں اورآپ شامل ہیں۔ جب ہوائیں چلتی ہیں تو وہ سب کو لگی ہیں، وہ فقیرہو ، غریب ہو، تنگدست ہو، وہ خوبصورت ہو، وہ خاندانی ہو یامجھ جیسا کمی ہو سارے متاثرہوتے ہیں۔ ہم قحط زدہ لوگ ہیں، بھوکوں کے مارے ہوئے، پیاسوں کے مارے ہوئے، دَردَرکے ٹھوکرائے ہوئے، ہماری زندگیاں لٹ چکی ہیں، ہمارے گھرویران ہوچکے ہیں، ہمارے دل بے آباد ہوچکے ہیں، ہم کیا تھے اورکیاسے کیاہوگئے ۔ ہم کہاں تھے، اورکہاں سے کہاں ہوگئے۔

29 Jan 2015 Insaniat Ka Gham Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس29 جنوری 2015 انسانیت کا غم

آغاز ہوا ہے ہماری زندگی کا ، انجام کب ہوگاکوئی خبرنہیں۔ انجام ہونا ہے۔ انجام ایک ایسی حقیقت ہے جس کو ہرشخص مانے۔ اللہ کو نہ ماننے والے ملیں گے، انبیاء کونہ ماننے والے ملیں گے، کائنات کو، جنات کو نہ ماننے والے ملیں گے۔ فرشتوں کونہ ماننے والے ملیں گے۔ جہنم کونہ ماننے والے ملیں گے۔ جنت کو نہ ماننے والے ملیں گے۔ موت کو نہ ماننے والا کوئی نہیں ملے گا۔ کوئی شخص دنیا میں ایسانہیں ہے جو کہے کہ موت نہیں آئے اورموت نہیں آئے گی۔ مو ت ایک ایسی حقیقت ہے جو موت کے دینے والے رب کو بھی نہ ماننے والے موت کو ضرورمانتا ہے۔ موت کو دینے والا رب ہے نا، حقیقت ہے۔ پربات کچھ اورہے،ہم لوگ کچھ کرجائیں، کچھ ہوجائے، کچھ نشانیاں، کچھ علامتیں، اپنی زندگی کی کچھ چیزیں ایسی چھوڑجائے کہ پتہ چلے کہ ہم اس دنیا میں آئے تھے، خبردارخیال کیجئے گا، آج کے بعد میں نے آپ نے گمنامی کی موت نہیں مرنا، انشاء اللہ۔ مرناتو ویسے ہی ہے، ناموری کی موت مرنا۔ اورایسی ناموری کے زمانہ یاد رکھے۔ میں نے ایک ٹرک کے پیچھے لکھے تھا کہ گائے کی دنیا گیت مرے، میں نے کہا یہ سچ ہے ، یہ ناموری کی موت ہے۔ کہ مرنے کے بعد دنیا میں میں کچھ چھوڑجاؤں۔
مرنا ہے ناموری کی موت مر، گمنامی کی موت کوئی موت ہے، نہیں،ناموری کی موت مر۔ ناموری بھی ایسی کہ قیامت تک زمانہ یادرکھے۔ اورناموری کی بھی دوقسمیں ہیں، ایک دنیا کی ناموری اورایک آخرت کی ۔ دنیا کے نامورسدا گمنا ہوں گے اورہوچکے۔ تاریخ اُٹھائیں میں تاریخ کی کتابیں پڑھتا رہتا ہوں، 40/40سال حکومت کرنے والے بادشاہوں کے نام دیکھیں گے مگربہت کم آخرگمنامی ان کامقدرہے اورہوگا اورگمنامی میرابھی مقدرہے اورآپ کا بھی مقدرہے۔ کیوں نامورصرف ایک ہستی۔ سب چیزوں کوفنا ایک چیزکوفنا اوروہ ہے اللہ جل شانہ۔
مومن کبھی گمنامی کی موت نہیں مرتا۔ مومن کی موت پرفرشے روتے ہیں، ایسی موت مرتے ہیں، ایسانامور ہوتا ہے، مومن کی موت پروہ جگہیں روتی ہیں جہاں پروہ سجدے کرتا ہے، مومن کی موت پروہ راہیں روتی ہیں جہاں سے چل کروہ اللہ کاپیغام سناتاہے۔ مومن کی موت پر پہاڑ کی وہ چٹانیں روتی ہیں جہاں پروہ حضورپاک ﷺ کے پیارکے نغمے اور درود پاک الاپتا تھا۔ مومن کی جدائی اورفراق میں تو زمین روئے ، آسمان روئے، زمانہ روئے، یہ ناموری کی موت ہے۔

22 Jan 2015 Toba Ki Taqat Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس22 جنوری 2015 توبہ کی طاقت

بلوغت کے بعد والدین کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے بلکہ یہاں تک آیا ہے کتابوں میں کے بالغ ہونے کے بعد والد کے اوروالدہ کے جوذمہ داریاں ہیں وہ کہے بیٹا میں تمہارے سیاہ سفید کا دنیا وآخرت میں ذمہ دارنہیں۔ شعورکے بعد ، احساس کے بعد ، انسان کی زندگی کے اندرخیروشرکے مادے اپنی پوری طاقت کے ساتھ بڑھتے ہیں، شرکامادہ ، خیرکامادہ۔ شراپنی طرف متوجہ کرتا ہے ، خیراپنی طرف متوجہ کرتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ خیراورشرکامادہ دیا ہی انسانوں اورجنات کے لیے۔ فرشتوں کے لیے دیا ہی صرف خیرکامادہ دیاہے۔ اول سے لیکرآخری فرشتے تک خیرہی خیرہے، شرہے ہی نہیں ان کے لیے۔ شراورخیرکاراستہ ، شراورخیرکانظام جنوں اورانسانوں کے لیے ہے۔ دائیں طرف سے خیرآئے گا بائیں طرف سے شرآئے گا۔ اس کووہ چیز اپنی طرف کھنیچے گی۔ یہاں اس کا ایک صبرہے، اس کاحوصلہ ہے اس کی استقامت ہے، اس نے جانا کہاں ہے ۔ اللہ جل شانہ نے اس انسان کو ایک بادشاہت دے دی، نگری دے دی۔ آپ اورمجھ میں سے ہرشخص بادشاہ ہے ، کوئی اپنے خاندان کا ، کوئی 2بندوں کے اوپر، کوئی محلے کے اوپر ، کوئی فیملی کے اوپر، کوئی کسی شہرکے اوپر، کوئی کسی ملک کے اندر، ہرشخص۔ کوئی چھوٹا اورکوئی بڑا۔ کوئی اورہونہ ہو بندہ اپنے اوپرخود بادشاہے، نہیں کھانا میں نے یہ۔ میں نے نہیں پینا، میں وہاں نہیں جاتا، میری مرضی ہے، یہ بادشاہت ہے، ہربندہ بادشاہ ہے اورہربندہ اپنے گھرکاحکمران ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں چیزیں ساتھ جوڑ دی۔


15 Jan 2015 Tabinda Jazbay Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood


حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس15 جنوری 2015 تابندہ جذبے

زندگی کاایک آغازہے آج کے دن کتنے بے شماربچے پیداہوئے اورکتنے لوگ ایسے تھے جن کی زندگی کاانجام ہوا اوراس دنیا سے رخصت ہوئے۔ وہ مٹی کے دفن ہوئے یاآگ میں جل گئے لیکن ختم ہوگئے۔ آغازکاپتہ ہے انجام کی خبرنہیں۔ آغازکی خبریہ ہے کہ ہم آچکے ، اس سے پہلے کی خبرنہیں۔ اورکہاں جائیں گے ، کل کیاہوگا۔کس جگہ مریں گے کوئی خبرنہیں۔ کل کیاہوگا ،کوئی خبرنہیں۔ انجام ہماری زندگی کاحصہ ہے اوربہت لازم بھی ہے۔ اگرساری زندگی حکیم طارق جیتا رہے تواوروں کوکیسے موقع ملے۔ اگرحکیم ساری زندگی ایک ہی رہے تواوروں کو کیسے موقع ملے۔ یہ نظام ہے اللہ جل شانہ کا ۔ اگرموت نہ ہوتی توہمارے گھرمیں، پورے معاشرے میں کہیں پاؤں رکھنے کی جگہ نہ ہوتی۔ جنگل، صحرا ، ویرانے ، کوئی 100سال کابوڑھا ہے، کوئی 1000سال کابوڑھا ہے کوئی 500سال کابوڑھا ہے، کوئی 5000سال کابوڑھاہے اوروہ پھربوڑھے ہمیں ایسے قصے سناتے ہمیں جینے نہ دیتے ، ایسے عجیب وغریب واقعات سناتے ۔ اس کریم کانظام ہے اس نے موت دی ہے اورموت کو ابھی تک موت نہیں آئی، ابھی موت زندہ ہے۔ قیامت کے دن موت کو بھی موت آجائے گی۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کانظام ہے کہ اس نے ہمیں اس زندگی میں رکھا ہوا ہے۔ اب خبرجوچاہیے ہمیں انجام کی چاہے، میں نے بھی گزارا آپ نے بھی گزارا، مسلمان نے بھی گزارا، کافرنے بھی گزارا، آج کا دن۔ ہماری بہت سے چیزیں تلی ہیں آج کے دن ابھی دن کااختتام نہیں ہوا، اس وقت اختتام ہوگا جب ہم سوجائیں گے۔ سونے کے بعد نہ انسان کی نیکیاں نہ بدیاں، ہاں اس وقت جیسے فجرکا وقت ہے ۔ آج کا دن جہاں ہماری نیکیاں تلی ہیں، خدانخواستہ گناہ تلے ہیں۔ وہاں ایک چیزاوربھی تلی ہے، اوراس مجمعے میں بیٹھے ہوئے ہرشخص کی تل رہی ہے اورحکیم طارق کی بھی تل رہی ہے وہ کیا ، وہ جذبہ ہے۔ آج کادن میں نے گزارا وہ کس جذبے سے گزارا۔ میں جو آج کا دن گزار چکا کس جذبے سے گزارچکا۔ جذبوں کا زندگی پربہت اثرہے اوربہت گہرا اثرہے۔ 

08 Jan 2015 Ghabi Network Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس08 جنوری 2015 غیبی نیٹ ورک

ہم جتنے بھی ہیں مسافرہیں ایک ایسے سفرکے جو اَن دیکھا ہے۔ اَن دیکھا سفراوراَن دیکھی راہوں کے باسی بھی ہیں، مسافربھی ہیں ، پردیسی بھی ہیں۔ پچھلا سفریادنہیں، ماں کے پیٹ میں، اس سے ایک پچھلاسفرتھا عالم ارواح کا وہ بھی یاد نہیں۔ جب ماں کے پیٹ میں آئے تووہ سفربھول گیا ہم عالم ارواح میں تھا ہم روحیں تھی، ہمارایہ گوشت پوست کاجسم تھا ہی نہیں، وہ سفربھولے۔ اللہ جل شانہ نے ہمارے وجود کو کرنوں میں، ذروں میں، مٹی میں، فضاؤں میں، ہواؤں میں ، دَرودیوارمیں، کائنات کے سارے گوشوں میں بکھیردیا۔ ہم اس وقت جتنا وجود رکھتے ہیں اس بکھرے ہوئے وجود کے جمع ہونے کانام جسم ہے۔ اللہ جل شانہ نے سارے نظام کو اکٹھا کیا اورہمیں ایک جسم عطا کیا، اورماں کے پیٹ میں ہمیں پالا وہ ایک سفرتھا۔ جب اس دنیا میں آئے تو وہ سفربھی بھول گئے ، یہ تیسرا سفرتھا اور چوتھے سفرکے لیے سامان باندھ رہے ہیں۔ اور چوتھا سفرآخری سفرہے۔ اوربات بڑی عجیب ہے سارے سفرہیں اَن دیکھے۔ عالم ارواح میں اگرروحوں کوکہہ دیاجاتا کہ اللہ پاک جل شانہ تمہیں دنیا میں بھیجیں گئیں تمہارایک جسم ہوگا، تمہارا ایک وجود ہوگا ، اس جسم اوروجود پرتمہاری حکمرانی ہوگی ، وہ روحیں اَدھردیکھیں، اُدھردیکھیں ان کو سمجھ ہی نہ آئے، وہاں جسم کیسے ہوگا۔ پھرماں کے پیٹ میں بھیج کرکہا جائے کہ دنیا میں جائے گا، بڑے بڑے گھرہوں گے ، کھانے ہوں گے، عجیب نظام ہوگا، کہیں غربت ہوگئی ، کہیں تنگدستی ہوگی ، کہیں فقرہوگا، کہیں فاقہ ہوگا، کہیں گھٹن ہوگا، کہیں خوشحالی ہوگی، دائیں بائیں دیکھے اس پھر بھی کوئی نظرنہ آئے۔ دیکھا نظام نظرآئے ، اَن دیکھا نظام نظرنہ آئے۔ اوردنیا نام کی چیز ہے ہی نہیں۔

 

01 Jan 2015 Jazboo Pay Choot Ubqari Dars Hakeem Tariq Mehmood



حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس01 جنوری 2015 جذبوں پہ چوٹ

مسلمان کی اپنی زندگی ہے، جو مسلمان نہیں اس کی اپنی زندگی ہے۔ ایک من چاہی ہے ایک رب چاہی ہے۔ من چاہی اوررب چاہی میں بہت فرق ہے ، من چاہی زندگی توجانوربھی گزاررہا اس کی طبیعت میں جوہے وہ کرلیتا، اپنا کھیت ہے یاپرایا کھیت، اپنا کھانا ہے یا پرایا کھانا۔ اس کو لذتوں میں اوراس کو شہوتوں میں رشتوں کی پہچان نہیں ہوتی، جانورجوہوا۔ من چاہی زندگی گزاری جانورنے۔ اس لیے اللہ جل شانہ نے جوجانوروں جیسی زندگی گزارے ، جانوروں جیسی زندگی گزارتے گزارتے ایک وقت آتاہے صفات بھی جانوروں جیسی ہوجاتی ہے۔ اللہ والوں جانوروں کے ساتھ رہے تو طبیعت بھی اسی کے ساتھ مل جائے۔ میں کل شام صحرا سے واپس پہنچا ہوں، ہاتھ کالے ،منہ کالے ، ان کے ساتھ اونٹوں کی زندگی، اونٹ کے ساتھ رہنے والے کے بارے میں نبی پاک ﷺ نے فرمایا متکبرہوگا (کوئی ہوگا جس کی اللہ حفاظت فرمادے)۔ اوریہ سارا مدینے والے ﷺ کا عکس جاکردیکھتا ہوں ، کسی کا 300اونٹوں کا کسی کا 200اونٹوں کا قافلہ۔ ایک عقل مند نے کہا جوگھوڑے کوماررہ ہے وہ گدھا ہے اورجو جو گدھے کو نہیں ماررہا وہ خود گدھا ہے۔ گھوڑا کامزاج بہت پرتکلف مزاج ہے، شاہی سواری ہے، شہنشاہوں کی سواری ہے۔ طبیعت اورمزاج کے مطابق جانورچلتا ہے، انسان نہیں چلتا۔ انسان کی زندگی کاچلن اورہے، مزاج اورہے، اس کااُٹھنا بیٹھنا اورہے ۔ اس چلنے میں ،اُٹھنے میں ، بیٹھنے میں زندگی کے شب وروز میں اپنی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔

 

 ------------------------

ubqari videos on vimeo

https://plus.google.com/u/0/108805496694940160680/posts    We Love Hakeem Tariq Mehmood Ubqari  

 Ubqari Videos on Vimeo

http://majalismajzoobiubqari.blogspot.com/
-------------------------------------------------------------------

Rohani Ghusal

---------------------------------------------------